آزادیء کشمیر کی تحریک 1930 سے برسر جہاد ہے۔ 1947میں بر صغیر کے بنیادی اصولوں اور فا رمو لے کو نظر اندا ز کرتے ہو ئے جب بھارتی قیا دت اور برطانوی وائے سرائے لارڈ ماؤنٹ بیٹن نے مہاراجہ کشمیر سے ساز باز کرکے کشمیر کو بھا رت کا حصہ قرار دیا تھا اور تحریک جہاد کے نتیجے میں کشمیر کا ایک تہائی حصہ آزاد کروالیا گیاتھا۔ مجاہدین کشمیر کے قدم تیزی سے بڑھ رہے تھے کہ بھا رتی حکام نے عیاری کے ساتھ اقوام متحدہ کی سیکیو رٹی کونسل کے ذریعے قرارداد منظور کروا لی کہ را ئے شماری کے ذریعے کشمیریوں کے مستقبل کا فیصلہ کیا جا ئے گا اور پھر کشمیر میں مسلمانوں کی عددی اکثریت کو ختم کرنے کے لیے خصوصا جموں و کشمیر میں بڑے پیما نے پر قتل عام شروع کر دیا گیا۔
1947، 1948 میں جمو ں و کشمیر کے مسلما نوں نے لاکھوں افراد کی قربا نی پیش کر کے اس علا قے کو آزاد کرا یا جو آزاد جموں و کشمیر کے نام سے تحریک آزادی کشمیر کا بیس کیمپ بنا ہو اہے۔ کشمیر کے ایک حصے پر بھا رت کی مستقل با لا دستی اہل کشمیر کی پو ری جد و جہد پر پا نی پھرنے اور ان کی قر با نیوں کو خاک میں ملا نے کے مترا دف ہے۔
آج کشمیر کا ز کے سا تھ کھلی غداری اور جمو ں کشمیر کے عوام کی قر بانیوں کا سودا کیا جا رہا ہے اور کشمیر کے حق خود ارادیت سے دست برداری کے عملی اقدا مات کے ذریعے کشمیر کی آزادی کے ہدف سے دست برداری کے مذموم مقاصد پر عمل درآ مد ہیں جب کہ تا ریخ شاہد ہے کہ بھا رت کسی بھی شکل میں حقیقی خود اختیا ری دینے کے لیے پہلے کبھی تیا ر ہواتھا، نہ ہو گا ۔
بھارت کی پا کستان سے دشمنی اور کشمیر سے غداری ڈھکی چھپی نہیں رہی ہے ۔ بھا رتی حکو مت کی طرف سے بے گنا ہ پا کستا نیو ں کی گرفتا ری اور مسلسل لا شوں کا تحفہ بھا رتی ذہن کی عیا را نہ عکا سی کر رہا ہے ظالم ظلم کی انتہا کرنے میں کمر بستہ ہے اور مظلو م کشمیری مسلما نوں پر عرصہ حیات تنگ کر رکھا ہے، مقبوضہ وادی میں طویل کر فیو کے ذریعےانسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے ریکارڈ توڑ دیے ہیں مزید طرہ یہ کہ فون نیٹ ورک اوررابطوں کی بندش سے حقائق چھپا کر دنیا کی آنکھوں میں دھول جھونکی جا رہی ہے، قتل عا م کر کے پو رے کشمیر میں بد ترین مرکزی آمریت مسلط کر رکھی ہے، کنٹرول لا ئن پر بھا رت کی خلا ف ورزی ابھی تک جا ری ہے۔ مسلسل ہٹ دھرمی ، ضد اور اپنے مو قف پر ڈٹے رہتے ہو ئے بھا رت کا پا کستا ن سے رعایات کا مطا لبہ جاری ہے اور اس کو مزید تقویت امریکہ بھارت گٹھ جو ڑ سے مل رہی ہے جوایک جانب تو پاکستا ن کو مزید پسپا ئی اختیا ر کرنے پر زور دے رہا ہے اور دوسری جانب بھار ت کو مضبوط سے مضبوط تر بنا نے پر تلا ہوا ہے ۔
بھا رت کے امریکہ سے اچھے تعلقا ت ہیں ۔ امریکہ میں مقیم بھا رتی نژاد امریکیو ں کی تعدا د 30 لاکھ سے زا ئد ہو چکی ہے اور ان کی سب سے اہم سرگرمی بھا رت و امریکہ کے تعلقا ت کو مضبوط سے مضبو ط تر کرنا ہے۔ امریکہ کا مفا د اسی میں ہے کہ کشمیر منقسم رہے اور کو ئی ایسی صورت نکل آئے کہ وہ اپنے قدم جمانے اور فو جو ں کے قیا م کے لیے کچھ اور علا قہ حا صل کرنے اور پو رے علا قے کی نگرا نی کے لیے اپنی مو جو دگی کے لیے مزید سہو لتیں حا صل کرنے کا مو قع حاصل کرلے۔ یو نا ئٹیڈ اسٹیٹس آف کشمیر کی امریکی تجویز در اصل کشمیر فار یو نا یٹیڈ اسٹیٹس آف امریکہ کا ایک جال ہے ۔ امریکی دا نش وروں کی کشمیر اسٹڈی کا ہدف کشمیر کے اسلا می تشخص کو بگا ڑنا اور وہا ں ایک سیکولر نظام کا فروغ، نیز پاکستان کے اسلا می تشخص کو ختم کرنا اور پاکستا ن و بھا رت کو لسا نی، معا شی، تہذیبی وحدت کی طرف لے جا کر تقسیم ہند کے تا ریخی عمل کو الٹی سمت موڑ کر، اکھنڈ بھا رت کی کوئی شکل کو وجود میں لا نا ہے۔
