آج میں چاروں طرف کثیر تعداد میں ایسے ماں باپ کو دیکھتی ہوں جو بچوں کی اعلیٰ تعلیم کے لئے کوشاں ہیں اپنی زندگی اور اپنے سرمایہ کا بھی زیادہ حصہ بچوں کی تعلیم پر خرچ کر رہے ہیں تاکہ انکی اولاد اعلیٰ تعلیم حاصل کر کے کسی بڑے عہدے پر پر فائز ہو جائے اور آج کے والدین اسی دنیاوی تعلیم کو بچے کی کامیابی کی ضمانت سمجھتے ہیں، بیشک فی زمانہ دنیاوی تعلیم کی بڑی اہمیت ہے لیکن دوسری طرف ایک اہم ذمہ داری سے والدین غافل ہیں وہ ہے تربیت، جی ہاں ! تربیت جس کی طرف اکثر والدین سرسری دھیان دے رہے ہیں جبکہ یہی والدین کی دی ہوئی تربیت بچوں کی شخصیت کی اصل پہچان ہے خصوصاً اس تربیت میں اگر اسلامی تعلیمات کا رنگ شامل ہو تو سونے پرسہاگہ کیونکہ ایسی اولاد معاشرے میں خوشبو بکھیرتی ہے اور والدین کی دی ہوئی یہ تربیت ان کی شخصیت کو اسطرح معطر کرتی ہے کہ بے اختیار سامنے والا کہتا ہے کیا بہترین تربیت کی ہے والدین نے، ماشاء اللہ !
اعلیٰ تعليم وتربیت حاصل کرنے والے بچوں کی گفتگو بول چال طور طریقوں سے انکی پہچان ہوجاتی ہے ایسے بچے ہر جگہ ہر ماحول میں اپنی شخصیت سے دوسروں کو نہ صرف متاثر کرتے ہیں بلکہ انکے دل میں اپنی جگہ بنا لیتے ہیں مجھے ایک خاتون نے بتایا اس کی بہو اعلیٰ تعلیم یافتہ اور اعلیٰ عہدے پر فائز ہے لیکن ہماری کوشش کے باوجود وہ ہمیں اپنا تک نہیں سمجھتی ضرورت کے تحت دو لفظ بول لئیے تو غنیمت ورنہ دفتر سے آکر اپنے کمرے میں بند ہوجاتی ہے۔ اس کے برعکس میری نظروں کے سامنے ایسی بہت سی بچیاں بھی ہیں جنہوں نے اپنے اخلاق طور طریقوں سے صرف اپنی بہنوں سے ہی نہیں بلکہ ساس نندوں دیورانیوں سے بھی بہترین تعلقات استوار کیے ہیں جوکہ ان کی بہترین تربیت کی عکاسی کا سبب ہیں۔
اسی طرح میں نے ایسے نوجوانوں کو بھی دیکھا ہے جن کے چاروں طرف برائیاں عام ہیں لیکن انہوں نے اپنا دامن ہر برائی سے پاک رکھا ہے خصوصاً یورپ میں مقیم بہت سے نوجوان اس کی اعلیٰ مثال ہیں۔
غرض کہ تعلیم کے ساتھ تربیت لازمی امر ہے اس لیے والدین کو اس طرف سے غافل نہیں رہنا چاہیے چاہے آپ انہیں کتنے ہی اعلیٰ مہنگے تعلیمی اداروں میں تعلیم دلوائیں لیکن ان کی اصل تربیت آپ کے ہاتھوں میں ہوگی اور اس بہترین تربیت کو دینا والدین کا فرض ہے جس سے غفلت نہیں برتنی چاہیے رب العالمین ہم سب والدین کو اپنی اولاد کی تعلیم کے ساتھ ساتھ ان کی تربیت کی طرف بھی دھیان دینے کی توفیق عطا فرمائے آمین ثم آمین یا رب العالمین