قسم ہے شان وحدت کی تجھے آباد کر دے گا
ادب استاد کا اک دن تجھے استاد کر دے گا
لفظ ” استاد ” فارسی زبان کا لفظ ہے جس کے معنی سکھانے والا ، کامل فن ، معلم ، آزمودہ کار، راہ نما وغیرہ کے ہیں ۔ انگریزی زبان میں اس لفظ کے لیے ” Teacher ” کی اصطلاح استعمال کی جاتی ہے۔ ہم سب ہی اس بات کا علم رکھتے ہیں کہ استاد ایک ایسا چراغ ہے جس کی روشنی معاشرے میں جہالت کے اندھیرے کو ختم کرتی ہے ۔ استاد معاشرے کا ایسا پھول ہے جس کی خوشبو سے معاشرے میں محبت کا رشتہ پروان چڑھتا ہے۔ استاد ایک ایسا شجر سایہ دار ہے جو معاشرے میں امن قائم کرتا ہے اور دنیا کا سب سے معتبر پیشہ بھی معلم کا ہے۔ سرورکائنات حضرت محمدﷺ نے فرمایا ” بے شک مجھے معلم بنا کر بھیجا گیا ہے”۔
استاد کی عظمت سے انکار ممکن نہیں ۔ استاد ہونا آسان نہیں کیوں کہ بچوں کی قسمت لکھنے والا استاد ہی ہوتا ہے جو موسم کی شدت کو ، دنیا کی رنگینیوں کو ، اپنے مسائل کو ہمیشہ نظر انداز کرتا ہے کیوں کہ وہ اپنےبچوں کو کامیاب بنانا چاہتا ہے ۔ استاد خود بادشاہ نہیں ہوتا مگر وہ بچوں کی ایسی پرورش کرتا ہے ان کی صلاحیتوں کو اس قدر نکھارتا ہے کہ وہ بچے بادشاہ بنتے ہیں ۔ استاد پہلے خود پڑھتا ہے پہلے خود سمجھتا ہے اور پھر بچوں کو پڑھاتا اور سمجھاتا ہے۔ استاد کبھی بچوں کو احساس کمتری کا شکار نہیں ہونے دیتا استاد بچوں کی عمر سے عمر ملا کر چلتا ہے۔ خود چاہے کتنے ہی مصائب کا شکار کیوں نہ ہو گھر میں فاقہ ہی کیوں نہ ہو مگر بچوں کے سامنے ہمیشہ مسکراتا ہے ۔ کئ بارتو اسے پرنسپل کی ڈانٹ بھی سننے کو ملتی ہے کئ بار والدین کی ناراضی کا سامنا کرنا پڑتا ہے مگر ان سب کا جواب وہ محبت سے دیتا ہے وہ بچے کو کامیاب بنا کر بھی یہی کہتا ہے کہ ساری محنت بچے کی ہے ۔ کچھ بچے ذہین نہیں ہوتے ان پر مسلسل محنت درکار ہوتی ہے استاد تھکاوٹ محسوس کیے بغیر سب بچوں کو جوہری کی طرح تراشتا ہے اور انھیں انمول بناتا ہے ۔ محترم قارئین ! ” استاد ہونا آسان نہیں یوتا “۔
بےشک استاد کبھی مرتا نہیں۔ ایک کامیاب شخص کے پیچھے ایک استاد کا حقیقی کردار ہوتا ہے۔ ایک استاد صرف بچوں کو تعلیمی مضامین ہی نہیں پڑھاتا بل کہ وہ بچوں کو ہدایات دیتا ہے۔ وہ بچوں کی پیشہ وارانہ تربیت کرتا ہے۔ وہ بچوں کو سماجی بہبود کا شعور فراہم کرتا ہے۔ وہ بچوں کی صلاحیتوں کو نکھارتا ہے۔ قدرت نے ہر انسان میں ایک خوبی ضرور رکھی ہوتی ہے اور استاد وہ عظیم ہستی ہے جو اس پوشیدہ خوبی کو نکھار کرسامنے لاتاہے ۔ استادہونا آسان نہیں ہوتا کیوں کہ یہ وہ عظیم ہستی ہے جو مستقبل کی روشن تعمیر کرتا ہے۔ جو اپنی خوشیوں کو اہمیت دینے کی بجائے بچوں کو کامیاب دیکھنا چاہتا ہے۔ وہ اپنی مصروفیات کو بچوں کی تعلیم وتربیت پر ترجیح نہیں دیتا ۔ وہ اسکول کو اپنا گھر سمجھتا ہے۔ وہ بچوں کو اپنے حقیقی بچوں کی طرح تعلیم و تربیت فراہم کرتا ہے۔
وہ قوم کبھی بھی ترقی نہیں کر سکتی جس قوم میں استاد کی عزت نہیں کی جاتی۔ بدقسمتی سے ہمارے زوال پذیر معاشرے میں استاد کو وہ مقام حاصل نہیں جس کا وہ حق دار ہے اور کچھ برائے نام اساتذہ بھی اس پیشے کو محض روزگار کے حصول کا ذریعہ سمجھتے ہیں۔ اگر ہم اس پیشے سے انصاف نہیں کریں گے تو ہم سب پر اس کے بھیانک اثرات مرتب ہوں گے۔ اپنے تمام اساتذہ کی عظمت کو سلام پیش کرتا ہوں جن کی وجہ مجھے یہ مقام حاصل ہوا یقینا اس دنیا میں استاد سے زیادہ قابل احترام کوئی بھی نہیں ۔
رہبر بھی یہ ہمدم بھی یہ غم خوار ہمارے
استاد یہ قوموں کے ہیں معمار ہمارے