اولین ترجیح

پاکستان اسلامی ریاست کے نام پر وجود میں آیا برصغیر کے مسلمانوں کی اولین ترجیح اس دھرتی پراللہ کا نظام اور شریعت کا نفاذ قائم کرنا تھا۔ جس کے لئے انہوں نے ہر قسم کی تکلیفیں اٹھائیں اور قربانیاں دیں تاکہ اس دھرتی پر رہنے والے اپنے حقوق و فرائض کی پاسداری کو زندگی کا محور بناکر اس دھرتی پاک کو امن وسکون اور اسلام کا گہوارہ بناسکیں۔

زرا اپنے چاروں طرف کا جائزہ لے کر ایمان داری سے بتائیں کہ کیا آج ملک عزیز میں اسلامی نظام نافذ  ہے؟ کیا امن وامان کی فضا قائم ہے؟ ہر شخص ڈرا ڈرا سہما سہما زندگی گزار رہا ہے جسکی لاٹھی اسی کا زور۔ صرف نماز روزے کی ادائیگی سے اسلام مکمل نہیں ہو تا، یہ سب کچھ تو پاکستان بننے سے پہلے بھی ہورہا تھا، اسکے علاوہ کوئی تبدیلی کوئی اصلاح؟ نہیں بالکل نہیں۔

برائی کو دیکھ آنکھیں موند کر چشم پوشی کرنےسے برائی کا خاتمہ نہیں ہوتا اس کے لیے ایک جماعت ایسی ہونی چاہئے جو برائی کو روکے یعنی دین اسلام صرف نماز روزے تک محدود نہیں، آس پاس ہونے والی برائیوں سے نہ صرف اپنی ذات کو بچانا چاہئیے بلکہ دوسروں کو بھی ان برائیوں سے بچا کر بھلائیوں کی طرف لے کر جانا چاہیے۔

اسی مقصد کے حصول کے لئے جماعت اسلامی 81 سالوں سے جدوجہد میں مصروف ہے اور اپنے قیام سے آج تک اپنے مقصد سے پیچھے نہیں ہٹی، یہ واحد جماعت ہے جو اقتدار میں نہ ہوتے ہوئے بھی عوام الناس خدمت اور اس کی بھلائی کے لئے نہ صرف آواز اٹھاتی رہی ہے بلکہ ہر خدمت کے لیے سب سے آگے آگے ہے۔

یعنی جو کام حکومت وقت کو کرنے چاہیے وہ  بھی جماعت اسلامی سر انجام دینے کے لیے حاضر رہتی ہے اگر جماعت اسلامی کیطرز پر کچھ اور اسلامی جماعتیں بھی آگے آجائیں اور ساتھ میں یہاں کی عوام بھی شامل ہو جائے تو یقیناً جماعت اسلامی اس پاک سر زمین کو اسلامی ریاست بنا سکتی ہے اور یہ ہی جماعت اسلامی چاہتی ہےاور یہی محب وطن مسلمان چاہتے ہیں۔ اور جماعت اسلامی کے قیام کا مقصد بھی یہی ہے کہ اللہ کی زمیں پر اللہ کا نظام نافذہو۔