ابھی حال ہی میں چین کی جانب سے ملک کی ڈیجیٹل ترقی کے لئے ایک زبردست منصوبہ تشکیل دیا گیا ہے۔یہ منصوبہ ڈیجیٹل دور میں چینی جدت کاری کی ترقی کو آگے بڑھانے اور ایک ڈیجیٹل چین کی تعمیر کے لیے نہایت اہم ہے۔منصوبے کے مطابق ڈیجیٹل انفرااسٹرکچر میں موثر انٹرکنکٹیویٹی، نمایاں طور پر بہتر ڈیجیٹل معیشت اور ڈیجیٹل ٹیکنالوجی جدت طرازی میں حاصل ہونے والی بڑی کامیابیوں کے ساتھ 2025 تک ڈیجیٹل چین کی تعمیر میں اہم پیش رفت کی جائے گی۔ 2035 ء تک چین ڈیجیٹل ترقی کے لحاظ سے عالمی سطح پر سب سے آگے ہوگا اور معاشی، سیاسی، ثقافتی، سماجی اور ماحولیاتی شعبوں میں اس کی ڈیجیٹل پیش رفت زیادہ مربوط اور نمایاں ہوگی۔ اس منصوبے میں ڈیجیٹل ٹیکنالوجی اور حقیقی معیشت کے گہرائی سے انضمام اور زراعت، مینوفیکچرنگ، فنانس، تعلیم، طبی خدمات، نقل و حمل اور توانائی کے شعبوں میں ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کے اطلاق کے لئے حمایت شامل ہے۔
اس منصوبے میں ایک ایسے ڈیجیٹل ملک کا تصور وضع کیا گیا ہے جس میں موثر ڈیجیٹل سرکاری خدمات، ایک پھلتی پھولتی سائبر اسپیس ثقافت، وسیع پیمانے پر قابل رسائی ڈیجیٹل عوامی خدمات، اور ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کے ذریعہ بااختیار ماحولیاتی گورننس شامل ہے۔منصوبے کے مطابق، آزاد ڈیجیٹل ٹیکنالوجی جدت طرازی کے لئے ایک نظام تعمیر کیا جائے گا، اور کاروباری اداروں کو تکنیکی جدت طرازی میں قائدانہ کردار ادا کرنے کی ترغیب دی جائے گی، جس میں دانشورانہ ملکیت کے بہتر تحفظ کا بھی مطالبہ کیا گیا ہے۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ حالیہ برسوں کے دوران چین میں ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کی ترقی کے ایک شاندار دور کا مشاہدہ کیا گیا ہے اور آج ٹیکنالوجی کی نئی جہتوں کو متعارف کروانے میں بھی چین دنیا میں نمایاں ترین مقام پر فائز ہے۔حالیہ عرصے کے دوران چین بھر میں ٹیلی مواصلات سمیت انفارمیشن ٹیکنالوجی کو بھرپور فروغ ملا ہے اور ملک کے تمام دیہی اور شہری علاقوں میں ٹیکنالوجی تک رسائی کو یقینی بنایا گیا ہے۔ حیرت انگیز طور پر ملک میں انٹرنیٹ صارفین کی تعداد ایک ارب سے زائد ہو چکی ہے ،یوں دنیا میں سب سے بڑا ڈیجیٹل معاشرہ وجود میں آیا ہے۔ ملک بھر میں انٹرنیٹ سے وابستہ بنیادی ڈھانچے کی تعمیر میں تیزی لائی گئی ہے، انفارمیشن ٹیکنالوجی سے وابستہ مختلف نوعیت کی بنیادی خدمات کو توسیع مل رہی ہے اور سروسز کا معیار بھی مسلسل بلند ہوتا جا رہا ہے۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ شہری علاقوں کے ساتھ ساتھ دیہی علاقوں میں بھی انٹرنیٹ کی رسائی کو فروغ دیا جارہا ہے۔ ٹیکنالوجی کی ترقی سے چین میں نئے ڈیجیٹل رجحانات کو بھی بھرپور انداز سے آگے بڑھایا جا رہا ہے۔ ان میں ای کامرس، ڈیجیٹل معیشت، آن لائن ڈیلیوری، آن لائن روزگار، آن لائن طبی سروس اور آن لائن تعلیم جیسی خدمات قابل زکر ہیں۔ ملک میں انٹرنیٹ ڈیٹا سینٹرز، بگ ڈیٹا اور کلاؤڈ کمپیوٹنگ سمیت دیگر ابھرتی ہوئی خدمات کی تیزی سے ترقی نے انفارمیشن و ٹیلی مواصلات کی تیز رفتار ترقی میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ یہ امر بھی قابل تعریف ہے کہ چین بھر میں فائیو جی ٹیکنالوجی کو بھی نمایاں طور پر فروغ دیا گیا ہے اور رواں سال 6 جی نیٹ ورک کی تحقیق اور ترقی کو آگے بڑھایا جائے گا۔ اس ضمن میں یہ بات قابل زکر ہے کہ اس وقت ملک میں 23 لاکھ سے زائد فائیو جی بیس اسٹیشن فعال ہیں، اور نئے ڈیٹا سینٹرز کی تعمیر میں قابل ذکر پیش رفت ہوئی ہے۔حالیہ برسوں میں، چین نے نئے انفارمیشن انفراسٹرکچر کی تعمیر کو فروغ دینے، فائیو جی، گیگابٹ آپٹیکل نیٹ ورک اور صنعتی انٹرنیٹ کی تعمیر کو گہرا کرنے، اور ڈیجیٹل اکانومی اور رئیل اکانومی کے گہرے انضمام کو فروغ دینے کے لئے کوششوں میں نمایاں تیزی لائی ہے. انہی کوششوں کو مزید تقویت دیتے ہوئے چین رواں سال بھی،ملک میں نئے انفارمیشن انفراسٹرکچر کی تعمیر کی مربوط ترقی کو فروغ دینے کے لئے نئی پالیسیاں اور اقدامات متعارف کرائے گا،مارکیٹ کی ترقی کے بارے میں پالیسیوں کو بھی بہتر بنایا جائے گا، اور ذاتی معلومات اور صارفین کے حقوق اور مفادات کے تحفظ کو مضبوط بنایا جائے گا۔
ساتھ ساتھ چین کی کوشش ہے کہ ملک میں روایتی صنعتوں کے نیٹ ورک کو تبدیل کرنے اور ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کے ساتھ پیداواری عمل کو بہتر بنانے میں مزید تیزی لائی جائے تاکہ کاروباری اداروں کے اخراجات میں کمی، معیار اور کارکردگی کو بہتر بنانے اور سبز ترقی حاصل کرنے میں مدد مل سکے۔ وسیع تناظر میں کہا جا سکتا ہے کہ چین نے ٹیکنالوجی کی بدولت ڈیجیٹل صنعت کاری اور صنعتی ڈیجیٹلائزیشن کو فعال طور پر فروغ دیا ہے اور معاشی اور سماجی ترقی کے ساتھ ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کے گہرے انضمام کو فروغ د یا ہے، جس میں دنیا کے لیے سیکھنے کے کئی پہلو مضمر ہیں۔