چین نے ملک کے ماحولیاتی بنیادی ڈھانچے کی جامع بہتری کے لئے ایک ایکشن پلان وضع کیا ہے۔یہ ایکشن پلان 2023 سے 2025 تک پھیلا ہوا ہے۔ اس پلان میں بنیادی ڈھانچے کی تعمیر کے لحاظ سے چھ بڑے کاموں کی نشاندہی کی گئی ہے، جس میں گھریلو سیوریج اور وسائل کے استعمال کو یکجا کرنا اور ٹریٹ کرنا، گھریلو کچرے کی درجہ بندی اور ٹریٹمنٹ، اور ٹھوس فضلہ ٹریٹمنٹ اور ڈسپوزل شامل ہیں۔ منصوبے کے مطابق، 2025 تک، چین کا ہدف یومیہ سیوریج ٹریٹمنٹ کی صلاحیت کو 12 ملین مکعب میٹر تک بڑھانا، 45 ہزار کلومیٹر پر پھیلے سیوریج جمع کرنے کے نیٹ ورک کو توسیع دینا اور اس کی تزئین و آرائش کرنا اور گھریلو کچرا چھانٹی اور جمع کرنے کی یومیہ صلاحیت کو روزانہ 7 لاکھ ٹن تک بڑھانا ہے۔
ایکشن پلان میں مزید کہا گیا ہے کہ کاؤنٹی سطح سے اوپر کے شہروں میں موجود تمام طبی فضلے کو 2025 تک بے ضرر طریقے سے ٹھکانے لگانے کا کام بخوبی مکمل کیا جائے گا۔یہ ایکشن پلان متعدد سرکاری اداروں بشمول نیشنل ڈیولپمنٹ اینڈ ریفارم کمیشن، وزارت ماحولیات اور وزارت ہاؤسنگ اینڈ اربن رورل ڈیولپمنٹ نے مشترکہ طور پر جاری کیا ہے۔یہ منصوبہ ملک میں ایک جامع ماحولیاتی تمدن کی تعمیر کی کوششوں کو تیزی سے آگے بڑھانے کی عمدہ کڑی ہے۔
چین کا ماننا ہے کہ ایک اچھا ماحول عوامی مفاد میں ہے اور جامع فلاح و بہبود کا ضامن ہے۔چینی سماج اس بات پر یقین رکھتا ہے کہ فطرت کا احترام، ہم آہنگی اور تحفظ اعلیٰ معیار کی معاشی سماجی ترقی کے لئے مستقل تحریک لا سکتے ہیں.ملک میں یہ تصور مقبول ہے کہ معاشی ترقی کو کبھی بھی ماحولیات کی قیمت پر آگے نہیں بڑھایا جانا چاہئے۔چین کا موقف بڑا واضح ہے کہ ایکو گورننس اور تحفظ ایک عالمی مسئلہ ہے جسے تمام ممالک کو مل کر حل کرنے کی ضرورت ہے۔یہی وجہ ہے کہ چین ہوا کے معیار میں تیز رفتار بہتری، صاف
توانائی کے استعمال کے وسیع ترین پیمانے، اور دنیا میں جنگلاتی وسائل میں سب سے بڑی ترقی کے ساتھ، دیگر ممالک کے ساتھ ماحولیاتی حکمرانی اور تحفظ میں اپنے تجربے کو فعال طور پر شیئر کر رہا ہے، اور صحرائی کنٹرول، حیاتیاتی تنوع کے تحفظ، اور موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے جیسے شعبوں میں چینی حل اور چینی دانش فراہم کررہا ہے.
اس میں کوئی شک نہیں کہ ماحولیات،معیشت اور معاشرت پائیدار ترقی کے بنیادی عوامل ہیں جبکہ ماحولیاتی تہذیب اس دائرہ کار کو مزید وسیع کرتی ہے کیونکہ یہ اپنے اندر کئی دیگر عناصر کو سموئے ہوئے ہے۔چین ماحولیاتی تہذیب کی تعمیر کے لئے اختراع پر انحصار کر رہا ہے۔ تحفظ ماحول کے لییشہروں کی سائنسی اور تکنیکی صلاحیت میں بھی اضافہ کیا گیا ہے۔ گرین رقبے میں نمایاں حد تک اضافے سے اسے شہروں کی تعمیراتی منصوبہ بندی کا لازمی جزو قرار دیا گیا ہے۔ صنعتوں میں گرین ہاؤس گیسوں کے کم اخراج کی حامل اور ماحول دوست صنعتوں کو ترجیح حاصل ہوئی ہے۔ آبی آلودگی سے نمٹنے کے لئے وسائل کے موئثر استعمال کو فروغ دیا جا رہا ہے۔ گندے پانی کی نکاسی کے ساتھ ساتھ بارشی پانی کے تحفظ اور پانی صاف کرنے والے پلانٹس کو نمایاں اہمیت دی گئی ہے۔ اسی طرح توانائی کی کم کھپت کی خاطر تمام بجلی گھروں کو اپ گریڈ کیا گیا ہے۔
چین موسمیاتی تبدیلی کے خلاف جنگ میں گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج کو کم کرنے کے لئے بھی پرعزم ہے۔ حالیہ برسوں میں چین نے توانائی کے شعبے میں قابل تجدید توانائی کے استعمال میں اضافہ کیا ہے۔چین اس وقت قابل تجدید توانائی آلات کا سب سے بڑا برآمد کنندہ ہے۔اس کے علاوہ چین پن بجلی، بائیوگیس اور ہوا سے توانائی کی پیداوار کے لحاظ سے بھی دنیا میں سرفہرست ہے۔ ملک میں فضلے سے توانائی کی پیداوار کا ایک موئثر نظام موجود ہے۔ چین کی ان متاثر کن کامیابیوں کی ایک اہم وجہ ”تحقیق اور ترقی” میں سرمایہ کاری میں مسلسل اضافہ ہے۔چین میں تحقیقی شعبے میں بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری ملک کی اختراع پر مبنی حکمت عملی کو فروغ دے رہی ہے جو موسمیاتی تبدیلی سے متعلق چیلنجوں سے نمٹنے اور پائیدار ترقی کی کوششوں کو مستقل آگے بڑھا رہی ہے۔