پاکستان کا ایک امریکی انگریز مجھے کہتا ہے انگریزی میں بات کرو، ہم نے دو اور دو کو پورے چھے کردیے۔ اب کہاں ہماری ایسی انگریزی کہ چار کہتے سن کر بولا جیسی انگریزی ہے اس سے تعلیم کا اندازہ ہورہا ہے سچ کہوں تو بندے بہت حقارت سے یہ جملہ کہا، چونکہ بات فری لانسنگ کے حوالے سے تھی تو دل پر پتھر جما کر اسے بھی برداشت کرلیا لیکن تب سے سوچتا رہا ہوں یہ بندہ بھی باقی ذہنی غلاموں کی طرح اچھی انگریزی بولنے کو تعلیم سے پرکھ رہا تھا۔
چلیں وہ تو جیسے ہوا سو ہوگیا لیکن بات یہ کہ فری لانسنگ میں آپ کو گلوبل لینگویج سمجھ آنی اور بولنا آنا چاہیے، تاہم میں نے دیکھا کہ خود انگریز ہماری ٹوٹی پھوٹی حتی کہ اردو کو ٹرانسلیٹ کرکے سمجھ لیتے لیکن یہ اپنے ذہنی مریض قسمے کوئی عجب ہی جاہل قسم کی مخلوق ہیں۔ ایک بار یونیورسٹی میں جانا ہوا تو اپنے کچھ طلبہ الجھ کر بولے مولانا کدھر گھسے چلے آرہے ہیں، اس وقت ہماری شکل والوں کو چلتی بس سے اتار کر تقریباً چیک کیا جاتا تھا تاہم یہ پھر بھی مہذب تھے۔ لینگویج اور حلیہ طے کرتا ہے کہ ہماری تعلیم کیا ہے اور ہم کتنا سوٹ ایبل ہیں۔
اب بندہ ان کو بتائے کہ جو شلوار کرتا اپن نے سلوایا ہے اس کی فقط سلائی آپ کی پتلون شرٹ کے برابر ہے اور آپ کی مکمل انگریزی جتنا تو ہمارے مدرسے کے طلب علم گردان یاد کرلیتے ہیں۔
سب باتیں غیر ضروری بتانا یہ تھا کہ آن لائن فری لانسنگ کام میں فراڈ سے بچیں آپ کو نوے فیصد یہاں فراڈ ملے گا دس فیصد ریئلٹی ہے۔ کام کرنے کے بعد کہا جائے گا فیس جمع کروائیں وغیرہ تو کچھ مت کریں۔ دینا تو بالکل بھی نہیں یہاں تک کہ کوئی بخار بھی مانگے سوری کرلیں۔ یوٹرن لیں اور فل اسپیڈ سے بھاگیں۔
بہت ہی خوبصورت جملوں سے آپ کو لبھانے کی کوشش کی جائے گی، جیسے ٹرانسلیٹ کریں اور کمائیں ایک ہزار ڈالرز، ایسے ہی اسائنمنٹ ورک ہے، آپ کو اس کو جاننا ہے تو اس طرح سمجھیں کہ جس نے یہ لکھا اس کی آئی ڈی وزٹ کریں آپ کو اندازہ ہوگا یہ اس کی نیو آئی ڈی ہے، یا پھر آپ فری لانسر گروپوں میں اس کی ایسی بے شمار پوسٹس دیکھیں گے۔ ہر کسی کو یہی کہہ رہا ہوگا انباکس آجائیں، یا ٹیلی گرام پر آئیں کیوں کہ وہاں فیک اکاؤنٹ بن جاتے ہیں۔ واٹس ایپ آپ کو کوئی نہیں دے گا نہ اپنا درست اکاؤنٹ کوئی دے گا۔
وہاں باقاعدہ یہ پوچھا جائے گا کہ کس ملک سے ہیں آپ کیسے پیمنٹ لیں گے تو سب آپ کو چیک کرنا ہوتا ہے نواں آیاں ایں تو اسے طریقے سے گھیرنا اور پرانا ہے تو پھر وقت ضائع نہیں کریں گے۔
ایک بندہ پی ڈی ایف سے آپ کو ایم ایس ورڈ پر کمپوزنگ کا کہہ کر پھر اس کی پی ڈی ایف بنوانا چاہتا ہے۔ سوچیں کیا یہ عقل میں آتی ہے بات۔ پندرہ سو ڈالر کی بات کررہا ہے سوچ سکتے ہیں یہ کتنے روپے بنتے ہیں۔
اس میں آپ کو کچھ ایپس پر یقینا فری لانسر ریئل کام مل جائے گا مگر اس ایپ کو ایکسز کرنا بہت مشکل ہے۔ باقی آپ اپنے اسکلز کے ذریعے یقینا فری لانسنگ کام پکڑ سکتے ہیں جیسے آپ کے اپنے حلقہ احباب میں بہت لوگ مل جائیں گے۔
ایسا نہیں کہ باہر سے کام نہیں ملتا بالکل ملتا ہے چونکہ ان کو ایشیا میں سستا پڑتا ہے تو وہ لوگ یہاں آتے ہیں مگر آپ تک جو پہنچا ہے وہ اسی کے کام کی طرح کا کام آپ کو بتائے گا لیکن پھر فیس مانگے گے اور پھر آپ کو دھمکیاں دی جائیں گی ان سب سے بچیں۔ یہ ٹوٹلی فراڈ ہے۔
مولا خوش رکھے رہے نام اللہ کا۔