بے شک رمضان المبارک اپنی تمام رحمتوں، برکتوں کے ساتھ جلوہ فرما ہے مگر اس سے مستفید ہونا ہر فرد کا اپنا کام ہے۔ اس سے صحیح معنوں میں وہی فرد فیض یاب ہو سکتا ہے جو نیکی کے درست تصور سے آشنا ہو۔
نیکی کا مطلب محض عبادات کو ظاہری شکل میں ادا کر دینا اور بھوکا پیاسا رہنا نہیں نہ ہی یہ نیکی اللہ کو مطلوب ہے۔ اللہ کو اچھا عمل پسند ہے، اللہ نیتیں دیکھتا ہے، اس کے ترازو میں نیکی کی ظاہری شکل کی کوئی وقعت نہیں۔ بندگی کے مفہوم پر پورا اترنا اسی وقت ممکن ہے جب ہم نیکی کی روح کو سمجھتے ہوئے نیکی کریں گے۔
آپ نیکی کرنا چاہتے ہیں اور کرتے بھی ہیں مگر بدلے کی امید کے ساتھ تو یہ نیکی نہیں آپ اذکار کر کے اجر سمیٹنے کے متمنی ہیں مگر سخت کلامی یا سرد مہری میں بھی سر تا پا ڈوبے ہوئے ہیں، آپ کی بد کلامی کے ڈر سے لوگ آپ سے بات کرنے سے گھبراتے ہیں یا آپ کی اسی عادت کی وجہ سے آپ سے کنارہ کر لیتے ہیں، بقدر ضرورت بات بھی نہیں کہہ پاتے تو سر دست، آپ تسبیحات کی کتنی بھی تعداد پوری کر لیں، نوافل جتنے بھی پڑھ لیں مگر بندگی کے مفہوم کو آپ نہیں سمجھتے، ارے اللہ کے بندے تو اس کی مخلوق سے بہت محبت کیا کرتے ہیں، رحم دل ہوتے ہیں، نرم دل اور شیریں زبان ہوتے ہیں، لوگ ان سے بھاگتے نہیں بلکہ ان سے بہت قریب ہوتے ہیں۔ کیوں نا ہم اس رمضان میں ایسی منصوبہ بندی کریں کہ اللہ کے قرب کو محسوس کریں، کیوں نا ہم اللہ کے بندوں سے ایثار، قربانی، محبت، در گزر سے پیش آئیں، اپنی بڑائی کے خمار میں دوسروں کے جذبات واحساسات پر چھری پھیرنے بجائے جذبات کا احترام کرنے کی روش پر گامزن ہو جائیں، کیوں نا لہجوں کی کرواہٹ کا روزے کے ذریعے تزکیہ کر دیں، کیوں نا ہم جہاں رہتے ہیں اور جن لوگوں سے ہمارا واسطہ دن رات پیش آتا ہے خواہ وہ رحم کے رشتے ہوں یا مصاہرت کے، ہمسائے ہوں یا مسافر ساتھی ہوں، ان کو نظر انداز کرنا چھوڑ دیں، ان سے محبت کرنا شروع کر دیں، نفس کے شر سے بچنے کی دعا مانگتے رہیں، نیکیوں کے اس موسم کو عنیمت سمجھیے اور اپنی بری عادات کا تزکیہ کیجئیے اچھے اطوار کو اپنی شخصیت کا مستقل حصہ بنا لیجیے. ان شاءاللہ جسمانی عبادات کرنے کی توفیق بھی زیادہ ملے گی اور قبولیت کے امکانات بھی بڑھ جائیں گے۔
اگر نیکیوں کا اجر اس مہینے میں بڑھا دیا جاتا ہے تو بندوں کی حق تلفی، ایذا رسانی کو اللہ نظر انداز کر کے آپ کی نیکیوں کو کیسے قبول کر سکتا ہے۔ آئیے ! رمضان میں نیکی کی ظاہری شکلوں سے بچتے ہوئے حقیقی نیکیوں سے اپنا دامن بھر لیں۔