چین میں رواں ماہ سات سے آٹھ جون تک قومی کالج داخلہ امتحان ”گاؤ کاؤ” کا انعقاد کیا جا رہا ہے جسے طلباء کی زندگی میں اہم ترین امتحان کا درجہ حاصل ہے۔رواں برس ملک بھر میں 12.91 ملین امیدوار امتحان میں حصہ لے رہے ہیں جو عددی اعتبار سے ایک نیا ریکارڈ ہے، یہ تعداد پچھلے سال کے مقابلے میں 09 لاکھ 80 ہزار زیادہ ہے۔یہ امتحان چینی طالب علموں کے لیے اس لحاظ سے اہم ہے کہ امتحان میں حاصل کردہ اسکور بڑے پیمانے پر اس بات کا تعین کریں گے کہ وہ کس یونیورسٹی میں تعلیم حاصل کر سکتے ہیں اور اس کے نتیجے میں وہ مستقبل میں اپنے کیریئر کا انتخاب کر سکتے ہیں۔
چین کی وزارت تعلیم کی جانب سے امتحان کے خوش گوار اور محفوظ انعقاد کو یقینی بنانے کے لیے ہر ممکن اقدامات کیے گئے ہیں۔اس ضمن میں نقل اور دیگر غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام اور کریک ڈاؤن کے لئے وزارت تعلیم عوامی سلامتی اور صنعت اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کی وزارتوں کے ساتھ مل کر کام کر رہی ہے، اور جو بھی لوگ نقل جیسی سرگرمیوں میں ملوث پائے گئے تو ان سے سنجیدگی سے نمٹا جائے گا۔اسی طرح کووڈ 19 وبائی صورتحال کو بھی مد نظر رکھتے ہوئے اہدافی اور سائنسی اقدامات کیے گئے ہیں اور اضافی ٹیسٹ سینٹرز اور مانیٹرز کا انتظام کیا گیا ہے۔
چین کے سرکاری نظام تعلیم سے متعلق بات کی جائے تو بچوں کے لیے نو سالہ لازمی تعلیم، پہلا مرحلہ ہے۔ہر بچے کو پرائمری اسکول میں چھ سال اور مڈل اسکول میں تین سال تک تعلیم حاصل کرنا پڑتی ہے، مطلب ہر چینی بچے کے لیے نو سالہ تعلیم کا حصول لازم ہے اور یہ نو سالہ لازمی تعلیم مفت بھی ہے۔ مڈل سکول سے فراغت کے بعد بھی ایک امتحان ہوتا ہے۔اس امتحان میں طلباء کے حاصل کردہ نمبر اور پھر طلباء کی دلچسپی کی روشنی میں یہ طے کیا جاتا ہے کہ یہ طالب علم ہائی سکول جائے گا یا پیشہ ورانہ یا تکنیکی اسکول جائیگا۔
اگر ایک طالب علم ہائی اسکول میں داخلہ لیتا ہے تو اسے یہاں مزید تین سال تک تعلیم حاصل کرنا پڑتی ہے۔جس طرح پاکستان میں دسویں جماعت کے بعد طلباء دو سال تک کالج جاتے ہیں اور پھر یونیورسٹی میں داخلہ لے سکتے ہیں۔ چینی طلباء ہائی اسکول میں تین سالہ تعلیم کے بعد اس گاؤ کاؤ امتحان میں شریک ہو سکتے ہیں تاکہ انہیں کسی کالج یا یونیورسٹی میں مزید تعلیم کے لیے داخلہ مل سکے۔ اگر طالب علم فنی یا پیشہ ورانہ اسکول میں داخلہ لیتا ہے تو پھر یہاں سے فراغت کے بعد ملازمت کریں گے۔ گاؤ کاؤ امتحان کی سب سے بڑی اہمیت یہی ہے کہ اس امتحان سے گزرنے کے بعد طلباء یونیورسٹی میں اعلیٰ تعلیم حاصل کرسکتے ہیں اور مستقبل میں اچھی ملازمت تلاش کر سکتے ہیں، یہی وجہ ہے کہ اسے چین کی اہم ترین تعلیمی سرگرمیوں میں شمار کیا جاتا ہے۔ کہا جاسکتا ہے کہ یہ امتحان طلباء کے تعلیمی کیرئر میں اہم ترین امتحانوں میں سے ایک ہے اور بیشتر چینی نوجوانوں کی زندگی کا بھی اہم ترین امتحان ہے۔کیونکہ اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کی خواہش اور ایک بہتر تعلیمی ادارے سے پڑھنا ہر طالب علم کا خواب ہوتا ہے۔اس خواب کی تعبیر میں یہ امتحان انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔
چین کے تعلیمی حکام اس بات کو یقینی بناتے ہیں کہ کوئی بھی اہل امیدوار داخلہ امتحان میں شرکت سے محروم نہ رہے اور خصوصی بچوں کے لیے لازمی انتظامات کیے جاتے ہیں جس میں وقت کے ساتھ مزید بہتری آتی جا رہی ہے۔ رواں برس کی ہی بات کی جائے تو ملک بھر میں تقریباً 10 ہزار خصوصی طلباء کی امتحان میں شمولیت کو یقینی بنانے کی خاطر خصوصی انتظامات کئے گئے ہیں۔ بصارت سے محروم امیدواروں کے لیے امتحان میں مدد فراہم کرنے کی خاطر، بڑے کریکٹر والے پیپر پرنٹ، فری لسننگ ٹیسٹ، خصوصی افراد کی رہنمائی، اور ترجیحی داخلہ جیسے طریقے اپنائے جاتے ہیں۔ 2014 میں منعقدہ کالج داخلہ امتحان کے دوران بریل ٹیسٹ پیپر کے اولین استعمال کے بعد سے،ملک بھر میں نابینا امیدواروں کے لیے داخلہ امتحان کا بریل ٹیسٹ پیپر فراہم کیا ہے۔
چینی طلباء داخلہ امتحان میں اعلیٰ اسکور حاصل کرنے کے لیے سخت محنت سے پڑھتے ہیں، والدین بھی بچوں کی بہتر دیکھ بھال میں مصروف رہتے ہیں اور اُن کے کھانے پینے سمیت دیگر تمام ضروریات زندگی کا ہرممکن خیال رکھا جاتا ہے۔ امتحان کے موقع پر پورے چینی سماج میں اس سرگرمی کا اثر نظر آتا ہے اور لوگ بچوں کی کامیابی کے لیے نیک تمناوں کا اظہار کرتے ہیں، ملک بھر میں امتحان کے کامیاب انعقاد کے لیے ہر ممکن مدد اور حمایت فراہم کی جاتی ہے، شاہراہوں پر غیر معمولی رش سے گریز کیا جاتا ہے۔ امیدواروں کی امتحان میں آسانی سے شرکت کو یقینی بنانے کے لیے پبلک سیکیورٹی، ٹریفک اور دیگر محکمے ہر ممکن کوشش کرتے ہیں۔ طالب علموں کو امتحان کے دوران بہترین کارکردگی دکھانے میں مدد کی خاطر کئی جگہوں پر شور کو بھی سختی سے کنٹرول کیا جاتا ہے اور اس ضمن میں تعمیراتی مقامات، ریستورانوں، ثقافتی و تفریحی مقامات اور کچھ شہری علاقوں میں شور والی سرگرمیوں پر پابندیاں عائد کر دی جاتی ہیں۔
امتحانی مراکز کا دورہ کیا جائے تو زاتی مشاہدے کی روشنی میں کہا جا سکتا ہے کہ امیدوار اپنی آنکھوں میں بہتر مستقبل کے خواب سجائے منظم طور پر کمرہ امتحان میں داخل ہوتے ہیں۔بے شمار والدین امتحانی مرکز کے باہر ہی موجود رہتے ہیں اور ہاتھوں میں کھانے پینے کی اشیاء لیے بے تابی سے اپنے بچوں کی واپسی کا انتظار کرتے ہیں، والدین اور پورے چینی سماج کی اس موقع پر یہی دلی تمنا ہوتی ہے کہ تمام طلباء و طالبات امتحان میں بے مثال کامیابی حاصل کریں اور ایک روشن مستقبل کی جانب مزید آگے بڑھ سکیں۔