یوم تکریم شہدائے پاکستان

سانحہ 9 مئی کے واقعات ملکی تاریخ میں سیاہ باب کے طور پر لکھے جائیں گے جب اپنے ہی ملک کے شرپسند عناصر نے ایک مخصوص سیاسی پس منظر میں سویلین مقامات پر حملے کر کے توڑ پھوڑ کی ، تباہی مچائی، عسکری تنصیبات پر ہلہ بول کر انہیں نقصان پہنچایا ، قومی املاک کو نشانہ بنایا، اور یاد گار شہداء کی بے حرمتی کی۔ بلاشبہ بیرونی دشمنوں کو کبھی جرات نہیں ہوئی کہ وہ پاکستان پر گندی نگاہ ڈالیں ،لیکن آستینوں میں چھپے سانپوں (اندرونی دشمنوں) نے اس ملک کو تاراج کردیا۔ پاکستان کے وجود پر لگے زخم شائد مدتوں مندمل نہ ہو سکیں اور ان کا درد ہمیشہ محسوس کیا جاتا رہے گا۔

آرمی چیف پاکستان جنرل عاصم منیر نے فوجی تنصیبات، یادگار شہدا کی حرمتوں پر حملوں کوانتہائی افسوسناک قراردیتے ہوئے 25 مئی کو’’ یوم تکریم شہدائے پاکستان‘‘ کے طور پر منانے کا اعلان کیا ہے ۔ جنرل عاصم منیر نے کہا کہ ’’ شہدا کی فرض شناسی اور عظیم قربانیوں کے طفیل ہم آزاد فضا میں زندگی بسرکررہے ہیں، شہداء کی قربانیاں اور غازیوں کی خدمات ہمارا قیمتی اثاثہ اور سرمایہ افتخار ہیں۔ پاک فوج کا ہر سپاہی تعصبات اورامتیازات سے بالاتر ہوکر اپنے فرائض اورذمہ داریوں کومقدم رکھتا ہے ، مضبوط فوج مملکت کی سلامتی اور اتحاد کی ضامن ہوتی ہے۔

کہنے کو تو پاکستان ایک ایسا خطہ ہے جہاں اس وقت چوبیس کروڑ انسان زندگی بسر کررہے ہیں لیکن اگر پاکستان کی تاریخ پر نظر ڈالیں تو احساس ہوتا ہے کہ یہ شہیدوں کی سرزمین ہے۔ اس خطہ سر زمین کو مرغزار بنانے کے لئے ہزاروں شہیدوں نے اس کو اپنے لہو سے سینچا، اس کی جڑوں میں صرف مردوں کا لہو ہی نہیں بلکہ معصوم شیر خوار بچوں، نونہالوں، معصوم بچیوں کا خون اور الہڑ دوشیزاوں کی عصمت بھی شامل ہے۔ پاک دھرتی کے لئے قربانیوں اور شہادتوں کا سلسلہ اس کی تشکیل کے فوری بعد سے ہی شروع ہوگیا تھا، پھر جب ہجرت کا سلسلہ شروع ہوا تب تو قربانیوں کی ایسی انمٹ داستان رقم کی گئی جس کی مثال دنیا کی تاریخ میں نہیں ملتی، بھارت سے قافلے جذباتی انداز میں پاکستان کی جانب رواں ہوئے اور راستے میں سکھوں کے ہاتھوں لٹتے رہے، بھارت سے سیکڑوں کی تعداد میں چلنے والے قافلے چند نفوس کی صورت میں پاکستان پہنچتے اور یہاں زندہ پہنچ جانے والے غازی اس پاک سرزمین پر پیشانی ٹیک کر سجدۂ شکر بجالاتے۔

پاکستان کی تشکیل میں ایسے ہزاروں نہیں لاکھوں شہید ہیں جن کے خون نے پاک سرزمین کو گلزار بنایا، ہزاروں شیر خوار ہیں جن کا نام تک کوئی نہیں جانتا جنہیں بلوائیوں نے ماؤں کی آغوش سے چھین کر فضاء میں اچھالا اور پھر کرپانوں کی انیوں پر لے لیا یہ انیاں بچوں کے نرم و نازک جسموں کے آر پار ہوگئیں، اس پاک دھرتی کی جڑوں میں ان دوشیزائوں کا بھی حصہ ہے جنہیں ان کے والدین نے عصمت کے تحفظ کے لئے کنوؤں میں دھکیل دیا، اس دھرتی کی تشکیل میں ان جوانیوں کا بھی حصہ ہے جنہیں بلوائی اٹھا کر لے گئے اور کسی کو داشتہ بنا کر رکھ لیا، کسی نے جبراً بیوی بنالیا کسی کو اغوا کرنے والے نے اس بازار میں فروخت کردیا جس کا نام بھی شریف زادیاں اپنے لبوں پر نہیں لاتیں، ان تمام کی قربانیاں پاک سرزمین کی تشکیل میں شامل ہیں۔