کشمیر میں اصل ایشو انتظامی ایشو نہیں بلکہ جموں و کشمیری عوام کے حق خود ارادیت کا ہے ۔ پاکستانی قوم کشمیریوں کی حق خود ارادیت کی جدوجہد کو قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہے۔ حق خود ارادیت کی جدوجہد کا حق خود اقوام متحدہ نے دیا ہے، آزادی کی جنگ لڑنے والے دہشت گرد نہیں بل کہ مجاہد ہیں۔ کشمیری عوام اب بیدار ہیں اور 5 فروری یوم یکجہتی کشمیر کو یہاں موجود تمام سیاسی پارٹیاں اورکشمیر کے نمائندگان بھی بھرپور طریقے سے منانے کا عزم کرتے ہیں اور اپنی ذمہ داری سمجھتے ہیں کہ کشمیر کی آزادی کی تحریک میں دامے درمے قدمے سخنے ہرطرح سے کشمیری عوام اور ان کی جدوجہد کے ساتھ ہیں،
افسوسنا ک امر تو یہ ہے کہ پا کستا نی قیا دت نے کشمیری عوا م کو ما یو س کیا ہے اور کشمیریو ں کی جدو جہد کو سبو تا ژ کرنے اور بھا رتی مو قف کی حما یت کرنے میں کو ئی کسر نہیں چھو ڑی ہے۔ تحریک آزادی کشمیر، کشمیری عوا م کی قومی آزادی کی تحریک ہے جس کو سیا سی مقا صد اور اقتدار کے لیے استعمال کرنا قا بل مذمت ہے۔ حکمرا ن بھا رت کی خوشا مد میں مشغول ہیں جب کہ بھارت پا کستا ن کو ریگستا ن بنا نے کی سا زشوں میں مصروف عمل ہے۔ جموں و کشمیر کے مسلمان کسی بھی قیمت پر بھا رت کے ساتھ رہنا نہیں چا ہتے انہو ں نے قربا نیوں کے ساتھ جس عزم و ہمت کا مظاہرہ کیا ہے اسے نظر اندا زکر کے محض مفا د پرست عنا صر کے بل بو تے پر بھا رتی تسلط کو کسی بھی شکل میں لانے کی کوشش یا تا ئید کشمری عوام سے غداری اور غضب الٰہی کو دعوت دینے کے مترا دف ہو گی۔ کشمیر پا کستا ن کا اٹوٹ انگ ہے،کشمیر اور پا کستا ن دو الگ الگ چیز نہیں ہیں بلکہ ایک دوسرے کا حصہ ہیں ، کشمیر پا کستا ن کی شہ رگ ہے۔
عالمی برادری ابھی تک اپنا کردار ادا نہیں کر سکی، 80 لاکھ آبادی والے خطے میں 8 لاکھ بھارتی فوج تعینات ہے، 50 ہزار خواتین بیوہ اور ایک لاکھ سے زائد بچے یتیم، ڈیڑھ لاکھ سے زائد گھر جلا ئے جا چکے ہیں پاکستانی عوام نے فوج کو وسائل اسی لئے فراہم کئے تھے کہ وہ دشمن کے مقابلے میں سیسہ پلائی ہوئی دیوار بن جائے مگر موجودہ حکومت نے بھی پاک فوج کو ملک کے تحفظ کیلئے استعمال کرنے کی بجائے اپنے ہی عوام سے دست و گریباں کر دیا۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ حق کی راہ میں جدو جہد کرتے ہو ئے کشمیریوں کے حق کے لیے سر دھڑ کی با زی لگا دی جائے اور کسی بھی کمزوری و بے اعتدا لی و پسپا ئی کا مظاہرہ کرنے کے بجا ئے کشمیر کے اصولی موقف پر سختی سے ڈٹے رہنے اور متحرک رہتے ہو ئے عالمی ضمیر کو بیدار کیا جائے۔
کشمیر ہماری شہ رگ ہے اور کشمیری عوام پاکستان کی بقا کی جنگ لڑرہے ہیں، بلا شبہ کشمیر ہمت و شجاعت کی وہ عظیم داستان ہے جو ستر سالوں سے لکھی جارہی ہے سچی و اسلا می تعلیما ت کی پا بندی اور اپنے حقیقی و اصل دشمن کے خلا ف جہاد ایمان کا لازمی جزو اور قوموں کی زندگی مین بنیا دی ستون کی حیثیت رکھتا ہے۔ جو حق کی راہ میں جدو جہد کرتے ہیں رب کی تا ئید و نصرت بھی انہی کو حاصل ہوتی ہے۔