دیہات سے شہر کا سفر

ابھی حال ہی میں چین کی جانب سے ایک دستاویز جاری کی گئی جس میں غربت سے نجات پانے والے افراد کی دیگر علاقوں میں منتقلی کے بعد، اب وہاں اعلیٰ معیار کی ترقی کو فروغ دینے اور ان علاقوں کو ایک نئی قسم کی شہرکاری میں ضم کرنے کے لیے رہنما خطوط وضع کیے گئے ہیں۔یہ اقدام اس باعث بھی اہم ہے کہ ملک کی انسداد وبا میں حاصل شدہ کامیابیوں کو مزید مستحکم کیا جائے اور نئی جگہ پر آباد ہونے والے افراد اور علاقوں کی مربوط ترقی کو فروغ دیا جا سکے۔ چین کے نزدیک شہرکاری جدیدیت کا یقینی راستہ ہے اور زراعت، دیہی علاقوں اور کاشتکاروں سے متعلق کاموں میں عمدہ کارکردگی کو یقینی بنانے، مربوط علاقائی ترقی کو فروغ دینے، گھریلو طلب کو بڑھانے اور صنعتی اپ گریڈیشن کو آگے بڑھانے کے لئے شہرکاری کا فروغ بہت اہمیت کا حامل ہے۔

اس حوالے سے کمیونسٹ پارٹی آف چائنا کی 20 ویں نیشنل کانگریس کی رپورٹ میں واضح کیا گیا ہے کہ ملک نئی شہرکاری کی حکمت عملی کو مکمل طور پر نافذ کرے گا، لوگوں پر مرکوز نئی شہرکاری کو آگے بڑھائے گا اور دیہی علاقوں سے شہری علاقوں میں منتقل ہونے والے اہل افراد کو مستقل شہری رہائش دینے کے لئے تیزی سے کام کرے گا۔

تاریخی اعتبار سے چین جیسے بڑی آبادی کے حامل ملک کی طرح، کسی بھی ترقی پذیر ملک نے شہرکاری کے ایسے منظم اقدام پر عمل نہیں کیا ہے۔ گزشتہ دہائی میں، چین نے ایک ایسی نئی قسم کی شہرکاری کا راستہ تلاش کیا ہے جو لوگوں کو اولیت دیتا ہے، صنعت کاری، آئی ٹی ایپلی کیشن، شہرکاری اور زرعی جدت کاری کی ترقی کو مربوط کرتا ہے، اور چینی ثقافتی ورثے کی بہتر مقامی ترتیب، ماحولیاتی تحفظ کی خصوصیات پیش کرتا ہے۔چین اس صحیح سمت پر گامزن رہتے ہوئے اپنی گھریلو طلب کو بڑھانے، کارکنوں کی پیداواری صلاحیت کو بہتر بنانے، شہری۔دیہی معاشی ڈھانچے کو متوازن بنانے، سماجی مساوات اور مشترکہ خوشحالی کو فروغ دینے کے لیے کوشاں ہے. اس سے عالمی معیشت اور ماحولیات کو بھی فائدہ ہورہا ہے۔

آج چینی شہر، ملک کی جدت کاری کو چلانے والے اہم عناصر ہیں اور اعلیٰ معیار کی ترقی کے ایک اہم کیریئر ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ معاشی اور سماجی ترقی کو بااختیار بنانے کے لئے، شہری مقامی ترتیب اور ساخت کو مستقل طور پر بہتر بنایا جا رہا ہے.اس منصوبہ بندی کا فائدہ یہ ہے کہ سٹی کلسٹرز اور میٹروپولیٹن علاقے معیشت کو فروغ دینے، انسانی نقل و حمل کی صلاحیت کو بڑھانے اور علاقائی ترقی کو آگے بڑھانے میں اہم کردار ادا کریں گے۔کہا جا سکتا ہے آج، چین کی شہرکاری ایک نئے مرحلے میں داخل ہو چکی ہے جس میں بڑے، درمیانے سائز اور چھوٹے شہروں کی مربوط ترقی کو ہدف بنایا گیا ہے۔ یہ پالیسی ملک کی اعلیٰ معیار کی ترقی کے لیے مسلسل توانائی فراہم کر رہی ہے۔

دوسری جانب یہ امر بھی قابل زکر ہے کہ حالیہ برسوں کے دوران، چین بھر کے بہت سے شہر خود کو قومی مہذب شہروں کے طور پر تعمیر کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، مؤثر اور ٹارگٹڈ گورننس کو نافذ کر رہے ہیں.اس سے ترقی میں ابھرنے والے مسائل کو حل کرنے اور مختلف گروہوں کے متنوع مطالبات کو پورا کرنے میں نمایاں مدد مل رہی ہے۔ شہری ماحولیات کو بہتر بنایا جا رہا ہے تاکہ شہریوں کو خوشگوار قدرتی مناظر فراہم کیے جاسکیں اور فطرت سے ان کی محبت برقرار رہے۔ صحت عامہ کے نظام کو مسلسل اپ گریڈ کیا جا رہا ہے تاکہ لوگوں کو تکمیل، خوشی اور تحفظ کا زیادہ احساس ہو۔ انٹرپرینیورشپ کے لئے ایک اچھا ماحول سامنے آ رہا ہے تاکہ ٹیلنٹ کو اپنی کامیابیاں حاصل کرنے کے مواقع ملیں، عوام کو اس نئی قسم کی شہرکاری کی کوششوں میں مرکز کا درجہ حاصل ہے۔

یہ پہلو بھی قابل تحسین ہے کہ گزشتہ 10 سالوں میں چین نے مجموعی طور پر 130 ملین دیہی رہائشیوں کو شہری رہائش کی اجازت دی ہے۔ دیہی سے شہری علاقوں میں منتقلی کو آسان بنانے کی خاطر،چین اپنے

گھریلو رجسٹریشن کے نظام میں اصلاحات کو گہرا کر رہا ہے، تعلیم، صحت اور دیگر عوامی خدمات کو بہتر بنا رہا ہے، اور لوگوں کی پیشہ ورانہ مہارتوں کو بڑھا رہا ہے، تاکہ دیہی باشندے نئے ماحول میں ایڈجسٹ ہوسکیں اور ایک نئی زندگی کی شروعات کر سکیں۔شہر کاری میں چین کی کوششوں کا اگر خلاصہ کرنا چاہیں تو 1949 میں جب عوامی جمہوریہ چین کی بنیاد رکھی گئی تو صرف 10.6 فیصد چینی باشندے شہروں میں رہتے تھے۔ آج یہ تعداد 2022 کے آخر تک بڑھ کر 65.2 فیصد ہوگئی ہے۔ ایک ایسا ملک، جو پہلے دیہی آبادی پر فخر کیا کرتا تھا، آج زیادہ سے زیادہ شہری ہوتا جا رہا ہے اور اپنے لوگوں کو تمام ضروریات زندگی فراہم کرنے کے لیے انتھک جدوجہد کر رہا ہے۔