آٹھ مارچ کو خواتین کا عالمی دن منایا جاتا ہے، کیا یہ ایک دن خواتین کے لیے کافی ہوتا ہے؟
خواتین خاندانی نظام کے تحفظ کی ذمہ دار اور گھریلو ذمہ داریوں کے ساتھ ساتھ معاشرے میں ریڑھ کی ہڈی کی مثال ہیں کیونکہ ہمارا دین ہمہ گیر ہے اللہ نے ہر چیز کا جوڑا بنایا ہے اس طرح مرد مرد کے ساتھ عورت کا جوڑا ہے قرآن پاک مرد کو قوی قرار دیتا ہے لیکن ساتھ میں یہ سبق بھی بتا دیا کہ حوا کو آدم کی پسلی سے پیدا کیا اس کی بہت حفاظت کرنا، اس کے ساتھ نرمی اختیار کرنا، سختی سے کہیں ٹوٹ نہ جائے، اس کا مطلب یہ ہے کہ ہمارا دین اور ہمارا قرآن جگہ جگہ عورتوں کے حقوق کی بات کرتا ہے اور عورت کو حقوق کی پہچان ہونی چاہیے اس کے لئے اسے قرآن کو تفصیل سے پڑھنا چاہیے تاکہ وہ اپنے مقام کا تعین کر سکیں۔
عورت کی نزاکت، وقار، عزت، احترام قرآن میں واضح کردیا ہے ضرورت اس بات کی ہے کہ وہ سمجھے کہ اس کا رب اس سے کیسا اور کہاں مقام دے رہا ہے۔ سورہ بقرہ آیت 229 ترجمہ، طلاق دو بار ہے پھر عورت کو سیدھی طرح روک لیا جائے یا بھلے طریقے سے اس کو رخصت کر دیا جائے یہ اللہ کی مقرر کردہ حدود ہیں حدود الٰہی سے تجاوز نہ کریں۔ اسی طرح سورہ بقرہ آیت 237اور240 اور سورہ نساء آیت 4 آیت 7 آیت 19 یہ تو چند آیات کے حوالے ہیں جس میں قرآن عورت کے حقوق اور تحفظ کی بات کرتا ہے پورے قرآن میں اور بھی کئی آیات اس سلسلے کی ہیں۔ لیکن آج کی عورت اپنی نمائش اپنے خواہشات و اغراض اور مرد کی برابری کی دوڑ میں اپنے حقوق اور فرائض سے غافل اور حالات حاضرہ سے باخبر کردیا ہے۔
آج عورت اپنی نام نہاد بقا کی جنگ لڑ رہی ہے اور اپنی ذہنی خلفشار میں مبتلا ہوکر اپنے ہی گھر اور خاندان کو نظر انداز کر رہی ہیں ماں کی حیثیت سے بچوں کی پرورش اسلامی خطوط پر کیسے کریں اسے موبائل کی رنگینیوں، ٹک ٹاک اور ٹی وی پر محرم رشتوں کو رسوا ہوتے ہوئے دیکھنے سے فرصت نہیں آج آزادی نسواں کے نام سے عورتوں کو بے وقوف بنا کر اشتہاروں کی زینت بنا رہے ہیں گھر اور خاندان سے نکال کر فیکٹریوں اور مارکیٹ کی زینت بنا دیا ہے اسے تمام رشتوں سے بدگمان کرکے مرد کے مد مقابل لا کھڑا کیا کہ میں بھی کما سکتی ہوں میں بھی گھر چلا سکتی ہو وہ یہ بھول گئی کہ اللہ نے قرآن میں اس کے حقوق مقرر کردیئے تحفظ کا ایک جال محرم رشتوں میں بچھایا ہے ماں، بہن، بیٹی، بیوی کی صورت میں سے باپ، بھائی ، بیٹا اور شوہر کی صورت میں سائبان نصیب کیے ہیں خواتین کے عالمی دن پر ہم پاکستانی خواتین پیغام دینا چاہتی ہیں کہ مرد قوام ضرورہیں مگر اللہ نے عورت کو تحفظ اور حقوق دونوں قرآن میں عطا کیے ہیں لہذا اس ایک دن ہی کیوں خواتین کا عالمی دن منایا جاتا ہے۔
خواتین ہمیشہ سے محترم رہی ہے اور رہیں گی عالم دین تو صرف چند اجلاس ختم ہو جائے گا چند مذاکرے ہونگے تصویریں کھینچی جائیں گی اور بس ہم خواتین کے عالمی دن پر اقتدار میں بیٹھے لوگوں سے یہ بھی مطالبہ کرتے ہیں کہ گاؤں کی دہقان عورت، فیکٹریوں میں پیکنگ کرتی ہوئی عورت انڈسٹریل ہوم میں سلائی کرتی عورت ان کے تنخواہوں میں اضافے کے ساتھ میڈیکل اور ٹرانسپورٹ کی سہولت بھی دی جائے یہ ان کا حق ہے مگر یہ اصلاحات تو ہو نہیں رہی جن کی سخت ضرورت ہے۔
خواتین ہمیشہ سے خاندانی نظام کو مضبوط بنا کر معاشرے کو مضبوط اور ایماندار نسلی عطا کرتی ہے۔ تو خواتین کے عالمی دن پر مذا کرے اور اجلاس اور تصویروں سے ہٹ کر خواتین کی فلاح و بہبود کی طرف توجہ کی ضرورت ہے باقی تو یہ اونچی سوسائٹی کا دکھاوا ہے۔