جب جب دشمنوں نے پاکستان کی تعمیر و ترقی اور خوشحالی کے سفر کی راہ میں رکاوٹ ڈالنے کے لئے ہمارے پر امن شہروں میں دہشت گردی کی بزدلانہ کاروائیاں شروع کی، ہماری بہادر سکیورٹی فورسز نے وطن دشمنوں کے ناپاک عزائم کو ناکام بنایا ۔ اس دوران پاک فوج کے غیور جوانوں، سکیورٹی اداروں اور پولیس فورس کے علاوہ شہریوں کی ایک بڑی تعدادنے بھی اپنے وطن کے دفاع اور ترقی کے لئے شہیدہو کر قیمتی جانوں کا نذرانہ پیش کیا۔ اور ہزاروں افسراور جوان دہشت گردی کے حملوں میں اپنے جسمانی اعضاء سے محروم ہو کر ہمیشہ کے لئے معذور ہو چکے ہیں تاہم آج بھی ان کے دل جذبہ شہادت سے سرشار ہیں۔ ہمارے یہ شہدا ہمارا سرمایہ ہیں، یہ ہماری بقا و سلامتی کی ضمانت و علامت ہیں، یہ شہدا ہمیں وطن عزیز پر تن من دھن قربان کرنے کا حوصلہ اور جذبہ عطا ء فرماتے ہیں، یہ شہدا ہماری دوشیزاؤں کی عزتوں کے محافظ ہیں، یہ شہدا ہمارے ضعیف والدین کے بڑھاپے کا سہارا ہیں، یہ شہدا ہمارے بچوں کے مستقبل کی ضمانت ہیں۔ آج ہماری ملکی قیادت پر عزم ہے کہ دہشت گردی کے واقعات سے قوم کے عزم و حوصلہ کو کم نہیں کیا جا سکتا بلکہ ہر رنگ و نسل کے دہشت گردوں، ماسٹر مائنڈز، سرپرستوں، مالی معاونین، منصوبہ سازوں اور انکے غیرملکی مددگاروں سمیت سب کو ملک بھر میں چھپنے نہیں دیا جائیگا اور انہیں ملک بھر میں تلاش کرکے عبرت کا نشان بنایا جائیگا۔

ہمیں چاہیے کہ ہم اپنے ملک کی بقاء، استحکام ، سلامتی اور تعمیر و ترقی کے لئے مل کر جدوجہد کریں اور ترقی کے اس سفر میں ہمیں تحفظ فراہم کرنے والے اپنی افواج، سکیورٹی اداروں اور محکمہ پولیس کے جوانوں کا ساتھ دیں۔ جو کہ آج بھی ملکی سلامتی اور شہریوں کی جان و مال کے تحفظ کے لئے اپنے شہداء کے نقش قدم پر چلتے ہوئے شہادتوں اور قربانیوں کا یہ مقدس اور لازوال سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔ شہید کبھی نہیں مرتا اور تا حیات یاد رکھا جاتا ہے، ہمارا فرض ہے کہ ہم بحیثیت باشعورقوم شہداء پاکستان کے خاندانوں کے ہرفرد کو یاد رکھیں اور ان کی فلاح و بہبود کے لئے تمام وسائل بروئے کار لائیں۔ اے شہدائے وطن تم کو ہمارا سلام، اے وطن کے گم نام محافظو ہمارا سلام قبول کرو، آج ہمارا مقدس پاک وطن پاکستان اللہ تعالیٰ کے کرم اور تمہاری شہادتوں کے باعث شاد و آباد ہے اور ان شاء اللہ ایسے ہی شاد و آباد رہے گا۔ دعا ہے کہ پاک پرودگار افواج پاکستان اور سکیورٹی اداروں کے ان سپاہیوں کو سربلند رکھے جو برف زاروں، ریگزاروں، اور کہساروں پر اہل پاکستان کو دشمن کے شر سے محفوظ رکھنے کے لیے سینے سپر ہیں۔