الحمد للہ ہر سال کی طرح جگہ جگہ دورہ قرآن کا آغاز ہو چکا ہے ایسی بابرکت محفل میں شرکت کرنے سے بندہ نہ صرف اپنے رب سے جڑا رہتا ہے بلکہ ہر سال دماغ پر کچھ نئی باتیں آشکارا ہو جاتیں ہیں کہ اللہ رب العزت نے کیسا معتبر کلام اپنےپیارے نبی کریمﷺ کی ذات اقدس پر نازل فرمایا ہے سبحان اللہ ہم امت نبویﷺ بڑے خوش نصیب ہیں کہ اللہ تعالیٰ کی یہ کتاب ہماری راہ ہدایت کے لئے ہمارے درمیان ہے جو ہمارے ہر سوال ہر پریشانی ہر مسئلے کا حل ہے ، دوران سلسلہ دورہ قرآن ہمارے ذہنوں میں جو جو سوالات آتےجارہیں ہیں آگے انکے جوابات اور وضاحت آتی جاتی ہے، سبحان اللہ۔
اور پھر تفسیر میں احادیث نبوی سے اسکی مکمل وضاحت کسی الجھن کو جنم نہیں لینے دیتی ہے. یہ بھی رب العزت کی قدرت کاملہ کا اعجاز ہے کہ کلام الٰہی میں کوئی ردوبدل نہیں آئی یہاں تک کہ زیر زبر میں بھی تبدیلی ناممکن ہے؛ سبحان اللہ، لیکن افسوس بےحد افسوس کہ زندگی گزارنے اور آخرت کی کامیابی حاصل کرنے کا مکمل لائحہ عمل ہمارے درمیان ہے لیکن ہم اس سے غافل صرف اور صرف دنیاوی کامیابی کے حصول کے لیے تگ و دو میں لگے ہوئے ہیں، ہم میں سے ہر دوسرا بندہ پریشان و مسائل میں گھرا ہوا ہے کہ کہیں سے معاملات درست ہوجائیں مسائل حل ہو جائیں۔
ان مسائل کےحل کے لیے ادھر ادھر بھٹک رہے ہیں پریشان حال ہیں جبکہ اصل کامیابی اور ان مسائل کا حل تو اللہ کے کلام میں موجود ہے، سبحان الله؛ یہ کلام الہی دلوں کا نور ہے جو بندے کی زندگی کو اس طرح روشن کر دیتا ہے کہ اسکی آخرت بھی روشن ہو جاتی ہے ؛ مثلاً میرے رب نے قرآن پاک میں جگہ جگہ ارشاد فرمایا ہے کہ؛ اللہ کی راہ میں خرچ کرو؛؛. یعنی الله کے دئے ہوئے مال کو اللہ کے بندوں پرخرچ کرنے کی تاکید فرمائی گئی ہے۔
مال بھی ہمارے رب کا اور دوسروں کا حصہ ہمارے پاس امانت، اب اس امانت کو ان تک پہنچانے پر اجر بھی دنیا اور آخرت دونوں کا اجر، دنیا کا اسطرح کہ جب بندہ ضرورت مندوں تک ان کی اس امانت کو پہنچا دیتا ہے تو نہ صرف اسے ذہنی وقلبی سکون میسر آتا ہے بلکہ اللہ اس کے رزق میں برکت و کشادگی پیدا کرتا ہے، سبحان الله۔
؛رب العزت کے ہر حکم کے پیچھے مصلحت وحکمت پوشیدہ ہے جو اس راہ پر چل پڑا اس کی زندگی سنور گئی بلکہ بندگان خدا کے لیے بھی آسانیاں پیدا ہوگئیں اس کلام الہی پر عمل کرنے سے نہ صرف بندہ خود مستفید ہوتا ہے بلکہ دوسروں کے حقوق کی پاسداری کا باعث بنتا ہے،بیشک قرآن نصیحت ہے اور ہمارے ہر سوال کا جواب ہے۔ سبحان اللہ۔