نوجوان نسل کیسے پرسکون رہے؟

کسی بھی ملک کی ترقی کے لئے نوجوانوں کا کردار اہم ہوتا ہے،جہاں نوجوان بے روزگاری اور بنیادی ضروریات کی عدم فراہمی جیسے عذاب میں مبتلا ہوں گے نوجوان اس معاشرے کے نوجوان ذہنی سکون کیسے حاصل کر سکتے ہیں. ان کی ذہنی صلاحیتیں متاثر ہو سکتی ہیں. ذہنی بے سکونی کی وجہ سے نوجوان اپنی صلاحیتوں کا کھل کر استعمال نہیں کر پاتے۔

تعلیمی شعبے میں پیسے کے معیار کے مطابق تعلیم دی جا رہی ہے. یہ طبقاتی فرق نوجوان کو مختلف الجھنوں کا شکار کر رہا ہے.

جب یہی جو نوجوان تعلیم کے حصول کے بعد عملی میدان میں اتا ہے تو اسے نوکری کے لیے دھکے کھانے پڑتے ہیں. ہر طرف سے دھتکار اسے مایوسی کا شکار کرتا ہے۔

قوموں کی ترقی کے لیے ذہنی سکون کی اشد ضرورت ہے. صحت مند دماغ ہی تخلیقی دماغ ہوتا ہے. ایک پرامن ذہن مسائل پر بہتر توجہ دے سکتا ہے، مسائل اسانی سے حل کر سکتا ہے. ذہنی سکون سوچنے کے لیے کافی وقت دیتا ہے. پرسکون دماغ ہی تخلیقی کارکردگی سر انجام دیتے ہیں گلین کارک کہتے ہیں کہ ”کسی گروہ کی طرف سے بھی ترقی حاصل نہیں ہوتی تخلیق ہمیشہ فرد کا کام رہتی ہے. بنیادی ضروریات کا حصول مشکل ترین امر بن چکا ہے جس سے نوجوان کی فکر چھوٹے چھوٹے مقاصد کے حصول میں لگ کر بڑے خوابوں کو نظر انداز کر دیتا ہے اس کے لیے حکومت کو بھی چاہیے کن نوجوانوں کو فری ہنر سکھا کر خود کفیل بنایا جائے۔

ذہنی سکون نہ ہونے کی وجہ سے معاشرہ ذہنی انتشار کا شکار ہو گیا ہے جس سے انسانیت کا احترام ختم ہو گیا ہے۔

دوسری اہم وجہ کھیلوں کے میدان سے دور رہ کر نوجوان موبائل اور انٹرنیٹ کی دنیا میں گم ہو چکا ہے کھیل ذہنی سکون کے لیے ایک اہم ذریعہ ہے۔

تیسری اہم وجہ یہ ہے کہ انسان فطری مناظر سے لطف اندوز ہونے سے محروم ہو چکا ہے۔

چوتھی اہم وجہ یہ ہے کہ نوجوان کے اندر مطالعہ کا شوق ختم ہو چکا ہے ذہن کی ترقی کے لیے مطالعہ بہت اہمیت کا حامل ہے۔

انسانوں نے کبھی اپنے دماغ کا 10 فیصد سے زیادہ استعمال نہیں کیا . دماغ کا پیشتر حصہ نوجواں غیر ضروری کاموں میں صرف کر رہے ہوتے ہیں۔

ذہنی سکون کے لیے نوجوانوں کو اپنا رہن سہن بدلنا ہوگا جب ہی وہ ملک اور قوم کے لیے ترقی کا باعث بنیں گے۔