بزرگوں کا قول ہے کہ ماں باپ کی لڑائی جھگڑے میں بچے سفر کرتے ہیں، جبکہ آج اسی طرح حکمران طبقے اور سیاست دانوں کی لڑائی میں عوام سفر کرتی ہے، اور اسکی زندہ مثال ہمارے ملک کے موجودہ حالات ہیں۔
حکمران طبقے اور سیاست دانوں کی آپس کی کشیدگی نے وطن عزیز کو کس نہج پر پہنچا دیا ہے جس پر ہر محب وطن افسردہ ہے کوئی بھی ان حالات سے مطمئن نظر نہیں آتا یہ گھمبیر حالات ملکی ساکھ اور ترقی کے راستے میں نہ صرف بڑی رکاوٹ ہیں بلکہ عوام الناس کے لیے بھی اذیت کا باعث ہیں خصوصاً نوجوان نسل ان حالات سے دل برداشتہ ہوکر بیرون ملک کی طرف رواں دواں ہیں۔ اعلیٰ تعلیم یافتہ یہ نوجوان بیرون ممالک میں اپنے جوہر دکھا رہے ہیں جبکہ یہ نوجوان نسل ملک کا وہ سرمایہ ہیں جو ملک کو ترق کی طرف لے جا سکتا ہے مستقبل کے یہ معمار ان حکمرانوں اور سیاستدانوں کے لڑائی جھگڑوں کی نذر ہو گئے ہیں جو وطن عزیز کا بہت بڑا نقصان ہے جس کی وجہ سے ملک دن بدن پیچھے کی طرف جا رہا ہے لیکن ہمارے ان سیاستدانوں کو ہوش نہیں ارہا ھے چند دہائیاں پیچھے ملک کے ایسے حالات نہیں تھے۔
اس وقت ہمارا وطن عزیز ترقی کی راہ پر گامزن تھا اگر ویسے ہی حالات ہوتے تو یقیناً یہ ملک اس وقت ترقی یافتہ ممالک کی صف میں آگے ہوتا، جبکہ آج دس سے پندرہ فیصد لوگ جرائم میں ملوث ہو چکے ہیں۔
آج پاکستانی قوم کی حالت دیکھ کر یوں لگتا ہے جیسے سارا دن بچوں کے سامنے لڑنے اور جھگڑنےوالے میاں بیوی کی اولاد کا حشر ہوتا ہے، جس طرح والدین کی ذمہ داری کسی مکان کو گھر بنانے اور اور اولاد کو خوبصورت ماحول دیکر انہیں کامیابی کی طرف لے جانا ہے اسی طرح اس ملک کے حکمرانوں اورسیاست دانوں کی بھی یہ ذمہ داری ہے کہ اس وطن میں امن امان سکون کی فضا قائم کرکے یہاں کےعوام کو سازگار ماحول فراہم کرکے ترقی کی راہ پر گامزن کریں خدا کرے یہ مذکورہ بالا ذمہ داران کو عقل آجائے اور یہ میں کے چکر سے نکل کر ہم کے احاطے میں داخل ہو جائیں۔ آمین ثم آمین یا رب العالمین۔
دعا ہے کہ وطن عزیز کی باگ ڈور سنبھالنے والے نفرتوں، خود غرضی، تعصب حسد اور جیسی غلاضتوں سے پاک و صاف ہوجائیں۔