میں کلینک میں داخل ہوئی تو دیکھا سامنے ہی کاؤنٹر پہ موجود ٹوکن دینے والا قرآن پاک پڑھنے میں مشغول تھا مجھے اور میرے بعد آنے والوں کو ٹوکن دے کر پھر پڑھنے لگا اور پورے رمضان کے دوران میں جس بازار دکان غرض ہر مقام اور گھروں میں بھی ہر طرف نمازوں قرآن کی تلاوت ازکار و تسبیح کے پرنور نظارے ہی نظر آرہے تھے
رمضان کی برکتیں ہی تو لوگوں میں ان کی نرم دلی محبت کی پھوار کی طرح برستی ہر طرف خیر وبرکت کا باعث بن رہی تھی اور یہ سب کچھ اس رب کی قربت میں کسی نہ کسی طرح رھنے اور اسکی رحمت کا طلبگار بندہ بن کر ہر دوسرا فرد ہر مقام پہ موجود تھا تو اللہ کا نور کیسے سارے جہاں میں نظر نہ آتا لیکن ہم بدنصیب لوگ صرف ایک ماہ کے سچے پکے عبادت گزار بن کر اللہ کی اتنی بے حساب نعمتیں حاصل کرکے یہ سکون اور خوشی اس پابندی کی وجہ سے ہی تو سمیٹتے ہیں۔
اگر پورا سال ہی یہ خوبصورت پاکیزہ اور سب سے آگے اللہ کی بندگی کو مقام دینے والے بن جائیں تو کیا وجہ ہے کہ اللہ ہم پر اپنی نوازشیں بڑھا چڑھا کر نہی برساۓ گا میرے دل سے تو یہ ہی دعا نکلتی ہے کہ اے اللہ تو ہم پر سارا سال رمضان جیسا ماحول جو خیر وبرکت سے مالا مال رھتا ہے۔
ہمارے اعمال حسنہ کی بہترین مثال کی وجہ سے ہر دن عید کاہوجاۓ تو فرشتے بھی گواہی دیں ہم سچے مسلمان کسی خاص دن کے لیۓ اللہ کے بندے نہی ہیں بلکہ ہر لمحہ اسے یاد کرنے اور اسکا حکم بجا لانے والے ہیں۔ سبحان اللہ