اوڑھ لی ہے خاموشی اب گفتگو نہیں کرنی
دل کو مار دینا ہے اب آرزو نہیں کرنی۔
خاموشی کی طاقت کے بارے میں آپ نے ضرور سنا ہوگا ۔ اکثر جو الفاظ کام نہیں کر پاتے خاموشی وہ کام کر جاتی ہے ۔ آپ کے مشاہدے میں ہوگا کہ خاموش رہنے والے زیادہ با رعب اور پراثر شخصیت کے مالک ہوتے ہیں ۔ لیکن خاموش رہنا ، اپنا منہ ضرورت کے وقت کھولنا کہنے میں جتنا آسان ہے حقیقت میں اتنا ہی مشکل ہوتا ہے ۔ بعض دفعہ ایسے موقع بھی آتے ہیں کہ جہاں آپ کی خاموشی آپ کی بزدلی سمجھی جاتی ہے، طرح طرح کے تانوں اور القابات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ لیکن انہیں مواقع پر خاموش رہنے سے ذہنی طاقت حاصل ہوتی ہے ۔ ایک مشہور زمانہ کتاب دی پاور سائلنس کا مطالعہ کیا اور حاصل ہونے والے تجربات آپ کی خدمت میں پیش ہیں مصنف نے مختلف طرح سے یہ بات سمجھانے کی کوشش کی ہے کہ جب آپ خود کم بولتے ہیں تو آپ دوسروں پر سبقت حاصل کر دیتے ہیں اور دس ایسی وجوہات کا ذکر کیا جس کی وجہ سے خاموش رہنے والے لوگ زیادہ کامیاب ہوتے ہیں ۔ مصنف کا کہنا تھا کہ خاموش رہنے اور پرسکون رہنے میں فرق ہوتا ہے ہر وہ بندہ جو کم بولتا ہے وہ اچھا سامع تو ہو سکتا ہے لیکن ضروری نہیں کہ وہ پرسکون بھی ہو اور اس کی خاموشی ارادی ہو ۔ اس کی خاموشی کی مختلف وجوہات ہو سکتی ہیں جن میں سے یہ ایک ہے کہ وہ بہت دکھی ہو اور اپنے مسائل کسی کو بتا بھی نہیں سکتا ہو اس کے علاوہ بعض اوقات خاموشی انسان کے شرمیلے پن کی وجہ سے بھی ہوسکتی ہے یا خود اعتمادی کی کمی بھی ہو سکتی ہے اس کے علاوہ ہوسکتا ہے کہ وہ بحث ہی نہیں کرنا چاہتا اور آپ سے اپنی جان چھڑانا چاہتا ہے اس کے علاوہ خاموشی کی وجہ سامنے والے کی بوریت بھی ہوسکتی ہے ، کچھ میرے جیسے لوگ سامنے والے کو بولنے کا موقع ہی نہیں دیتے ایک دفعہ میں نے اپنی بڑی پھوپو سے اپنی اہلیہ کے کم گو ہونے کا شکوہ کیا تو انہوں بھی یہی جواب دیا کہ صاحب جی آپ خاموش ہوں تو کوئی اور بولے ۔ اس کے علاوہ کچھ لوگ من موجی ہوتے ہیں ۔ ان کو اس بات سے فرق نہیں پڑتا کہ سامنے والا کیا کہہ رہا ہے ان مثالوں سے مصنف نے یہ واضح کرنے کی کوشش کی ہے کہ یہ خاموشی غیرارادی ہے اور یہ درکار نہیں ہوتی اس کے برعکس ہمیں ارادی خاموشی کی ضرورت ہے ایسی خاموشی جو ہم جان بوجھ کر اختیار کرتے ہیں اس کو حاصل نہ کرنے میں سب سے بڑا مسئلہ ہماری زندگی میں بے مقصد تیزی ہے ۔ سوشل میڈیا ہے جس کے بے جا اور بے مقصد استعمال کی وجہ سے خاموش رہنے یا غور و فکر کرنے کا وقت ہی نہیں ملتا جس کا نتیجہ یہ ہے کہ اپنی انمول زندگی کو آنکھیں بند کرکے جیے جا رہے ہیں اور اپنے ماضی کی غلطیوں پر غور نہیں کرتے اوربا بار ایک جیسی صورت حال میں لاجواب ہو کہ شرمندہ ہونا پڑتا ہے مصنف کہ مطابق اسکا ایک ہی حل ہے اور وہ ہے ارادی خاموشی کی زیادہ سے زیادہ پریکٹس یقین مانیں آپ کا رد عمل انتہائی مختلف اور پر اثر ہوگا اس کی سب سے عمدہ مثال نبی ﷺ کا اعلان نبوت سے پہلے غار حرا میں وقت گزارنا۔
