چودہ اگست کی نماز

بچوں کی گرین شرٹس لینے بازار گئی، ایک دکاندار کا ملازم لڑکا زرا شرارتی سا تھا، سب سے ہنسی مذاق کر رہا تھا اور بڑے خوشگوار موڈ میں سامان فروخت کر رہا تھا، بڑی عمر کی خواتین اس کا برا بھی نہیں منا رہی تھیں، کچھ مسکرا دیتیں کچھ خاموش رہتیں۔ اچانک اس نے ایک بوڑھی خاتون سے پوچھا کہ

“اماں جی چودہ اگست کی نماز صبح کس وقت پڑھنی ہے، وہ اماں تو مسکرانے لگیں اور کہنے لگیں ” جھلا کہیں کا، چودہ اگست کی نماز نہیں ہوتی، وہ تو عیدین کی نمازیں ہوتی ہیں۔

آگے کیا بات ہوئی مجھے یاد نہیں، لیکن میرا دماغ اسی بات پر اٹکا ہوا ہے کہ چودہ اگست کی نماز کب پڑھنی یے۔ اگرچہ اس دن کی کوئی نماز نہیں، مگر شکرانے کے نفل تو ادا کیے جا سکتے ہیں 76 سالوں میں ایک بار بھی اس قوم نے آذادی کی نعمت ملنے پر شکرانے کے نفل ادا کیے ہونگے کہ نہیں۔

اب یہ نہ کہیے گا کہ کس بات پر شکرانے کے نفل ادا کریں۔ آذادی ہے کہاں ، ہم نے سیکھا کیا، ہم تو مقروض ہیں، غریب ہیں، ترقی پزیر ہیں، ڈیفالٹر ہیں، مہنگائی نے دم روکا ہوا ہے، حکمران ایسے ویسے ہیں۔

ایک بار غور تو کرو ہمارے پاس جوانوں کی طاقت ہے، معدنیات ہیں، کوئلے کے ذخائر ہیں، سونا بھی ہے، خام مال تو بہت ہے، شمال کا حسن اور مری کی برفیں۔ کون انکا ثانی ہے، سب سے بڑی نعمت گوادر ڈیپ سی پورٹ جس پر امریکہ اور چین کی رالیں ٹپک رہی ہیں۔ ہمارے سب موسم، بہار، خزاں، گرمی وسردی، ہمارا مہربان سمندر اور سب سے بڑھ کر ہمارا وہ نظریہ جس کی بنیاد پر الگ وطن لیا۔

بس زرا متحد ہونے کی دیر ہے، ایک اچھی قیادت چننے کی ضرورت ہے، صالح فطرت لوگوں کو اپنا راہنما بنا لیں گے تو ہمارا ملک سونا اگلے گا۔ ہر اندھیری رات کے بعد سورج طلوع ہوتا ہے۔

جب لوگ کہتے ہیں کہ اس وطن سے نکل بھاگو تو مجھے یہی شعر یاد آتا ہے،

کہاں سے لاؤں وہ تنکے آشیانے کے لیے

کہ بجلیاں بیتاب ہوں جنکو جلانے کے لئے

اس وطن کو طاغوتی طاقتوں نے اسی وجہ سے اپنی چالبازیوں کا نشانہ بنا رکھا ہے کیونکہ انہیں پتہ ہے یہ وطن ایک نظریہ کی بنیاد پر حاصل کیا گیا ہے اور وہ نظریہ دنیا کی تمام شیطانی طاقتوں کو للکارتا ہے، لاالہ الااللہ کی پکار میں انکے جھوٹے معبودوں کی موت ہے۔

اپنے وطن کو چند لٹیروں کی وجہ سی گالی نہ دو، اپنے وطن سے پیا ر کرو اور پاکستانی ہونے پر فخر محسوس کرو۔ ایک دن ضرور میرا وطن اپنے محب وطن اور سمجھدار لوگوں کی وجہ سے ان مسائل سے نکل آئے گا۔

تو چودہ اگست کی نماز (شکرانے کے نوافل) پڑھ لینا۔