قرآن پاک ضابطہ حیات ہے اور اس قرآن کا عکس میرے نبی کریم ﷺکی ذات اقدس ہے زندگی کے تمام معاملات اور ہر پہلو پر رہنمائی آپ ﷺکی ذات اقدس سے حاصل کی جاسکتی ہے یعنی ہماری زندگی کی تمام خوشیاں و راحت و تسکین کا ذریعہ میرے اللہ اور اس کے حبیب کی اطاعت و پیروی میں پوشیدہ ہے سبحان الله ! الله کےرسول ﷺ کی تعلیم کے مطابق ہم اپنی انفرادی اور اجتماعی زندگی کو نہ صرف اراستہ کر سکتے ہیں بلکہ اپنی آخرت کو بھی سنوار سکتے ہیں۔
آپ ﷺ کی ذات اقدس تمام تر خوبیوں کا مجسم پیکر ہے ان تمام خوبیوں میں سے کسی ایک پر روشنی ڈالنے کی مجھ ناچیز میں ہمت نہیں صرف یہاں میں چند جملے طب نبوی کے بارے میں لکھنے کی جسارت کروں گی۔
طب یعنی صحت اور بیماریوں سے بچانے کے اصول ہیں، صحت مند وتوَانا رہنے کے لیے آپ نے اپنی امت کو صفائی کی تلقین و تاکید فرمائی صفائی کو نصف ایمان فرمایا روحانی و جسمانی طاہرت و پاکیزگی کے تمام اصول عملی طور پر واضح فرمائے، جس کا اعتراف آج دور جدید کے بڑے بڑے سائنس دان وطبیب بھی کر رہے ہیں اور دنیا حیران ہے کہ آج سے تقریباً ساڑھے چودہ سو سال پہلے کس طرح کوئی شخص ایسے اصول ضوابط پیش کر رہا ہے، سبحان اللہ !
انسانی صحت کی حفاظت کے لیے آپ نے فرمایا کہ بیمار آدمی صحت مند آدمی کے پاس نہ جائے اسی طرح بخاری مسلم کی حدیث مبارکہ کا مفہوم ہے کہ جب کسی بستی میں تم سنو کہ وہاں طاعون کی وبا پھوٹ پڑی ہے تو وہاں نہ جاو اور جہاں تم رہتے ہو اگر وہاں طاعون پھوٹ پڑے تو اپنی بستی سے نہ نکل کر بھاگو، سبحان اللہ ! اس حکیمانہ اور تدبر والے ارشاد کی آج سب تائید کرتے ہیں۔ اسی طرح
صحیح نشوونما وصحت مند جسم کے لیے آپ نے غذاکو بڑی اہمیت دی ہے۔ جیسا کہ آپ نے فرمایا کہ گوشت سب سالنوں کا سردار ھے آج ہم سب جانتے کہ گوشت پروٹین کا ذخیرہ ھے اور پروٹین انسانی جسم کے لیے کس قدر اہم ھے۔ یہ چیز آج کی سائنس کئی سالوں کی تحقیقات کے بعد جانی ہے۔ سبحان اللہ ! پھر اپنے کھانے پینے کے جو آداب واضح فرمائے اسکی افادیت سے بھی ہم سب بخوبی واقف ھیں مثلاً پانی بیٹھ کر تین سانس میں پینا، رات میں برتن اوندھے کرکے یا ڈھک کر رکھنا، کھانےسے پہلے ہاتھ دھونا، وغیرہ بہت زیادہ نہ کھانا، اسی طرح آپ نے بہت سی قدرتی غذاوں پھلوں و جڑی بوٹیوں کی افادیت سے اُمت مسلمہ کو روشناس کروایا اور آج دنیا ان تمام اشیاء کو مختلف بیماریوں کی شفایابی کے لئے ادویات میں شامل کرکے مختلف امراض کا دفاع کر رہی ہے، مثلاً شہد، زیتون، لوکی، کلونجی وغيره
میں خود 2010 میں مناسک حج کے بعد میں شدید فلو وبخار میں مبتلا ہو گئی اور پلنگ سے اٹھنا مشکل ہو گیا چند دن ہماری واپسی میں باقی تھے لہٰذا میں نے اپنے ساتھیوں سے کہا آپ میری وجه سے پریشان نہ ہوں آپ روز حرم شریف میں اپنی عبادات جاری رکھیں۔ دوسرے دن میری آنکھوں سے بے اختیار آنسو جاری ہوگئے، یا الہی نجانے کب پھر اس در پر آنے کا بلاوا ہو مجھ میں ہمت پیدا کر پھر اللہ کا نام لیکر اٹھی تو میز پر شہد کی بوتل نظر آئی، نیم گرم پانی میں دو چمچ شہد ملاکر درود شریف پڑھ کر یہ پانی پی گئی الحمد لله ! فوراً جسم میں ایسی توانائی آئی کہ میں تیار ہوکر اکیلی حرم شریف میں پہنچی، اللہ رب العزت نے اتنی قوت عطا کی کہ طواف و نوافل ادا کیے۔۔وہ لمحے، وہ گھڑیاں، میں آج بھی نہیں بھول پائی۔ سبحان اللہ !
اس واقعے کو بیان کرنے کا مقصد بھی یہی ہے کہ ہم اپنی زندگی میں آپ کے بتائے ہوئے طریقوں، اصول و ضوابط اور تعلیمات کو شامل کریں تو ہم ایک پر سکون زندگی گزار سکتے ہیں۔ آج ہماری بہت سی پریشانیوں اور ذہنی الجھنوں کی بڑی وجہ سنت نبوی سے دوری ہے خصوصاً آج ہمیں نہ صرف خود سنت نبوی کی پیروی کرنی چاہیے، بلکہ اپنی اولاد کو بھی سنت نبوی کی پیروی کی تلقین کرنی چاہیے صرف کھانے پینے کے معاملے میں نہیں بلکہ زندگی گزارنے کے تمام معاملات میں سنت نبوی کی پیروی لازمی بنالیں، تو یقین جانیئے ہم بہت سی برائیوں، پریشانیوں اور الجھنوں سے بچ سکتے ہیں۔ سبحان الله !