بے بی باجی کی کہانی شرو ع میں تو بہت اچھی تھی جیسے ثریا بجیہ کی کہانی ہوا کرتی تھی اجتماعی زندگی دکھائی سب ساتھ رہ رہے ہیں محبت ہے ،اداکار سارے منجھے ہوئے ہیں اچھی اداکاری کر رہے ہیں۔
لیکن پھر اسٹارپلس جیسے انڈین ڈراموں کا رنگ غالب آ گیا اور گھریلو سیاست اور سازشیں دکھائی جانے لگیں۔ ڈرامہ کی ابتدائی اقساط میں ساس کی حکمرانی دکھائی۔ ڈکٹیٹر شپ، جذباتی اور نفسیاتی تشدد بہو کی طرف سے مناسب ہے نہ ساس کی طرف سے۔ ان رشتوں کو بھی نارمل انداز میں دکھانا چاہئے۔ بیٹوں کی تربیت مناسب انداز میں کرنی چاہئے تاکہ وہ خود بھی متوازن شخصیت کے مالک ہوں اور گھر میں بھی توازن قائم رکھ سکیں۔
نصیر کا رویہ بیوی کے ساتھ جارحانہ اورغیر حقیقی دکھا یا ہے، جمال کو بیوی کے سامنے بے بس دکھا یا وہ اسے سمجھا نہیں سکے پھر انتہائی شدید ردعمل کے تھپڑ ہی مار دیااور گھر سے بے دخل کر دیا۔
وآصف اعلیٰ تعلیم یافتہ ہونے کے باوجود والدین کی طرف انتہائی کمزور رویہ کا اظہار دکھایا۔ بیٹے اور بہوئیں بچوں کی تربیت پر توجہ نہیں دے رہے، بہووں اور بیٹوں کی لڑائی میں سسرال محاظ جنگ کا نقشہ پیش کر رہا ہے۔ جبکہ اداکار حقیقی زندگی میں بھی رشتہ ازدواج میں منسلک ہیں اور کچھ مکالمے ان کے در میان نامناسب ہیں اگر حقیقی میاں بیوی نہ ہوتے تو مناسب تھا۔
اس ڈرامے کی شہرت آسمان کی بلندیوں کو چھو رہی ہے۔ اس کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ ایک مختلف موضوع کو پیش کیا جا رہا ہے، پچھلے کچھ عرصے سے تمام چینل سے ایک ہی موضوع پر ڈرامے پیش کیے جارہے تھے، جس میں شادی شدہ خاتون کا افیئر دوسرے مردوں سے دکھا یا جارہا تھا۔ ہر کاوشش میں بہتری کی گنجائش ہمیشہ ہوتی ہے۔
سسرالی رشتوں کو عمومی انداز میں دوسرے رشتوں ہی کی طرح پیش کر نا چاہیے سسرال کو میدان جنگ نہیں بنانا چاہئے اس طرح غیر شادی شدہ لڑکیوں میں خوف کا عنصر پیدا ہو تا ہے۔ جیسا کی خود ڈرامہ میں بھی ایک کردار فرحت کی دودست سارا کو دکھایا ہے۔ اس طرح پھر لڑکیاں شادی سے ہی انکار کر دیتی ہیں۔