بھسم کر ڈالو

سویڈن میں قرآن کی بے حرمتی پر تمہارادل پارہ پارہ ہوتاہے، تم دکھی ہوتے ہو، ایمان جوش مارتاہے۔
درست۔
تمہارے یہ احساسات بالکل معقول مگر سوچو تو سہی قصور کس کا ہے؟
غیرمسلم کو ایسی جرات آخر ہوئی کیونکر؟
تمہارے طرز عمل نے اسے یہ جرات دلائی۔
کیسے؟
ایسے۔
تم جو خود کو امت محمدیہ کہتے ہو مگر غور کرو اس عنوان کاحق کہاں تک ادا کررہے ہو؟
محمد عربی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تمھارے لئے کس قدر اہم پیغام چھوڑ گئے کہ قرآن اور میری سنت کو مضبوطی سے تھامے رکھنا، کہاں تک تھام رکھاہے قرآن کو؟
تمہارا لائف اسٹائل تمہارا بزنس تمہاری ثقافت تمہارے بچے تمہاری خواتین ہرجگہ ہر کسی کے دائرہ عمل میں قرآن کاداخلہ ممنوع ہے کیونکہ تم عمل اور اصول اور حرکت اور پالیسی سے متعلقہ سب معاملات میں ،زمانے، کے ساتھ چلنا چاہتے ہو۔
تو جس قرآن کی تمہیں عملی طور پرضرورت نہیں غیر مسلم نے آگے بڑھ کے اپنے تئیں اسی سے اپنے معاشرے کو ،،پاک،، کرنےکی قبیح کوشش کرڈالی (معاذاللہ معاذاللہ)۔

تم اپنی پوری پارلیمینٹ کو قرآن کے خلاف کھڑا کردیتے ہو کہ نہیں چاہئیے ہمیں بلاسود نظام۔ تمہارے فنانس بلز اللہ کے احکامات کو ہضم نہیں کرسکتے۔ ملک دیوالیہ ہوگیا معیشت ڈوب گئی، غریب غربت کے سمندر میں غرق ہو رہے ہیں۔ اس سودی نظام نے ہر نوجوان کے سینے پہ بے روز گاری کا تمغہ سجادیا۔

اب تم غیر مسلم سے کیا یہ توقع رکھتے ہو کہ وہ تمہارے قرآن کے فیوض وثمرات کا علمبردار بن کے کھڑا ہوگا؟ قرآن کو تم نے محض جذبات کی دنیاتک محدود رکھا تو تمہارے جذبات واحساسات کی غیروں کو کیاپڑی۔
حقیقت کی دنیا میں تمہیں قرآن گوارا نہیں اور اسی دنیا میں اسے گوارا نہیں۔
انسانی زندگی کی فلاح کی ضامن اس کتاب کو کون نافذالعمل کرے کہاں کرے کیسے کرے۔
یہ تو ہوگا جب ہوگا۔

فی الحال سویڈن کے ان انتہا پسندوں کی بھڑکائی اس آگ میں بھسم کرڈالو اپنی ساری منافقت، جھونک دو اس میں اپنی ساری ذہنی مرعوبیت، اسی کی نذر کردو اندر کا دیو قامت بت جس کو تم نے فکرمغرب سے تراشاہے کیمبرج و آکسفورڈ کی تعلیم سے سینچا ہے۔
پھینک دو اس آگ میں یہ سب قبل اس سے کہ یہ سرد ہوجائے۔

اک یہی فارمولا ہے اے نسلی مسلمان! اے قرآنی علوم سے بدگمان مسلمان! اے جدت کے زعم میں قدامت کی بیڑیوں میں جکڑے مسلمان!۔
خدا کی قسم اک یہی فارمولا ہے کہ آئندہ ایسے دلخراش واقعات نہ ہوں۔