چین کے شہر چھنگ دو میں31 ویں سمر ورلڈ یونیورسٹی گیمز کا آغاز جمعہ سے ہو رہا ہے۔ ان گیمز میں دنیا بھر کے تقریباً 170 ممالک اور خطوں کے وفود 12 روزہ ملٹی اسپورٹس ایونٹ میں حصہ لے رہے ہیں جبکہ ایتھلیٹس اور حکام کی تعداد بھی 10 ہزار سے زائد ہے۔ چینی صدر شی جن پھنگ ورلڈ یونیورسٹی گیمز کی افتتاحی تقریب میں شرکت کریں گے۔ اس موقع پر شی جن پھنگ تقریب میں شرکت کے لیے چین کا دورہ کرنے والے غیر ملکی رہنماؤں کے اعزاز میں استقبالیہ ضیافت اور دو طرفہ تقریبات کی میزبانی بھی کریں گے۔ افتتاحی تقریب میں شرکت اور چین کا دورہ کرنے والے غیر ملکی رہنماؤں میں انڈونیشیا، موریطانیہ، برونڈی، گیانا کے صدور اورجارجیا اور فجی کے وزرائے اعظم شامل ہیں۔
گیمز کے حوالے سے قائم کیے گئے ایتھلیٹس ولیج میں تمام سہولیات احسن انداز سے کام کر رہی ہیں اور نوجوانوں اور گیمز کے جوش و خروش کے ساتھ ساتھ ”ہائی ٹیک اور گرین” کلیدی الفاظ بن چکے ہیں۔ بنیادی طور پر یہ ایک ”لو کاربن” گیمز ہیں جن کی تیاریوں میں وینیو کی تعمیر سے لے کر شہر کی منصوبہ بندی تک، چھنگ دو شہر نے سبز اور لو کاربن کے تصور پر گامزن رہتے ہوئے پائیدار ترقی کا نمونہ قائم کیا ہے۔ کہا جا سکتا ہے کہ میزبان شہر چھنگ دو، ماحول دوست اور پائیدار انتظام اپناتے ہوئے گرین کھیلوں کے لیے اپنے عزم کا مظاہرہ کر رہا ہے۔ تونگان لیک اسپورٹس پارک اسٹیڈیم، جو کھیلوں کی افتتاحی تقریب کا مقام ہے، جامع ماحولیاتی بحالی کے ذریعے ایک قابل ذکر تبدیلی سے گزرا ہے۔ جھیل میں سردی کے خلاف مزاحم اور الکلی برداشت کرنے والے آبی پودوں نے زیر آب جنگلات کا ایک انوکھا ماحولیاتی نظام تخلیق کیا ہے، جو پارک کی قدرتی خوبصورتی کو مزید بڑھاتا ہے۔ واٹر پولو مقابلوں کا اسپورٹس سینٹر بھی چینی شہری ڈیزائن کا ایک جدید تصور ہے، جس کا مقصد سیلاب کے انتظام کو بہتربنانا ہے۔ یہ جدید ڈیزائن بارش کے پانی کو جمع کرتا ہے، جسے بعد میں مختلف مقاصد کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ ٹریٹ شدہ بارش کا پانی سبزے کو سیراب کرنے، ایئر کنڈیشننگ سسٹم کے لئے پانی کی فراہمی کو پورا کرنے اور سڑکوں کی صفائی کے لئے استعمال کیا جاسکتا ہے۔ تکنیکی ترقی کی ایک متنوع رینج کو استعمال کرتے ہوئے، سہولیات کم کاربن آپریشنز، توانائی کی کارکردگی، اور ماحولیاتی استحکام کو ترجیح دے رہی ہیں۔ اس کے علاوہ موجودہ مقامات کو اپ گریڈ کیا گیا ہے جن میں توانائی کی بچت کرنے والی لائٹس کی تنصیب اور قدرتی وینٹیلیشن کو بہتر بنانا وغیرہ شامل ہیں۔ عالمی یونیورسٹی گیمز کے لئے 13 نئے مقامات تعمیر کیے گئے ہیں۔ فضلہ اور آلودگی کو کم کرنے کے لئے یہ سب سبز مواد سے تعمیر کیے گئے ہیں۔ یونیورسٹی گیمز کے دوران نئی توانائی سے چلنے والی 1340 بسیں اور 1000 سے زائد نئی توانائی کی گاڑیاں خدمات فراہم کریں گی۔ یہ گاڑیاں ایتھلیٹس ولیج اور وینیو کے درمیان شٹل سروس اور دیگر خدمات فراہم کرنے والی تمام گاڑیوں کا 90 فیصد ہیں۔
