حضرت ابراہیم علیہ اسلام کی عظیم قربانی ہم ہمیشہ سے سنتے آئےہیں، مگر اس کی گہرائی تک جانے کا سوچنے کا خیال ہی نہ آیا۔ اصل میں جب انسان کےخود پر بیتتی ہے تو ہی موازنہ کرنے کا وقت ہوتا ہے۔۔۔۔
بیٹے کی شادی ہےسارا خاندان خوشی میں مجھے مشورے پہ مشورے دے رہے ہیں۔
خالہ بولیں عاشر کی شادی پربہترین جھولامنگوانا ہے مہندی کے لیے۔
رابعہ بولی نکاح بھی اسی دن رکھ لینا نکاح ہوا ہوگا تو دلہا دلہن کو ساتھ بٹھانے پر تیری ماں کو اعتراض نہ ہو گا ۔
رانی بو لی، اچھا پیلا جوڑا دو دن پہلے ہی پہنانے جائیں گے۔ بڑا مزا آئے گا، پیلا جوڑا، پیلے پھول، پیلی چوڑیاں سب پیلے جوڑے پہنے کتنے پیارے لگتے ہیں۔
اچھا بات سنو گانوں کی پریکٹس کر لینا۔ لڑکی والوں کے ساتھ مقابلہ بھی کریں گے،رضیہ پھوپھوکا مشورہ بھی تو ضروری تھا۔
میری بات سنو ڈھول والے کےبغیر تو ذرا مزہ نہیں آئےگا،بڑے ماموں لائیں گے ڈھول والے کو، گھوڑے بھی تو نچانے ہیں بارات پراور بہترین بینڈ کا بھی ان کو پتا ہے کس کا ہے۔ یہ کام انہیں پر ڈال دو۔
اور سنو ! اب کی باری گڈی پھوپھو کی تھی
ویڈیو اور فوٹو شوٹ کس سے کروانا، اس کی فکر آپ نہ کریں پھوپھو جی !
میں نے سوچ رکھا ہے، یہ جناب چھوٹے بھائی علی صاحب تھے۔
میرے دوست کی شادی پر جس نے فوٹو شوٹ کیا تھا کیا زبردست تھا۔ اس نے کیسے کیسے پوز بنائے کہ مت پوچھیں، ایسے لگتا تھا کسی فلم کی شوٹنگ ہو رہی ہے۔ اور جو لڑکا لڑکی کی ولیمے کی انٹری ہونی۔ ایسے لگتا تھا کوئی بادشاہ اور ملکہ آگئے ہال میں، آپ دیکھتے جاؤ اگر سب کے ہوش نہ اڑے تو کہنا
دلہا صاحب کی باری بھی آگئی ۔
اوئے ہوئے ! یہ سب کیا ہو رہا ہے؟ یہ کیسی شادی ہونے والی ہے؟ اس طرح تو 5 دن شادی میں لگ جائیں گے۔ مایوں، مہندی، بارات، ولیمہ اور مکلاوا۔ اتنے دلہے کے سوٹ، گھر والوں کے سوٹ، اور اتنا بےکار خرچہ
پھر سب باری باری شروع ہوئے۔
ایک آواز آئی
تمہیں کیا پیسوں کی کمی ہے؟
شادی کون سی روز روزہونی؟
دولت کس کے لیے کما رہے ہو؟
تھوڑا پیسا ہے؟
بس ہے
تو دنیا دیکھے
بتاؤ کماتے کس لیے ہیں؟
اگر خود کی شادی پر نہیں لگانا۔
ایسا کھانا بنواؤ
کہ چار پانچ ڈشز تو لازمی ہونی چاہئیں۔
دیکھا تھا
جب تیرے دوست فیصل کی شادی ہوئی تھی
تو کتنا سب کچھ تھا۔
اور ان کی مرسڈیز گاڑیاں 8 دن دروازے سے نہیں ہٹیں چاہے کرائے پر منگوائی گئی تھیں۔
کھانے اور لباس ایسے جیسے شاہ زادے اور شہزادیاں پھر رہے تھے۔
اور ہال لاہور کا سب سے مہنگا ہال تھا
بس بات ختم
ہم بھی ایسے ٹھاٹھ سے شادی کریں گے
دنیا برسوں یاد رکھے گی ۔
امی کافی دیر سے سب کی گفتگو بیٹھی سن رہی تھیں۔
