عروہ بیٹا یا تو چشمہ اتار دو یا کتاب میں رکھا اپنا فون بند کردو۔ تمہارے چشمے کے شیشیوں پہ سارا انڈین ڈرامے کا عکس ابھر رہا۔ بےوقوف کسی اور کو بنانا۔میں تمہاری ماں ہوں۔اور آپ نے بالکل بھی اپنے بال دھوپ میں سفید نہیں کیے۔عروہ نے جلدی سے بات مکمل کی۔آج پھر آپ نے چوری پکڑلی۔کتنی جاسوسی کرتی ہیں آپ میری؟عروہ نے لاڈ سے ماں کے گلے میں بازو حمائل کئے۔ سکینہ بیگم نے عینک کے نیچے سے گھورکر دیکھا۔
امی جان یہ کوئی انڈین ڈرامہ نہیں بلکہ پاکستانی ڈرامہ تھا۔عروہ زرا شرمندہ سی ہو کر وضاحت دینے لگی۔ہاں تو اب کونسا فرق رہ گیا انڈین ڈراموں اور پاکستانی ڈراموں میں؟ جو فحاشی انڈین دکھاتے تھے اب پاکستانی ڈراموں میں بھی رائج ہو گئ ہے۔اللہ معاف کرے یہ ٹخنوں سے اونچے پاجامے،بغیر آستین کی قمیضیں اور دوپٹہ تو سرے سے ہی غائب۔ ایک ہمارا دور تھا،عورتیں سینے پر دوپٹہ پھیلاتی سر پر جماتی پھر پردے پر آتیں۔اب تو کافروں کی دیکھا دیکھی ہمارے رسم و رواج بھی ان سے کم نہیں ہیں۔صحیح کہہ رہی ہیں آپ بھابھی جی پرسوں جس شادی میں ہم نے شرکت کی تھی،وہاں دلھا دلھن ایک دوسرے کو مالا پہنا رہے تھے۔
ارے بھئ زمانے میں ہمارے تو نہیں ہوتے تھے ایسے رسم و رواج، چھوٹی دیورانی صاحبہ نے بھی گفتگو میں حصہ لیا۔اب چچی جان اور امی جان کی لمبی بحث شروع ہونے والی تھی۔ارے ان فحش ڈراموں پہ تو حکومت کو پابندی لگانی چاہیے۔امی آپ بھی اویں ہر کسی کے پیچھے ہاتھ دھو کر پڑ جاتی ہیں۔ہمیں کیا وہ کرتے ہیں تو کرتے رہیں۔ہم نے کونسا ان کی قبر میں جانا۔عروہ نے ناک سے مکھی اڑائی۔اللہ معاف کرے بھئ ان کی قبر میں تو نہیں اپنی میں تو جانا ہے نا۔خود ہی بے دین لوگوں کے ہاتھ ملک کی باگ ڈور دے ڈالی۔اب جو ظلم و زیادتی وہ کریں گے ان کے گناہوں کا آدھا حصہ تو ہمارے نامہ اعمال میں شامل ہوتا رہےگا۔
امی جان یہ کیا بات ہوئی۔کرے کوئی بھرے کوئی۔ عروہ نے حیرت سے کہا۔جی ہاں بیٹا جس طرح صدقہ جاریہ ایک نیکی سے بہت سی نیکیاں قیامت تک ہمارے نامہ اعمال میں لکھی جاتی ہیں۔ اسی طرح گناہ جاریہ بھی ہوتے اگر کوئی ایک غلطی ہم کریں گے تو ہمیں دیکھ کر جو بھی وہ غلطی دھرائے گا۔ اس کے گناہ کا کچھ حصہ ہمارے نامہ اعمال میں شامل ہوتا رہےگا۔اب ووٹ ہی لے لو جو ہمارے پاس امانت ہے۔ہمیں یہ امانت اس کے اصل حق دار کو دینا چاہیے۔ ایسے لوگوں کوجواللہ کے دین کو صحیح طریقے سے سمجھتے ہوں۔ قرآن و سنت کے طریقے پر رہ کر حکومت کریں۔ظلم و زیادتی بےحیائی،فحاشی، کو ختم کریں۔ اگر ہم ان کو چھوڑ کر بے دین لوگوں کو حکومتی معاملات دیں گے۔ توجو کرپشن، جھگڑا فساد ،ظلم و زیادتی وہ کریں گے۔اس سب میں ہم بھی شریک ہوں گے۔ بھابھی یہ تو ہم نے کبھی سوچا ہی نہیں ۔چچی جان آہستگی سے بولیں۔اسلامی معاشرہ قائم ہوگا تو ہی شر کا خاتمہ اور خیر کو فروغ ملے گا۔لیکن اس مقصد کے لیے ہمیں سب سے پہلے خود کو بدلنا ہے۔سکینہ بیگم نے نرمی سے کہا۔ بھابھی جی پھر تو ہمیں ان ہی کو ووٹ دینا چاہیے جن کے پیچھے کل قیامت والے دن ہم چل سکیں۔کیوں کے دنیا میں جن کی پیروی کی قیامت کے دن بھی اللہ انہیں کے ساتھ اٹھائے گا۔دیورانی صاحبہ دل پر ہاتھ رکھ کر بولیں۔
۔وَامۡتَازُوا الۡيَوۡمَ اَيُّهَا الۡمُجۡرِمُوۡنَ ۞ ترجمہ: اے مجرمو ! آج الگ ہو جاو
اس آیت کی صدا عروہ کے کانوں میں گوجنے لگی۔اگر اللہ تعالٰی نے ڈرامے بنانے والوں اور دیکھنے والوں سے کہہ دیا کہ آج تم سب الگ ہوجاو؟میں تو بغیر سوچے سمجھے کسی بھی ویڈیو کو لائک شیئر کردیتی ہوں۔یہ بھی کبھی نہیں سوچتی کہ ایک لائک شئیر کمنٹ سے کتنے لوگوں کے دل برائی کی طرف مائل ہو سکتے۔ عروہ کو یہ سوچ کر ہی جھرجھری آگئ۔ دل میں خوف طاری ہونے لگا ۔اللہ جی مجھے معاف کردیں۔اس نے ہتھیلی کی پشت سے آنسو صاف کیے۔یا اللہ میں آئندہ کبھی کسی گناہ جاریہ کا سبب نہیں بنوں گی، نہ کسی گانے کا سٹیٹس لگاوں گی،نہ کسی کو جھوٹی فضول ہنسی مزاق والی ویڈیوز بھیجوں گی۔اس دفعہ اپنے ووٹ کا بھی صحیح استعمال کروں گی۔حق اور انصاف قائم کرنے والوں کا ساتھ دوں گی۔جو اس پیارے وطن میں اللہ کا قانون نافذ کریں۔یا الہی تو میری مدد فرما اور مجھے صراط مستقیم پر چلانا۔عروہ نے محبت بھری نگاہوں سے ماں کو دیکھا۔بے شک ماں کی گود پہلی درس گاہ ہے۔اس نے اپنی آنکھوں کی نمی کو دل میں اتارا۔۔۔۔
اے خُدا اب تو مِرا تُو ہی بھرم قائِم رکھ
میری آنکھوں کو نمی دی ہے تو نم قائِم رکھ
سرخمِیدہ ہے تِرے سامنے اور یُوں ہی رہے
عِجز بڑھتا ہی رہے، اِس میں یہ خم قائِم رکھ