ایتھلیٹس ولیج نے بائیس جولائی سے ہی باضابطہ کام شروع کر دیا تھا۔ ولیج نے ثقافتی تبادلے کی سرگرمیوں کا ایک سلسلہ بھی شروع کیا ہے تاکہ نوجوان کھلاڑیوں کے درمیان باہمی تفہیم کو بڑھانے اور دوستی کو فروغ دینے کے لئے ایک پلیٹ فارم فراہم کیا جاسکے۔ اس کے علاوہ ایک میوزیم بھی عوام کے لیے کھول دیا گیا ہے، جو کھیلوں کی پیش قدمی میں ایک اہم سنگ میل ہے۔ اس میوزیم میں ایسی نمائشیں منعقد کی جارہی ہیں جو ایونٹ کی تاریخ اور اہمیت کے ساتھ ساتھ میزبان شہر چھنگ دو کی شاندار اور متنوع ثقافت کو ظاہر کرتی ہیں۔ یہ میوزیم یونیورسٹی گیمز کے ورثے کو فروغ دینے کی ایک عمدہ کاوش ہے، جو کھیلوں کی بولی اور تیاری کے عمل میں بصیرت فراہم کرتا ہے، سیاحوں کو شہر کے پرسکون ماحول سے متعارف کرواتا ہے، اور اہم لینڈ مارکس کی نمائش کرتا ہے۔ میوزیم میں تقریباً 80 ہزار تصاویر اور الیکٹرانک دستاویزات سمیت 1000 سے زائد نوادرات بشمول تمغے، مشعل اور ماسکوٹ شامل ہیں، جومجموعی طور پر کھیلوں کی ترقی اور متحرک ورثے کی نمائندگی کرتے ہیں۔ اسی طرح اسمارٹ ٹرانسلیشن واکی ٹاکیز ورلڈ یونیورسٹی گیمز کے دوران کھلاڑیوں کے درمیان بلا روک ٹوک مواصلات کو فروغ دیں گے۔یہ ذہین آلہ 83 زبانوں میں حقیقی وقت میں ترجمہ کی خدمات فراہم کرسکتا ہے اور خوش آمدید مرکز، ایکریڈیٹیشن سینٹر اور پورے ایتھلیٹس ولیج میں دستیاب ہے۔ یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ دنیا بھر سے آئے ںوجوان کھلاڑیوں اور حکام کی سہولت کے لیے 20 ہزار سے زائد رضاکار فرائض سرانجام دیں گے.
میزبان شہر چھنگ دو میں شہریوں کا جوش و خروش اور کھیلوں کا جذبہ عروج پر ہے۔ مقامی لوگوں کی نظروں میں، چھنگ دو ایتھلیٹکس سے محبت کا مظہر ہے، جو اسے اس ایونٹ کے لئے ایک مثالی میزبان بناتا ہے۔شہری کہتے ہیں کہ چھنگ دو کا پورا شہر ایک بڑے پارک کی طرح ہے۔ یہ ہر قسم کے کھیل کھیلنے کے لئے کافی موزوں ہے۔ یہ بات بھی قابل زکر ہے کہ چھںگ دو پانڈا کا گھر کہلاتا ہے اور ورلڈ یونیورسٹی گیمز کے ماسکوٹ میں پانڈا کی نمائندگی بھی ہے جو مقامی لوگوں کے لیے فخر کا باعث ہے۔مقامی شہریوں کے نزدیک کھیلوں کے دوران وہ ایونٹ کے شاندار انعقاد کو دیکھنے کے لئے بے تابی سے منتظر ہیں۔ ان گیمز میں چینی ثقافت اور جدت طرازی کو دیکھایا جا سکے گا۔ چینی شہری پراعتماد ہیں کہ گیمز کے دوران چینی لوگوں اور دنیا بھر کے ایتھلیٹس کے درمیان بھرپور روابط کو فروغ ملے گا۔ یہ امید بھی کی جا رہی ہے کہ چین میں منعقدہ ورلڈ یونیورسٹی گیمز جہاں نوجوانوں کو کھیل کا ایک بہترین پلیٹ فارم فراہم کریں گے وہاں افرادی اور ثقافتی تبادلے کی بھی ایک مضبوط بنیاد بن کر ابھریں گے۔