اور ابو تو جیسے کسی اور ہی دنیا میں کھو گئے تھے۔
رضیہ نے بلایا بھائی آپ بھی کوئی مشورہ دیں۔
بھابھی آپ بتائیں ٹھیک ہے نا ؟
بلال صاحب نے خاموشی توڑتے ہوئے کہا
شادی ہے،
تو ٹھیک ہے،
اس میں اتنا دکھلاوا اتنی فضول خرچی کرنے کی کیا ضرورت ہے؟
سب بہن بھائی اکٹھے ہوتے ہیں۔ اور اچھا ساولیمہ کسی اچھے سے ہال میں کر لیں گے۔
اور لڑکی والوں کی طرف نکاح کے لیے ہم بڑے 10 افراد جائیں گے،
اور لڑکی لے کر گھر آجائیں گے
باقی رہ گئی
مایوں مہندی وغیرہ وغیرہ تو یہ سب کرنے کی کیا ضرورت ہے۔
آپ جب مرضی آؤ اور بھتیجےکے ہاتھ میں مہندی لگا دو۔
میں تو کسی بھی طرح سے دکھلاوے کے حق میں نہیں ہوں
جتنا پیسا میں نے اپنے ایک بیٹے کی شادی پر لگانا ہے
میں وہی پیسہ ایسی تحریک کے بنک میں نا ڈال دوں جو غریب بچوں کی اجتماعی شادیاں کرتے ہیں۔
کبھی غور کیا
کتنے ہی لوگ ہیں جن کی بچیاں شادی کے بندھن میں اس لیے بندھ نہیں پاتیں کہ ان کے والدین کے پاس جہیز چھوڑ کھانے تک کے پیسے نہیں ہوتے۔
کتنے لڑکے اس لیے بیاہے نہیں جاتے کہ ان کے پاس ولیمے کے کھانے اور دلہن کے ولیمے کے سوٹ تک کے پیسے نہیں ہوتے۔
اگر میرے پاس بہت دولت ہے
تو یہ میرا امتحان ہے، کہ میں اس میں سے حق داروں کو ان کا حق دیتا ہوں یا اس پیسے کو اپنے اور اپنی اولاد کے لیے سانپ اور بچھو بناتا ہوں۔ ہمیں ہمیشہ اپنے سے نیچے دیکھنا چاہیے،کہ میرے شاہانہ خرچوں سے کتنے لوگوں کا دل ٹوٹے گا ؟ کتنے لوگوں کی بیٹیاں بن بیاہی رہ جائیں گی؟
کیا ہم اپنی خوشیوں کی قربانی غریب بچیوں کے لیے نہیں کر سکتے؟ تاکہ دنیا میں بھی سرخرو ہو جائیں اور آخرت میں بھی؟ سوچو یہ وقت جو میرے پیٹے کی شادی کا ہے
وہ وقت ہی قربانی کا ہے
عید الاضحیٰ آنےوالی ہے
حضرت ابراہیم علیہ السلام تو قربانیوں کا منبع تھے۔ جب سے ہوش سنبھالا تب سے لے کر حضرت اسماعیل علیہ السلام تک ساری زندگی قربانیوں میں ہی تو گزاری۔
کیا یہ سب واقعات صرف پڑھنے اور خوش ہونے کے لیے ہیں یا واہ واہ کرنے کے لیے ہیں۔
نہیں میرے بچو !
یہ ہی تو وقت ہے جب ہم نے اس کو خود پر لازم کرنا ہے
کہ میں بھی اپنے نفس کی اپنے آباؤ اجداد کے رسم و رواج کی اور فضول کی خوشیوں کی قربانی دوں گا۔
بولو
کون کون میرے ساتھ میرے نبی علیہ السلام کی سنت کو زندہ کرے گا۔
امی بولیں
بلال صاحب میں آپ کے ساتھ ہوں۔
اور میں آپ سے عہد کرتی ہوں
دلہن کی ضرورت کا سارا سامان میں خود تیار کروں گی
اور لڑکی والوں پر ذرا بوجھ نہیں ڈالوں گی۔
دلہا عاشر ،
ابو جی میں بھی آپ کے ساتھ ہوں۔
باری باری سب نے ساتھ دینے کا وعدہ کیا
اور خوشی سے قربانی کی عید کا مطلب سب کی سمجھ میں آگیا۔