کسی اداکارہ کے بارے میں ایک شہ سرخی نظروں سے گزری کہ اس نے باقاعدگی سے حجاب لینا شروع کر دیا اس خبر پر بہت سے لوگوں کی تنقید تھی کسی نے جملہ کسا “سات چوہے کھا کر بلی حج کو چلی” کسی نے کہا ” بہت ہوگیا ڈرامہ بیبی ” غرض کہ اسی نوعیت کے جملوں سے اسے نوازا گیا بہت کم نے تعریفی انداز میں بھی کچھ جملے کہے.
اس قسم کی صورتحال اکثر ہمارے اس پاس نظر آتی ہے یعنی ہمارے معاشرے میں تنقید برائے تنقید کرنا عام عادت بن گئی ہے ، جبکہ ایسی صورتحال میں سامنے والے کی حوصلہ افزائی کرنی چاہیے.
الحمدلله ہم مسلمان خواتین ہیں رب العزت نے ہمیں بہترين و خوبصورت و عزت و وقار کی زندگی گزارنے کے لئیے جن تعلیمات سے نوازا ہے۔ اس کے مطابق بچپن سے ہی اپنے آپ کو ڈھالنا چاہئیے اور اس سلسلے میں گھر والوں کی کوششیں شامل ہونی چاہئے اور اگر کسی عورت کو زندگی کے کسی بھی موقعہ پر سنبھلنے کا موقعہ میسر آتا ہے تو دیر نہیں کرنی چاہیئے اور اس سلسلے میں اردگردکے دوست احباب کو بھی اس کی حوصلہ افزائی کرنی چاہیے، ورنہ تنقید اسے دوبارہ گمراہی کی جانب لے جاسکتی ہے۔
یہ صرف ان اداکاراوں کی بات نہیں بلکہ عام لوگوں کے سامنے بھی ایسی صورت حال ہوسکتی ہے، ایک خاتون نے بتایا کہ میں نے عبایا پہننا شروع کیا تو سب سے پہلے میرے شوہر نے اعتراض کیا کہ اس کی کیا ضرورت ہے.
اسی طرح ایک لڑکی کی والدہ اوربڑی بہنوں نے اسے کہا خدا کےلیے شادی کے بعد جو مرضی ہو کرنا ابھی اس “حلیہ” کو رہنے دو۔ رشتہ نہیں ہوسکے گا (یہ صورتحال ماڈرن گھرانوں میں زیادہ نظر آتی ہے)، جبکہ ہم مسلمان خواتیں بخوبی اس بات سے واقف ہیں کہ حیا کے ساتھ حجاب عورت کو سکون کے ساتھ تحفظ واکرام بخشتا ہے۔ سبحان اللہ۔
آج کے اس دجالی فتنوں کے دور میں حیا کے ساتھ ہمارا حجاب ہماری پہچان ہے، حجاب اور عبایا میں عورت خود کو محفوظ سمجھتی ہے اسکے سامنے کتنے ہی لوگ ہوں، ان کی نگاہوں سے محفوظ رہ کر وہ خود بھی سکون محسوس کرتی ہے۔ ایک فربہ خوبصورت جوان خاتون جو ملازمت کرتی تھی اکثر و بیشتر راستے میں لڑکے اس پر آوازیں کستے اور پیچھا کرتے تھے اس صورت حال سے وہ بہت پریشان تھی میں نے اسے پیار سے سمجھایا کہ عبایا پہنو اپنے آپ کو لوگوں کی گندی نظروں سے محفوظ کرلو گی اس نے میری بات پر عمل کیا، وہ بہت خوش تھی میرا شکریہ ادا کیا۔
یقیناً یہ حجاب نہ صرف مسلمان عورت کی پہچان ہے بلکہ اسکے عزت وقار و تکریم کے ساتھ ساتھ اسکا تحفظ بھی ہے سبحان الله۔