دنیا اس حقیقت کو تسلیم کرتی ہے کہ ماحولیاتی تحفظ کی کوششوں کو پائیدار ہونا چاہیے اور انسانیت اور فطرت کے درمیان ہم آہنگ بقائے باہمی کی بنیاد پر مادی ترقی کی جستجو کی جائے۔ ماحولیات کو درپیش نمایاں خطرات کی بات کی جائے تو فضائی آلو دگی ایک بڑا چیلنج ہے۔ فضا کو آلودہ کرنے والے عوامل میں روایتی ایندھن سے چلنے والی گاڑیوں کا بڑا عمل دخل ہے، یہی وجہ ہے کہ آج دنیا شفاف یا نیو انرجی سے چلنے والی گاڑیوں کی جانب خود کو منتقل کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔کہا جا سکتا ہے کہ ہم شفاف توانائی سے چلنے والی گاڑیوں کے دور میں داخل ہو چکے ہیں جس میں چین سمیت دنیا کے بڑے ممالک کا کردار نہایت اہم ہے۔ جہاں تک چین کا تعلق ہے تو ابھی حال ہی میں اس نے 20 ملین نیو انرجی گاڑیاں (این ای وی) تیار کرنے کا سنگ میل عبور کر لیا ہے۔چینی حکام نے اس سنگ میل کو تاریخی اہمیت کی حامل پیش رفت اور چینی آٹوموبائل انڈسٹری کی 70 ویں سالگرہ کے لئے بہترین تحفہ قرار دیا ہے۔نیو انرجی گاڑیاں عالمی آٹوموبائل صنعت کو تبدیل کرنے، اپ گریڈ کرنے اور سبز بنانے اور چین کی آٹوموبائل صنعت کی اعلیٰ معیار کی ترقی کے لئے ایک اسٹریٹجک انتخاب بن چکی ہیں۔چائنا ایسوسی ایشن آف آٹوموبائل مینوفیکچررز کے نزدیک 20 ملین یونٹس کی پیداوار سے ظاہر ہوتا ہے کہ چین کی نیو انرجی گاڑیوں کی صنعت کاری اور مارکیٹائزیشن، عالمی اور اعلیٰ معیار کی ترقی کے ایک نئے مرحلے میں داخل ہوگئے ہیں اور حقیقی معیشت کی مدد سے جدید صنعتی نظام کا ایک اہم حصہ بن رہے ہیں۔
دوسری جانب 20 ملین کا یہ تاریخی نمبر ملک کی مجموعی ترقی کو بھی ظاہر کرتا ہے۔ اس سے قبل ستمبر 2020 میں، ملک بھر میں نیو انرجی گاڑیوں کی مجموعی پیداوار 5 ملین یونٹس سے تجاوز کر گئی تھی، جس نے توانائی کی بچت اور نئی توانائی گاڑیوں کی صنعت کے2012تا2020 کے ترقیاتی منصوبے میں طے شدہ ہدف کو حاصل کیا۔ فروری 2022 میں یہ تعداد ایک کروڑ سے تجاوز کر گئی اور 3 جولائی 2023 کو یہ تعداد 2 کروڑ تک پہنچ گئی۔یوں چین نے دوسرے 01 کروڑ ہدف کے حصول میں صرف ایک سال اور پانچ ماہ کا وقت لیا۔غورطلب بات یہ بھی ہے کہ گزشتہ سال چین کی نیو انرجی گاڑیوں کی سال بھر کی فروخت 6.88 ملین رہی ہے، جس سے مارکیٹ شیئر 25.6 فیصد تک بڑھ گیا اور یہ عالمی فروخت کا 60 فیصد سے زائد رہا ہے۔ اس دوران چین نے 6 لاکھ 79 ہزار نیو انرجی گاڑیاں برآمد کیں، جو سال بہ سال 120 فیصد اضافہ ہے۔یہ امر قابل زکر ہے کہ گزشتہ سال عالمی سطح پر نیو انرجی گاڑیوں کی فروخت میں سرفہرست 10 کاروباری اداروں میں سے تین کا تعلق چین سے تھا،یوں چینی ساختہ برانڈز نے ترقی کی مضبوط رفتار دکھائی ہے۔آج چینی گھریلو برانڈز کی این ای وی مارکیٹ میں مضبوط پوزیشن ہے۔ ان کاروباری اداروں نے دنیا کے آٹوموٹو اجزاء کے نظام میں فائدہ اور تکنیکی برتری حاصل کی ہے اور چین کی مینوفیکچرنگ انڈسٹری اور ”آٹوموٹو انڈسٹری چین” کی تبدیلی اور اپ گریڈنگ میں اہم قائدانہ کردار ادا کر رہے ہیں۔
ایک اہم نکتہ یہ بھی ہے کہ چین 2025 تک نئی توانائی گاڑیوں کی فروخت کے تناسب کو 20 فیصد تک بڑھانے کا ارادہ رکھتا ہے۔ یہ ہدف 2020 میں مقرر کیا گیا تھا، اور اس وقت مارکیٹ کے اندرونی ذرائع کا خیال ہے کہ ملک مقررہ وقت سے پہلے ہدف حاصل کر لے گا۔ تاحال چین نے نیو انرجی سے چلنے والی گاڑیوں کی ترقی کے لیے 60سے زائد پالیسیز متعارف کروائی ہیں اور 150 سے زائد معیارات مرتب کرتے ہوئے اُن پرعمل درآمد کیا ہے۔ نیو انرجی سے چلنے والی گاڑیوں کے فروغ اور حمایت کے لیے چین نے پالیسی سازی کے لحاظ سے دنیا میں اپنی نوعیت کا جامع ترین نظام قائم کیا ہے۔یوں چین میں نیو انرجی سے چلنے والی ماحول دوست گاڑیوں کی صنعت وسیع پیمانے پر اعلیٰ معیاری اور تیز رفتار ترقی کے نئے مرحلے میں داخل ہو چکی ہے۔اس وقت چین میں نیو انرجی سے چلنے والی گاڑیوں کی کلیدی ٹیکنالوجی کا معیار بہتر ہوتا جا رہا ہے اور صنعتی چین بھی مکمل اور مستحکم ہو رہی ہے۔ٹیکنالوجی کی اختراعی صلاحیت نیو انرجی سے چلنے والی گاڑیوں کی صنعت کی تیزرفتار ترقی میں بنیادی اہمیت کی حامل ہے۔دوسری جانب یہ امر بھی خوش آئند ہے کہ ملک کی نیو انرجی گاڑیوں کی برآمدات نے ترقی کی رفتار کو برقرار رکھا ہے جو دنیا میں ماحول دوست نقل و حمل کو آگے بڑھانے میں چین کی نمایاں خدمت ہے۔