خبر ہے کہ حکومت نے بجلی کے بلوں میں اضافے کے بعد گیس کی قیمت میں بھی اضافہ کر دیا ہے،
سوئی ناردرن صارفین کے لئے گیس کے نرخ 415 روپے 11 پیسے فی ایم ایم بی ٹی یو، سوئی سدرن گیس کے صارفین کے لئے 417 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو بڑھانے کی منظوری دے دی گئی ہے۔ اُدھر اوگرا نے گیس ٹیرف بڑھانے کی منظوری بھی دی ہے۔
گویا کہ عام آدمی کو پیغام یہ دیا جا رہا ہے کہ چولہا بند کر دو، بلکہ کچن ہی کو لاک کر دو۔ چلیں تھوڑی دیر کے لئے کچن بند کر دیتے ہیں تالا لگا دیجئے کچن کو۔
باقی معاملات کی طرف آ جائیے! بچوں کو اسکول بھیجنا ہے۔ خیر ہے خالی پیٹ بھیج دیجئے ۔ مگر ، مگر کیا؟ کتابیں، یونیفارم، فیس اور سب سے بڑھ کر یہ کہ تعلیم کا مقصد کیا ہے، جب ہم بچے تھے بڑے ہم سے پوچھا کرتے تھے”بڑے ہو کر کیا بنو گے؟” آج بچے ہم سے پوچھتے ہیں “ہم بڑے ہو کر کیا بنیں گے؟ بتائیں ناں ہمارا کرئیر کیا ہوگا؟” ۔ ہمارا دماغ گھوم جاتا ہے، کیسے بتلائیں ان بچوں کو کہ قدرتی و معدنی وسائل سے مالا مال اس ملک کو وحشی قبائل سے تعلق رکھنے والے اور تربیت یافتہ قزاق بھی شاید یوں نہ لوٹتے جس طرح یہ سیاستدان ۔ یہ پیپلز پارٹی، یہ مسلم لیگ، یہ بیوروکریٹس بے دردی سے لوٹ رہے ہیں ۔۔۔۔
بچوں کو بھوکا پیاسا رہنے کی تربیت بھی دے لی، کرئیر ان کا بےنام تو بوڑھوں مریضوں کی بات کر لیں ان کے لئے دوائیاں+ علاج کی سہولیات ۔ کچھ بھی نہیں ۔جو کچھ ہے امیر زادوں کے لئے ہے۔ غریب کے لئے موت کا پروانہ ہے بس۔
اچھا تو وسائل و معدنیات سے مالا مال ملک کے بے حس حکمرانو! ایک مشورہ ہے تمہارے لئے، دیکھو تھوڑے دن ہوئے عیدِ بقر بھی گزری ہے، شاید تمہارے علم میں بات آئی ہو کہ قربانی کرنے والے کے لئے حکم ہے کہ جانور کو احسن طریقے سے ذبح کیا جائے۔
تو مشورہ تمہارے لئے یہ ہے کہ پاکستانی عوام کو مارنا ہے تو احسن طریقہ اختیار کرو! مطلب، کبھی بجلی کے بل میں اضافے کا بم گرا دیا، کبھی اشیائے خوردونوش کی قیمتوں میں اضافے کا بم، کبھی غیروں کے آگے سجدہ ریز ہوتے ہوئے غیرت و حمیت کو زمین کی اتھاہ گہرائیوں میں دفن کر دینے کا غم دے دیا۔
روز مرنا روزجینا۔،،،،سسک سسک کے جینا تڑپ تڑپ کے مرنا۔ تو مشورہ یہ ہے کہ ایک ہی دفعہ مار دو ان 22 کروڑ بھیڑ بکریوں کو۔ نہ رہے بانس نہ بجے بانسری ۔ باقی جو رہے اسکے کئی حصے کرلیناایک تمہارے یورپی ومغربی آقاوں کاحصہ۔ ایک حصہ تمہارے عزیزواقارب کے لئے۔ ایک حصہ تمہاری اپنی توندوں کے لیے اور ۔اور مردار کھانے کو تو یوں بھی گدھیں تمہارے دائیں بائیں منڈلاتی موجود ہیں۔ مشورہ مفت ہے غور کرنا بے حس حکمرانو! اب ہم اپنا قیمتی وقت تم سے التجائیں کرکے ضائع نہیں کرسکتے۔
ہاں مگر خدشہ ہے بلکہ یقین ہے کہ جو آگ غریب کے چولھے میں نہ جل سکی ، وہ اک دیاسلائی تپتا بھڑکتا الاؤ بن کے تمہاری آخری آرام گاہوں کو بھسم کردے گی تب تک بڑھاتے جاؤ نرخ گیس کے۔