بھنگڑا ڈالو،ڈھول پیٹو

مبارک ہو تمہیں مبارک ہو !

ڈھول پیٹو بھنگڑے ڈالو ناچو کودو کراچی کی میئرشپ تمہیں مل گئی

ڈھول باجے تاشے تمہی کوجچتے ہیں۔

کامیابی ملنے پہ سجدے تو وہ لوگ کرتے ہیں جو خدمت ومحنت کاتجربہ رکھتے ہیں۔

تمہیں کیا پڑی کہ تم یہ راستہ اپناؤ۔

جاگیریں یوں بھی تمہاری

غریب ہاریوں کی بہو بیٹیاں تک تمہارے حکم کی غلام

زر بھی تم، تمہی زرداری

لو شروع کردو پھر اپناکام

چوس ڈالو رہاسہا خون بھی ان لانڈھی والوں کا ملیر والوں کا گلشن کالونی والوں کا

اوقات یاد دلادو انکو۔ یہی جو گرماکی تپتی دوپہر میں پانی کی اک بالٹی کے لیئے قطار میں کھڑے ہیں۔

یہ بیس بائیس سال کے چھوکرے جو ڈگریاں تھامے روزگارکی تلاش میں مارے مارے پھر رہے ہیں۔

اور ! اور

چھٹی کادودھ یاد دلادو انکو جو حافظ نعیم کے سنگ کراچی کی تقدیر بدلنے چلے تھے۔ ہونہہ۔ سرپھرے، دیوانے، آئے بڑے، بنو قابل، پروگرام لے کے، آئے بڑے، الخدمت، کا انفرااسٹرکچر لے کے کراچی کو طوفانوں سے بچانے چلے ہیں۔

سرٹکراو اس آہنی چٹان حافظ نعیم الرحمان سے شکستہ کیوں نہیں ہوئی اب تک

اور ہاں حیرت و تعجب کو چھپاکے ہی رکھنا کہ وہ فیکٹری آخر کونسی ہے، کب قائم ہوئی کس نے قائم کی، کہ جہاں گوشت پوست کے عام مڈل کلاس لوگ ہمالیہ سی قامت پالیتے ہیں۔

آپس کی بات ہے۔

دھونس دھاندلی تشدد ظلم کے ساتھ جیتنے والو ! آج تمھیں بتاتے ہیں۔ یہ فیکٹری اک رخ زیبا والے نے۔ سیاہ گھنیری زلف والے نے۔ گلاب چہرے دراز قدو فخر انسانیت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے قائم کی تھی وہاں حبشی پہنچا تو سیدنابلال (رضی اللہ عنہ) بن کے نکلا،

وہاں غلام پہنچا تو حباب بن الارت(رضی اللہ عنہ) جیساہیرو بن کے نکلا۔

کھجورکی چھابڑی لگاتا عام ریڑھی بان پہنچا تو حبیب بن زید (رضی اللہ عنہ) کے قالب میں ڈھلا اورجان فداکردی مگر جھوٹے ظالم کے سامنے کلمہء حق کہ ڈالا۔

اوروہاں۔

ارے کس کس کانام بتلایئں۔

اس فیکٹری کا خام مال بھی کندن ہے۔ دھن کے پجاری منصف نے انھیں کوئی درجہ اگرنہیں بھی دیا مگر دیکھ لو کھلی آنکھوں سے۔ تاریخ نے انھیں روشن مینارے کالقب دیا۔

ہاں وہ فیکٹری بند نہیں ہوئی.

ماہ وسال زمان ومکان بدلے مگر خاک کے پتلے کا نوری بننے کاعمل۔ دھرتی کے بیٹوں کاچٹان بننے کاسلسلہ جاری وساری ہے۔ سنا ہے یہ خاک کے پتلے یہ آہنی چٹان سے آدمی ہارکربھی جیت جاتے ہیں۔ روح جھومتی ہے انکی۔ نغمہء حق انکے لبوں پہ جاری رہتاہے۔

حیران کیوں ہوتم حافظ اوراسکے ساتھیوں کو نعرہء تکبیر لگاتے دیکھ کر؟

یوں بھی تمھاری ساز و آواز کی دنیا کیا جانے اس نغمہ کی اثرانگیزی۔

تم ڈھول پیٹو۔

بھنگڑے ڈالو۔

ناچو۔

ہٹوبچو تمہارے سنگ۔

میڈیاتمہارے سنگ۔

منصف کا، انصاف، تمہارے سنگ۔

ڈھول پیٹو۔

پیٹو۔

اور پیٹو۔