انسان جیسے جیسے ترقی کرتا جارہا ہے ویسے ویسے اپنی صحت مند زندگی کھوتا جا رہا ہے۔ ماحولیاتی آلودگی نے اس سے صاف ہوا و پانی چھین لیا ہے۔ آب و ہوا میں موجود مضر صحت گیسیں سانس دمہ، ہارٹ اٹیک، کینسر جیسی دیگر بیماریوں کا باعث بن رہی ہیں۔
پلاسٹک بیگز ، شاپرز بھی ماحول کو آلودہ کرنے کا بڑااہم سبب بن رہے ہیں۔ پلاسٹک سے بننے والی تمام اشیاء طرح طرح کی بیماریوں کا شکار بنا رہی ہے ۔ روزمرہ زندگی میں پلاسٹک سے بنی اشیاء کا بے دریغ استعمال کیا جا رہا ہے اور اس میں آئےدن اضافہ ہی ہوتا جا رہا ہے۔ جیسے پلاسٹک کے برتنوں کے ذریعے پلاسٹک ہمارے جزو بدن بن چکا ہے۔
ٹرانسپورٹ، انفرااسٹرکچر، میک اپ، برتن، کپڑے، دیگرألات اور روزمرہ کی اشیاء سب پلاسٹک سے بنی ہوتی ہے ماہرین کے مطابق دنیا کا ہر بالغ انسان پلاسٹک کے 50 ہزار ذرات نگل رہا ہے۔ اگر ہم صرف پلاسٹک کی تھیلیوں کے استعمال پر ہی پابندی لگا لیں تو یہ حالات بدلنے کی طرف پہلا قدم ہو گا ۔ انسان طرح طرح کی بیماریوں کا شکار ہو کر اتنا مہنگا علاج نہیں کروا پاتا اور وہ بیماری بگڑ کر لا علاج ہو جاتی ہے اگر ہم اپنے ماحول کو صاف ستھری ہوا فراہم کرنے کے لیے چند حفاظتی تدابیر اختیار کرلیں تو ان بیماریوں سے کسی حد تک بچا جا سکتا ہے۔
ہر شخص ایک درخت لگانے کی ذمہ داری لے لے اور درختوں کی افزائش کے لئے ہر ممکن اقدامات کیے جائیں، اس سے بھی ماحولیاتی ألودگی کو کم کیا جاسکتا ہے۔ گھروں کا کچرہ صرف ڈسٹ بین میں ڈالیں ہر جگہ کچرا پھینکنے سے ہوا پر اسکے مضر اثرات انسان کو مختلف بیماریوں کا شکار کرسکتی ہے۔ اس کے ساتھ پلاسٹک سے بنی ہوئی اشیاء کا مکمل بائیکاٹ کریں کھانے گرم کرتے ہی پلاسٹک کے برتن کا موجود پلاسٹک کھانے میں شامل ہو کر زہر بن جاتا ہے اپنے عزیز رشتے داروں کو بھی اس کے نقصانات سے أگاہی فراہم کریں ۔ اپنی زندگی کو آسان اور سادہ بنائیں اسٹیل کے برتن استعمال کریں سودے کے لئے کپڑے کے بیگز اور کاغذ کے لفافے استعمال کیۓ جاسکتے ہیں یہی تدابیر ہمارے ماحول کو صاف ستھرا بنا سکتی ہے۔