رمضان المبارک اللہ تعالیٰ کی جانب سے اپنے بندوں کیلئے انعام،مغفرت،رحمتوں اوربرکتوں کے نزول کامہینہ ہے جس میں نہ صرف بھوک پیاس بلکہ اللہ پاک کی مخلوق کے ساتھ انتہائی بھلائی اورخدمت گزاری کے احکامات فرمائے گئے ہیں،اللہ پاک نے اپنے بندوں پربے شمارنعمتوں کے نزول کے ساتھ آزمائش کیلئے عطاکردہ مال میں سے اللہ تعالیٰ کی رضاوخوشنودی کے حصول کیلئے اللہ پاک کی مخلوق پرخرچ کرنے کاحکم فرمایاہے،حلال مال میں سے خرچ کرنااللہ پاک کے پسندیدہ اعمال میں سے ایک ہے جبکہ اپنے تجارتی مال پرناجائزمنافع حاصل کرناپسندیدہ ترین اعمال میں سے ایک ہے۔
ہر سال ماہ مقدس رمضان المبارک کی آمد پر اشیائے خوردونوش کی قیمتیں بلند ترین سطح پر پہنچ جاتی ہیں جن پر حکومت بھی اگر کوئی ریلیف دے تو پھر بھی یہاں اشیاء مہنگی ہی رہتی ہیں۔اس سال بھی ایسا ہی دیکھنے میں آیا ہے اور خود ساختہ اضافہ کے باعث انتہائی بنیادی ضرورت کی اشیاء کی قیمتیں آسمان کو چھونے لگی ہیں۔ سبزیوں کے دام بڑھا دیے گئے ہیں جبکہ پھلوں کی قیمت میں بھی اضافہ کیا گیا۔دنیا بھر کے مذاہب ممالک میں ان خصوصی دنوں اور تہواروں کے موقع پر اشیائے ضروریہ کی قیمتیں کم کر دی جاتی ہیں جب کہ وطن عزیز میں الٹی گنگا بہتی ہے ہر سال ہی رمضان المبارک میں گرانی اپنے عروج پر پہنچی ہوتی ہے دودھ،آٹا، گھی، تیل، سبزیاں یا وغیر ہ سب مہنگے ہو جاتے ہیں اور پھل تو غریبوں کے لیے شجر ممنوعہ اس لیے ہوجاتے ہیں کہ وہ ان کی خریداری کے متحمل نہیں ہوسکتے۔ وفاقی اور صوبائی حکومتیں فوری طور پر اقدامات کا اعلان کریں اور منافع خوروں پر صرف جرمانہ عائد کرنے کی بجائے انہیں سخت ترین سزائیں بھی دیں تاکہ مہنگائی کا خود ساختہ سلسلہ تھم سکے۔
رمضان کے مہینے میں اللہ تعالی نے ہر مسلمان پر روزے کو فرض کیا ہے اسے گناہوں سے مغفرت ثواب و رضا دعاؤں کی قبولیت اور اللہ سے تقرب کا مہینہ قرار دیا ہے۔افسوس ہم رمضان کی برکتیں سمیٹنے کی بجائے رمضان میں عوام کو لوٹنے میں مصروف ہیں رمضان ہمیں بھوک برداشت کر کے غریب پروری کا درس دیتا ہے مگر ہم اس کے برعکس رمضان میں غریب کو مارنے کی بھر پورکوشش کر رہے ہیں جبکہ بہت سے غیر اسلامی ممالک میں رمضان کی مناسبت سے سیل لگائی جاتی ہے جہاں پر مسلمانوں کو ارزاں نرخوں پر اشیائے خوردونوش دستیاب ہوتی ہیں اور اس بابرکت مہینے کی برکتوں اور رحمتوں سے استفادہ حاصل کرتے ہیں خصوصی رمضان ڈسکاؤنٹ پیکیج متعارف کروائے جاتے ہیں۔مسلم بھائیوں کے لئے بڑے بڑے افطار۔ دسترخوان سجائے جاتے ہیں لیکن بد قسمتی سے عالم اسلام کی واحد ایٹمی قوت کے نام پر معرض وجود میں آنے والی مملکت خداداد پاکستان میں رمضان جیسے بابرکت رحمت کے مہینے کو باعثِ زحمت بنا دیا جاتا ہے۔
پاکستان ماہِ رمضان المبارک میں اسلام کے نام پر وجود میں آیا اور قرآن و سنت کے عملی نظام کے نفاذ کا اللہ سے عہد کیا گیا یہ طویل عرصہ گزر جانے کے باوجود ہم نے اس عہد کی پاسداری نہیں کی۔رمضان المبارک کی آمد سے پہلے ہی ذخیرہ اندوز متحرک ہو جاتے ہیں۔ ملک میں مہنگائی کا طوفان برپا ہو جاتا ہے روز مرہ کی اشیاء کی قیمتیں آسمان سے باتیں کرنے لگتی ہیں۔ حکومت جو بھی ہو وہ صرف رمضان پیکج کے اعلان کرکے کے یوٹیلیٹی اسٹور میں چند اشیاء پر سبسڈی دے کر اپنی ذمہ داری سے سبکدوش ہو جاتی ہے عوام کو بچانے کے دعوے کرتی ہے مگر گراں فروشی اور مہنگائی پھر بھی کنٹرول سے باہر ہو جاتی ہے اور شہریوں کو دونوں ہاتھوں سے لوٹتے ہیں اور حکومت مہنگائی کے جن کو قابو نہیں کر پاتی لہذا ماضی کی طرح تاریخ اس بار بھی مہنگائی اور بیروزگاری کے سیلاب کے سامنے بے بسی کی تصویر بنی نظر آتی ہے۔
وفاقی اور صوبائی حکومتیں فوری طور پر ناجائز منافع خوروں کے خلاف کاروائی کرنے کے لئے اقدامات کا اعلان کریںاور جرمانہ عائد کرنے کے بجائے سخت ترین اقدامات کیے جائیں اس لیے ضرورت اس امر کی ہے کہ ضلعی حکومت کے نمائندوں کو صحیح معنوں میں عوام کا خادم بنایا جائے اور ان سے مہنگائی کی روک تھام کے لیے مرکزی کردار ادا کروایا جائے۔اور حکومتی عملداری یقینی بنائی جائے کیونکہ اس کے بغیر اب چارہ بھی نہیں ملک بھر میں مہنگائی کے عذاب پر قابو پانے کے لیے نہ صرف راست اقدامات کیے جائیں بلکہ رمضان المبارک میں عوام کو گرانی سے بچانے کا موثر بندوبست کیا جائے۔تاکہ غریب عوام بھی ماہِ صیام میں نیکیاں سمیٹ سکیں۔