ظلم پھرظلم ہے

جانے وہ مورخ کہیں سو رہا ہے یا اپنی تاریخ نویسی کی نوک پلک ہی درست نہیں کرپا رہا ہے۔ جو کچھ بھی ہے اگر اس تک ہماری صدا پہنچے تو اسے کہنا کہ جلد اپنی تحریر کردہ رپورٹ سامنے لے آؤ کہ ” امریکہ کی جیل میں موجود ڈاکٹر عافیہ صدیقی پر کوئی جرم ثابت نہیں ہوا۔ تاکہ “انسانی حقوق” کی تنظیمیں اور انسانی حقوق کا “عالمی چیمپئن” مغرب و یورپ اس کی زندہ نعش کے کچھ ،،حقوق،، متعین کرے۔

فی الحال تو یہ نحیف، لاغر، کئی ذہنی و جسمانی بیماریوں میں مبتلا یہ “خطرناک مجرم” یہ دھان پان خاتون اپنے سامنے کے دانت تڑوا چکی ہے، سماعت متاثر ہے اس کی، ماں کویادکرتی ہے تڑپتی ہے، شیر خوار بچے کا جیل ہی میں فوت ہو جانا تو قصہ پارینہ بن چکا، بیس سال بعد اپنی بہن سے ملاقات ہوئی ہے مگر ایک موٹے شیشے کے آر پار۔ اپنے بچوں کو یاد کرتی ہے ہر وقت۔ ہماری روح کانپ اٹھی ہے، آنکھیں اشکبار ہیں، کس کو کہیں جا کر یہ دکھڑا، کون سنے گا اس داستان کو اور پھر کچھ کرے گا بھی؟۔

پاکستان کی بیٹی ہے، پاکستان کے حکمرانوں کے آگے رکھیں یہ مسئلہ۔ کون سنے گا؟ وزیراعظم صاحب، پی ڈی ایم کے لیڈرز، سپاہ سالار صاحب، کب سنیں گے یہ لوگ، ان لوگوں کو انتقامی سیاست بازی سے فرصت ملے تو سنیں گے ناں۔ اور۔ اور پھر پاکستان کے اندر انسانی حقوق کی تنظیمیں دھیان دیں گی ڈاکٹر عافیہ صدیقی کیس کی طرف؟

بھئی یہ تنظیمیں بھی مصروف ہیں۔ ان کوتو تلاش رہتی ہے ایسے واقعہ کی کہ دور دراز کسی گاؤں میں چولہا پھٹنے سے کوئی عورت جھلس جائے اور یہ تنظیمیں اس واقعہ کو پورے یورپ و مغرب میں جنگل کی آگ کی طرح پھیلا دیں۔

رب رحمان و رحیم کے حضور ہم فریاد کرتے ہیں، ہم اسی کی عدالت تک پہنچاتے ہیں یہ کیس۔ ہم سینیٹر مشتاق احمد خان صاحب کے لئے دل کی گہرائیوں سے دست بدعا ہیں کہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کے جس مشن پر وہ ہیں اس میں کامیابی ملے۔

ہماری نظر میں سینیٹر مشتاق احمد خان صاحب کی قدر دوبالا ہو چکی ہے سچ تو یہ ہے کہ ایسے ہیرے ہی قوم کا سرمایہءِ افتخار ہوا کرتے ہیں کہ جب وزیراعظم سمیت حکومتی کارندے انتقامی سیاست میں گھٹیا ترین درجہ پر پہنچ چکے ہیں، تو سینیٹر مشتاق احمد خان صاحب جیسے لوگ انسانی ہمدردی اور تعمیرِ ملت کے کاموں میں مصروف رہتے ہیں۔ کراچی کے ربانی برادران کو رہائی دلانے کے بعد اب مشتاق احمدخان صاحب ڈاکٹرعافیہ صدیقی کی رہائی کے مشن پر ہیں

ہم قوم سے اپیل کرتے ہیں کہ جن سیاستدانوں کے آگے پیچھے سترسال سے بھنگڑا ڈال رہے ہو، خدارا ان کا احتساب بھی کیا کرو، چند ماہ پہلے جن لوگوں کے دل مردہ پرویز مشرف کے لئے اس قدر نرم پڑ چکے تھے کہ وہ اس کا ہر قومی جرم معاف کر دینا چاہتے تھے۔ ان نرم دل والوں سے ہماری گزارش ہے کہ عافیہ صدیقی کے لئے بھی دل کو نرم کریں اس کے لئے بھی آواز اٹھائیں۔

قارئین ! بہت ہو گیا،  پوسٹ کو پڑھ کر آگے بڑھ جانے کی عادت اب ختم، آواز اٹھاؤ ، اک حشر بپا کردو، بس ٹھان لو کہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی کو امریکی قید سے واپس لانا ہے بہر صورت لانا ہے کیونکہ

ظلم پھر ظلم ہے اس کو مہلت نہ دو

جبر کی رات کا کچھ بھروسہ نہیں