آپ نے اب تک بہت سی کامیابیاں حاصل کی ہوں گی۔ ہر انسان چند معاملات میں کامیاب ہوتا ہے اور چند میں ناکام۔ ہر عمر، نسل، قومیت اور طبقے کے افراد کا یہی حال ہے۔ کامیابی اور ناکامی دونوں ہی کا مدار اصلاً اس بات پر ہے کہ آپ کس نوعیت کا انتخاب کرتے ہیں۔ زندگی آپ کے سامنے کئی آپشن رکھتی ہے۔ سب سے بڑا یا خاصا ’’دل کش‘‘ آپشن ہے بے عملی کا! اس آپشن کو اپنانے کے لیے بیشتر بے تاب رہتے ہیں۔ اس آپشن کو اپنانے میں آسانی یہ ہے کہ کچھ کرنا ہی نہیں پڑتا۔ اگر بے عمل رہنا طے کرلیا ہے تو پھر کچھ بھی نہ کیجیے اور اطمینان سے زندگی بسر کیجیے۔ اپنے ماحول میں بے عمل لوگوں کو تلاش کیجیے گا تو معلوم ہوگا کہ اُن کی زندگی میں کوئی ہلچل نہیں ہوتی۔ اکھاڑ پچھاڑ اور ہلچل تو وہاں ہوتی ہے جہاں انسان کچھ کر رہا ہوتا ہے۔ غلطی بھی وہی کرتے ہیں جو کچھ کرتے ہیں۔ جو لوگ کچھ نہیں کرتے وہ کوئی غلطی بھی نہیں کرتے۔ یوں اُن کے لیے محروم تو ہوسکتی ہے، محنت کے ضایع ہونے کا دکھ نہیں ہوتا۔
کوئی بھی انسان جب فیصلہ کرتا ہے، کوئی آپشن منتخب کرتا ہے تب ہی کچھ کرتا ہے۔ انتخاب کے بغیر عمل شروع نہیں ہوتا۔ اگر کوئی ایسا کرے تو ناکامی کا امکان قوی تر ہوتا ہے۔ زندگی قدم قدم پر انتخاب کا معاملہ کھڑا کرتی ہے۔ ہمیں بیشتر معاملات میں کئی آپشن میسر ہوتے ہیں۔ بہترین آپشن کا انتخاب ہمیں کامیابی کی طرف لے جاتا ہے۔ کامیابی کی طرف لے جانے والے آپشن کئی ہوتے ہیں۔ سوال یہ ہے کہ آپ کس آپشن کے ذریعے اپنی صلاحیت و سکت کو بھرپور طریق سے بہ رُوئے کار لاسکتے ہیں۔ ہر انسان کو کسی بھی معاملے میں وہی آپشن قبول کرنا ہوتا ہے جو اس کے مزاج اور دلچسپی سے میل کھاتا ہو۔ کوئی بھی کام بے دِلی سے کیا جائے تو ڈھنگ سے نہیں ہو پاتا اور جیسے تیسے مکمل ہو بھی جائے تو مطلوب نتائج اور اطمینان کا ذریعہ ثابت نہیں ہوتا۔ انتخاب کا مرحلہ ہی طے کرتا ہے کہ انسان کیا کرے گا، کیا پائے گا۔ غلط آپشن کا انتخاب انسان کی ساری محنت کو مٹی میں ملا دیتا ہے۔ اچھا آپشن کچھ دے یا نہ دے، برا آپشن نقصان پہنچا کر دم لیتا ہے۔
آپشن کا انتخاب ہی طے کرتا ہے کہ آپ اپنے وقت کا موثر استعمال ممکن بناسکیں گے یا نہیں۔ آپ کے وسائل محدود ہیں۔ محدود وسائل کو ڈھنگ سے استعمال کرکے ہی آپ زیادہ سے زیادہ مسائل حل کرنے کی پوزیشن میں آسکتے ہیں۔ آپ اپنے کسی بھی معاملے میں کون سا آپشن منتخب کریں گے اس کا مدار بہت سے عوامل پر ہوتا ہے۔ سب سے پہلے تو آپ کو اپنی سہولت دیکھنا ہوتی ہے۔ اگر کوئی آپشن بہت اچھا ہو مگر آپ نے متعلقہ تیاری نہ کی ہو تو اس سے کماحقہ استفادہ نہیں کرسکتے۔ ایسے میں بہترین آپشن اس سے کمتر درجے کا بھی ہوتا ہے۔ آپ کو جو بھی آپشن منتخب کرنا ہے وہ اپنی صلاحیت و سکت ذہن نشین رکھتے ہوئے منتخب کرنا ہے۔
