نور خدا ہے کفر کی حرکت پہ خندہ زن
پھونکوں سے یہ چراغ بجھایا نہ جائے گا
ایک دفعہ پھر کفر نے اسلام کی حقانیت پر وار کیا ہے عید الاضحیٰ کے دن سویڈن حکومت کی سرپرستی میں جس طرح سے قران حکیم کی بے حرمتی کرائی گئی اس پر تمام عالم اسلام غمزدہ ہے اور سراپا احتجاج ہے۔
یہود و نصاری کی اسلام دشمنی کوئی نئی بات نہیں ہے یہ تو تب سے چلی آرہی ہے جب اللہ کے رسول نبی آخر الزماں حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم عرب میں مبعوث کیے گئے تھے اس وقت بھی ان لوگوں کی مخالفت انتہائی شدید تھی انہوں نے مختلف طریقوں سے اسلام کی راہ میں روڑے اٹکائے قران مجید کو الہامی کتاب نہ ماننا، حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو آخری رسول نہ ماننا ،ان کا مذاق اڑانا ،طعنے دینا وغیرہ وغیرہ یہ سب کچھ وہ اسلام سے نفرت کی بنیاد پر کرتے تھے اور اج تک کرتے چلے آرہے ہیں۔
آج کل مغربی ممالک میں اسلام بہت تیزی سے پھیل رہا ہے۔ گزشتہ چند سالوں میں اسلام قبول کرنے والوں کی تعداد میں بے پناہ اضافہ ہوا ہے جن میں پادری، پوپ، اداکار، گلوکار اور ریسلر سبھی شامل ہیں مغرب اس سچویشن سے بہت زیادہ خوفزدہ ہے کیونکہ یہ سارے لوگ جو مسلمان ہو رہے ہیں سب کے سب اپنی مرضی سے اسلام قبول کررہے ہیں ان پر کسی طرح کا جبر، زور زبردستی یا لالچ نہیں بلکہ وہ خود اسٹڈی کرنے کے بعد اور ادیان کا تقابلی جائزہ لینے کے بعد اسلام کی حقانیت پر ایمان لاتے ہیں گویا کہ،،،،
پاسباں مل گئے کعبے کو صنم خانے سے
چونکہ مغربی ممالک میں اظہار رائے کی آزادی ہے، شخصی آزادی ہے یعنی لبرل ازم ہے لہذا وہ کسی کو اسلام قبول کرنے سے تو نہیں روک سکتے البتہ وہ اس کی آڑ میں اسلام اور شعائر اسلام کا مذاق اڑا کر اپنا بغض وعناد نکالتے ہیں اور پوری دنیا میں تقریباً سوا ارب سے زائد مسلمانوں کا جذبہ ایمانی چیک کرنے کے لئے کبھی پیغمبر اسلام صلی اللّٰہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخی کرتے ہیں یا پھر کبھی قرآن مجید کی بے حرمتی جیسے قبیح فعل کا ارتکاب کرتے ہیں (نعوذباللہ)
جبکہ ارشاد باری تعالیٰ ہے….ترجمہ: “بے شک ہم نے ہی قرآن نازل کیا ہے اور بے شک ہم ہی اس کی حفاظت کرنے والے ہیں”
اس سال تقریبا 30 لاکھ لوگوں نے حج کی سعادت حاصل کی جس کی ہیبت نے کفار پر لرزہ طاری کر دیا اور وہ لگے سازش کرنے کہ کس طرح مسلمانوں کے جذبات کو مجروح کیا جائے انہیں مشتعل کیا جائے اور فرقے میں بٹے ہوئے مسلمانوں کا جذبہ ایمانی چیک کیا جائے تو اب تک سویڈن کی حکومت کو اندازہ ہو جانا چاہیے کہ ان سے بہت غلط حرکت سرزد ہو گئی ہے کیونکہ مسلمان لاکھ فرقوں میں بٹے ہوئے ہوں مگر جب بات قران یا صاحب قران کی ہو تو،،،
“نیل کے ساحل سے لے کر تابخاکِ کاشغر”
سب کے دل ایک ہی انداز میں دھڑکتے ہیں اور سب ایک ہی درد و غم محسوس کرتے ہیں لہٰذا اج انڈونیشیا سے لے کر برطانیہ تک جہاں جہاں بھی مسلمان بستے ہیں، سب سراپا احتجاج ہیں۔ سویڈن کی حکومت کو اس شرمناک حرکت پر جو کہ کروڑوں مسلمانوں کی دل آزاری کا باعث بنا ہے، عالم اسلام سے معافی مانگنی چاہیے بہت سے اسلامی ممالک نے سویڈن کے سفیر کو اپنے ملک سے نکال دیا ہے پاکستان کو بھی ایسے اقدامات کرنے چاہئیں کیونکہ صرف زبانی مذمت سعی لا حاصل ہے۔ او ائی سی کے اجلاس میں باقاعدہ طور پر ایسے قوانین پاس کرانے چاہیے جن سے مسلمانوں کے مذہبی جذبات کو تحفظ ملے تاکہ ائندہ ایسے واقعات جنم نہ لے سکیں سب سے بڑھ کر پوری دنیا کے مسلمانوں کو سویڈن کی مصنوعات کا مکمل بائیکاٹ کرنا چاہیے تاکہ ان کا معاشی ناطقہ بند کیا جا سکے اور یہ بات تو طے ہے کہ اسلام کو کچلنے کے لیے باطل کتنا ہی زور لگا لے ہمیشہ نامراد ہی رہے گا کیونکہ !!!
اسلام کی فطرت میں قدرت نے لچک دی ہے
اتنا ہی یہ ابھرے گا جتنا کہ دباؤ گے