کمرہ امتحان میں پرچہ کس طرح حل کیا جاتا ہے۔ آسان ہے یا مشکل اس بحث سے قطع نظر ساری توجہ سوال حل کرنے پہ مرکوز ہوتی ہے۔ ہر فرد اپنے طور پہ بہترین انداز میں پرچہ حل کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ یہ چند گھنٹوں کا امتحان ہوتا ہے جہاں بھوک پیاس کا خیال نہ سر اٹھانے کی فرصت اردگرد سے بےنیاز ساری توجہ پرچہ پہ ہوتی ہے۔
جو یہ زندگی کا امتحان ہے اس کے بارے میں کیا خیال ہے۔ اس امتحان کے لیے بھی ایک نصاب قرآن کی صورت میں ہمارے پاس موجود ہے اور اس نصاب کو سمجھے بغیر امتحان میں کامیابی حاصل نہیں کی جاسکتی۔ لوگ کہتے ہیں دین اسلام پہ عمل کرنا بہت مشکل ہے۔ میں سوچتی ہوں امتحان آسان کب ہوتا ہے۔ راہیں حق کی کب آسان ہوتی ہیں۔ صراط مستقیم سیدھا راستہ ہے۔ یہ بلندی کی طرف جاتا سیدھا راستہ ہے۔ یہ کوہ پیمائی ہے جہاں نیچے پلٹ کر دیکھو تو گہری کھائی ہے۔ راستہ میں رک جاو تو راستہ خطرناک ہے۔ راہ سے ہٹ کر ادھر ادھر دیکھو تو راستہ بھٹکنے کا خوف ہے۔ یہاں احتیاط سے ایک ایک قدم اٹھا کر چلتے رہنا ہے۔ بلندی کی طرف جتنا سفر ہوگا ایمان کی بھی اتنی ذیادہ حفاظت کی ضرورت ہے کیونکہ بلندی پہ جاکر گرے تو تکلیف بھی ذیادہ ہوگی۔ یہ راستہ مشکل لگتا ہے لیکن یہاں سب سے بڑا سہارا یہ ہے کہ اللہ ہمارے ساتھ ہے۔ دنیاوی امتحان میں استاد ساتھ نہیں ہوتا امتحان میں وہ مددگار نہیں ہوتا لیکن یہاں اللہ کہتا ہے میں تمہاری شہ رگ سے بھی ذیادہ قریب ہوں۔ تم ایک قدم بڑھاو میں دس قدم تمہاری طرف آونگا۔ یہ راہ جو بہت مشکل نظر آتی ہے رب سے دعائیں اس راہ میں آنے والی تمام مشکلات کا مرہم ہیں.
امتحانی پرچہ حل کرتے وقت تو مشکل سوالات حل کرنے کی بھی کوشش کی جاتی ہے کہ مشکل سوالات کے نمبر ذیادہ ہوتے ہیں۔ جو سوال نہیں آتا ان پہ بھی زورآزمائی کی جاتی ہے تو آخر زندگی کے اس امتحان کو مشکل قرار دے کر کیسے چھوڑ دیا جائے۔ اس امتحان کے مطابق تو ابدی زندگی کے انجام کا فیصلہ ہونا ہے۔ جب دنیاوی امتحان کے لیے ذیادہ سے ذیادہ نمبر لینا ٹارگٹ ہوتا ہے تو ہمیشہ رہنے والی زندگی کے لیے بھی کیوں نا سبقون میں شامل ہونے کی کوشش کی جائے۔ امتحان ہے اور مشکل ضرور ہے لیکن اللہ یوں ہی نہیں چھوڑ دیتا۔ امتحان میں بھی وہ اپنے بندے کے ساتھ ہوتا ہے۔ کسی سوال پہ بونس مارکس مل جاتے ہیں لیکن کوئی مشکل قرار دے کر کوشش ہی نہ کرے تو اس کو نہیں ملتے وہ ان بونس نمبروں سے محروم رہ جاتا ہے۔ یہ بونس نمبر اللہ بھی دیتا ہے خلوص نیت پہ، دعاپہ، کوشش پہ، ایک قدم آگے بڑھانے پہ ۔ ساتھ یہ خوشخبری بھی ملتی ہے کہ،،،،،
“بے شک اللہ کی مدد قریب ہے۔”(البقرہ:۲۱۴)
مشکل قرار دے کر زندگی کے امتحان سے دور نہیں بھاگیں۔ دنیاوی امتحان کے پیمانے کچھ اور ہوتے ہیں۔ یہاں تو امتحان میں کامیابی مقصود نہیں کوشش مطلوب ہے۔