کسی بھی ہدف کو حاصل کرنا اُسی وقت ممکن ہو پاتا ہے جب آپ بہت سوچ سمجھ کر فیصلہ کریں اور پھر فیصلے پر ڈٹے بھی رہیں۔ کوئی بھی معاملہ آپ کے لیے مسئلہ بھی ہوسکتا ہے اور چیلنج بھی۔ یہ تو آپ کو طے کرنا ہے کہ اُسے مسئلہ سمجھ کر جان چھڑانی ہے یا چیلنج سمجھ کر اپنی بھرپور صلاحیت و سکت کو بہ رُوئے کار لانا ہے۔ جب آپ کسی بھی معاملے کو چیلنج سمجھ کر قبول کرتے ہیں تب اپنے پورے وجود کو بہ رُوئے کار لاتے ہوئے مطلوب نتائج حاصل کرنے کی کوشش بھی کرتے ہیں۔ اگر کوئی معاملہ آپ کے لیے واقعی اہم ہے اور آپ اس کی اہمیت کو سمجھتے بھی ہیں تو پھر آپ ہی اچھی طرح جانتے ہیں کہ کیا کرنا ہے، کیسے کرنا ہے اور کیا پانا ہے۔ سوال ترجیح کا ہے۔ ترجیح کی بنیاد ہی پر آپ اپنے لیے ممکنہ بہترین لائحۂ عمل طے کریں گے۔
آپ کا کیا ارادہ ہے؟ آپ کیا حاصل کرنا چاہتے ہیں؟ جو کچھ آپ حاصل کرنا چاہتے ہیں اس کے حوالے سے تیاریاں مکمل ہیں؟ کیا آپ اپنے اہداف پر پوری طرح متوجہ ہونے کی پوزیشن میں ہیں؟ آپ کا انتخاب ہی ظاہر کرتا ہے کہ آپ کی تیاری کس مرحلے میں ہے۔ اپنے ہدف تک پہنچنے کے لیے آپ نے جو راستہ چُنا ہے وہی طے کرے گا کہ آپ اپنی صلاحیت و سکت پر پوری توجہ مرکوز رکھ پائیں گے یا نہیں۔
جب آپ اپنی ترجیح کا درست تعین کریں گے تب آپ خود اندازہ لگا سکیں گے کہ آپ میں کام کرنے کی کتنی سکت ہے اور آپ کی صلاحیت آپ کو کہاں تک لے جاسکتی ہے۔ اپنی تمام ترجیحات کا تعین غیر معمولی توجہ اور احتیاط سے کیجیے۔ تمام ترجیحات اپنی صلاحیت و سکت اور مہارت و لگن کو دیکھتے ہوئے طے کی جانی چاہئیں۔ آپ کی ترجیحات ہی طے کرتی ہیں کہ آپ کی زندگی اب کون سی سمت گامزن ہوگی، کیا شکل اختیار کرے گی۔
ایسا نہیں ہے کہ آج کے انسان پر کریئر، محنت، لگن اور کامیابی کے حوالے سے بہت دباؤ ہے۔ یہ دباؤ ہر دور کے انسان کو جھیلنا پڑا ہے۔ کامیابی کسی بھی دور میں آسان معاملہ نہیں رہی۔ اگر ذرا سی محنت سے کامیابی حاصل کی جاسکتی تو ہر دور میں ہر طرف کامیاب انسان دکھائی دیتے۔ ایسا نہیں ہے۔ ہر دور چند چیلنج انسان کے سامنے رکھتا آیا ہے۔ کامیابی کبھی آسان معاملہ نہیں رہی تو اب ایسا کیسے ہوسکتا ہے؟ آپ کو بھی دباؤ کا سامنا کرنا پڑے گا۔ پہلے سے تیاری کی ہوگی تو دباؤ زیادہ محسوس نہیں ہوگا اور آپ کو حواس باختہ ہونے سے بچنے میں بھی مدد ملے گی۔ تو پھر اپنی ترجیحات کا سوچ سمجھ کر تعین کیجیے۔ عجلت چلے گی نہ تاخیر و تساہل۔ یہ زندگی ہے، اِسے سنجیدگی سے لیجیے۔ تبھی آپ کامیاب ہوسکیں گے۔