غیر خدائی نظام کا محور و مرکز سرمایہ یعنی دولت اور اس نظام کے عروج و ترقی کا سب سے بڑا ہتھیار عورت ہے۔ سارے غیر خدائی باطل نظاموں کا سرخیل انسان کا نفس ہے یہ سارے باطل نظام اسلامی نظام کی ضد ہیں۔ اسلام نے عورت کو گھر کی ملکہ بنایا سرمایہ دارانہ نظام نے ملکہ سے اسکا محل اس کی جائے قرار چھین کر اسے مادر پدر آزادی کے خواب دکھاکر اسے گھر بدر نہیں بلکہ دربدر کردیا۔
آج مادہ پرستی کے دور میں سب سے ارزاں جو چیز بک رہی ہے وہ عورت کی عزت و وقار ہے۔ آ ج دنیا کی کوئی چھوٹی سے چھوٹی اور بڑی سے بڑی پراڈکٹ عورت کے اشتہار کے بغیر نہیں بک سکتی۔ ہوائی جہازوں میں فضائی میزبان بھی عورت ہی ہے کیا اس کام کے لیے مرد نہیں ہوسکتے ، ہسپتالوں میں مردوں کے لیے بھی نرس عورت ہی ہے کیا اس کام کے لیے مردوں کو نہیں رکھا جاسکتا۔
غرض مساوات مردو زن کے اس جدید نعرے نے عورت کو اس کی مضبوط جائے پناہ سے باہر نکال کے سڑکوں کی خاک چھاننے پر مجبور کردیا ہے ہر شعبے جس میں مرد زیادہ حق رکھتے ہیں وہاں عورت نظر آ رہی ہے۔
خواتین کی اکثریت ضرورتاً نہیں بلکہ شوقیہ نوکری کرتی ہیں اور صرف اپنی ذاتی خواہشات کو پورا کرنے کے لیے۔ جو چند ہزار میں پوری ہوجاتی ہیں۔ جبکہ مرد پر ایک کنبے کی ذمے داری ہوتی ہے جو چند ہزار میں پوری نہیں ہوسکتی۔ تو اسی پوسٹ پر خواتین کو جاب دے کر سرمایہ دار اپنی ضرورت پوری کرلیتا ہے اس طرح مرد کا استحصال ہوتا ہے۔
دیکھا جائے تو اس میں مرد کے ساتھ ساتھ خود عورت کا استحصال بھی ہے کہ اس جاب کا تقاضہ تو زیادہ تنخواہ تھی مگر کم تنخواہ پر رکھ کر اس عورت کا استحصال ہوا مگر اکثر عورتیں اسے ناواقف ہوتی ہیں یہ بھی ایک بڑی وجہ جس سے مردوں کی بے روزگاری میں خاطر خواہ اضافہ ہورہا ہے۔
مگر عورت اسکو سمجھنے کو تیار نہیں ۔ اور اس کو اپنا حق سمجھ کے نام نہاد آزادی کا نام دیتی ہے اس مادیت کے حصول اور سرمایہ دارانہ ذہنیت نے ہر کس وناکس پر اپنے پنجے گاڑے ہوئے ہیں اور ہر ایک حرام و حلال کی پرواہ کیے بغیر سرمائے کے حصول کی دوڑ میں آ گے سے آ گے نکلنے کی دھن میں سرپٹ دوڑ رہا ہے جسکی کوئی لمٹ نہیں کوئی حدود وقیود نہیں آج مرد ہو یا عورت انسان کا حال اس شعر کی تفسیر بن کے رہ گیا ہے کہ کیسا نبی کیسا خدا پیسہ نبی پیسہ خدا
سرمایہ بذات خود کوئی بری چیز نہی بلکہ خدائی نظام کے ماتحت معاشرے میں سرمائے کی گردش زکوۃ اور صدقات و خیرات کی صورت اللہ کی بہت بڑی نعمت ہے جسمیں مرکز و محور سرمایہ نہیں بلکہ اللہ کی رضا اور آخرت کی کامیابی ہے۔
اس غیر خدائی نظام کو تبدیل کرکے اللہ کی اسکیم (لا الہ الااللہ)کے مطابق اسکے سسٹم کے نفاذ کی جدوجہد وقت کی سب سے اولین ضرورت ہے اور اللہ کی رضا اور فلاح اخروی کا باعث بھی۔ خدائی نظام عدل و قسط کا نظام ہے جس میں مردو و عورت کا استحصال نہیں بلکہ ان کی حیثیت، دائرہ کار اور استعداد کے مطابق معاملات کرتا ہے۔