بحثیت مسلمان ہر سال رمضان میں اعتکاف اس کی عملی صورت ہے اس کے علاوہ تہجد گزارش شخصیات ہیں انہیں بھی ارادی خاموشی کی مشق کرنے کا بہت موقع ملتا ہے ۔ ارادی خاموشی کے لیے ضروری ہے کہ آپ کسی جگہ الگ بیٹھ جائے موبائل اور اس جیسی دوسری چیزوں سے خود کو دور کیجے۔ اب آپ غور کریں شروع میں آپ کسی بھی چیز پر غور کر سکتے ہیں اردگرد کے ماحول پر صبح کی ٹھنڈی ہوا کی تازگی ، اپنے سانس کی آواز وغیرہ ۔ جب آپ کو غور کرنے کی عادت پڑ جائے تو آپ اپنے مسائل پر غور کریں کون سی چیزیں آپ کو تنگ کرتی ہیں اور مختلف صورتحال کے لیے ایک سے زیادہ تدبیریں تیار رکھیں اس طرح آپ بہتر اور پر سکون ردعمل دیں گے اس کے علاوہ آپ اپنی غلطیوں پر بھی مسکرایں کریں گے کہ اتنی بڑی بات نہیں تھی جس پر آپ نے کچھ زیادہ ہی غصہ کیا ۔ آپ کو اپنی زندگی انتہائی آسان لگے گی اس کے علاوہ ارادی خاموشی کے دس بڑے فائدے یہ لوگ بہتر تدبیر بناتے ہیں اس کے لئے ان کا ہر وقت خاموش رہنا ضروری نہیں ۔ گفتگو کے دوران معمولی وقفہ کر کے بھی بہتر مناسب جواب دے دیتے ہیں ۔ یہ لوگ بہت اچھے سامع ہوتے ہیں ۔ دوسروں کو سن کر اپنے خیالات میں نکھار لاتے ہیں ۔ یہ تخلیقی ذہن کے مالک ہوتے ہیں خاموشی میں نئے نئے خیالات کو بہترین تخلیق کر کے سامنے والے کو حیران کردیتے ہیں ان کے منتخب کردہ الفاظ کی بدولت دوسرے کے دل میں گھر کر لیتے ہیں اور پسندیدہ شخصیت کے مالک بن جاتے ہیں۔ مشاہدہ بھی کمال کا ہوتا ہے ان کے دوستوں کے دائرے میں کمال کے لوگ ہوتے ہیں جو ان کے اردگرد کے ماحول کو مزید تخلیقی بنا دیتے ہیں ۔ ان کو اپنی ترجیحات کا پتہ ہوتا ہے باتونی لوگوں کی نسبت اپنے اہداف جلدی حاصل کر لیتے ہیں ان کو قابل اعتبار سمجھا جاتا ہے اور حساس معاملات میں لوگ ان کو ترجیح دیتے ہیں ۔ اپنی حدود کا بخوبی اندازہ ہوتا ہے اور ان کے اندر ہی رہتے ہیں اپنے لیے اور دوسروں کے لئے کم مسائل پیدا کرتے ہیں ۔ مشکل صورتحال میں خود پر قابو رکھتے ہیں۔
اس کے علاوہ خاموشی کے اور بھی بہت سے فائدے ہیں جیسا کہ آپ کی خاموشی کے خلا کو پر کرنے کے لیے سامنے والا بولتا چلا جاتا ہے اور بہت سے اہم رازوں سے انجانے میں پردہ اٹھا دیتا ہے۔ ہمیں چاہیے کہ اپنے اسلاف کے طریقے پر چلتے ہوئے با مقصد گفتگو کریں زرا سوچیئے