اللہ رب العزت کا بےحد احسان ہے کہ اس نے ہمیں چار مختلف موسموں سے نوازا ہے ۔ موسموں کا آنا جانا ہمیں یہ سبق دیتا ہے کہ ” ثبات صرف تغیر کو ہے زمانے میں” ہم اگر اپنے اردگرد نظر دوڑائیں تولوگوں کی اکثریت سردی کے موسم کی دیوانی نظر آتی ہے اس کی طویل اور یخ بستہ راتوں میں لحاف اور کمبلوں میں دبک کر مونگ پھلی، چائے اور کافی سے لطف اندوز ہونے کا احساس ہی انہیں سرشار کر دیتا ہے لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ سردی کا موسم اپنی بے پناہ خوبصورتی اور رعنائی کے ساتھ ساتھ بے شمار بیماریاں بھی لاتا ہے جو بچوں، بوڑھوں حتیٰ کہ جوانوں کا بھی مدافعتی نظام کمزور کر دیتا ہے اور لوگ نزلہ، زکام، بخار، کھانسی اور فلو جیسی بیماری میں مبتلا رہتے ہیں۔ آئیے آج ہم آپ کو کچھ صحت کے گر بتاتے ہیں جن پر عمل کرکے ہم اس موسم کے اثرات کو کچھ کم کر سکتے ہیں۔
سب سے پہلے تو ہمیں ٹھنڈی اور کھٹی اشیاء سے پرہیز اور گرم اشیاء جیسے ابلے ہوئے انڈے، گڑ کا قہوہ، سوپ، ڈرائی فروٹ، مچھلی، پائے ،نہاری اور اس کے علاوہ موسم کی سبزیاں اور پھل وغیرہ کو اپنی غذا میں شامل کرنا ہوگا ۔خاتون خانہ پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ سردیوں میں گھر والوں، خصوصاً بچوں اور بوڑھوں کا خاص خیال رکھیں ان کو روٹین کے کھانے کے علاوہ بھی کچھ اضافی خوراک دیں اس ضمن میں آپ انہیں مرغی کے پنجوں کا سوپ یا چکن کارن سوپ بنا کر دے سکتی ہیں اس میں ابلے ہوئے انڈے بھی ڈال دیں ،گاجر کا حلوہ، چھوہارے کا حلوہ جس میں بادام ، خشخاش اور تل بھی ڈالے جائیں تو یہ بھی سردی کا بہترین توڑ بن جاتا ہے۔ قہوہ کو تو روزانہ کی روٹین میں ضرور شامل رکھیں۔ لونگ، دارچینی ،ادرک ساتھ تھوڑی سی کلونجی اور گڑ ڈال کر قہوہ بنا کر رکھ لیں خاص کر رات سونے سے پہلے سب کو ضرور دیں یہ اینٹی الرجی کا کام کرے گا۔ اس کے علاوہ جب آپ کے بچے پڑھنے کے لئے بیٹھیں تو انھیں چند بادام ،اخروٹ کی دویاتین گریاں اور کشمش کے چند دانے پہلے کھلادیں یہ سردی سے بچاؤ کے ساتھ ساتھ ان کی ذہنی نشوونما کے لیے بھی بہترین ہے ۔
چونکہ سردیوں میں لوگوں کی خوراک بڑھ جاتی ہے بچے اور بڑے سب ہی اس موسم میں گرما گرم فرائی کی ہوئی چیزیں شوق سے کھاتے ہیں لہذا جو بچے سبزیاں پسند نہیں کرتے ان کی مائیں ویجیٹیبل رولز، بریڈ رولز،کٹلٹس اور فرنچ فرائز وغیرہ بنا کر انہیں آسانی سے کھلا سکتی ہیں ۔ اسی طرح کوفتے،چپلی کباب اور شامی کباب وغیرہ بھی بنا کر فریز کئے جا سکتے ہیں یہ ساری غذائیں بچوں کو طاقت فراہم کرنے کے ساتھ انہیں سردی سے بھی بچنے میں مدد دیں گی اس کے علاوہ بچے بازاری کھانوں سے بھی بچ جائیں گے جو کہ بیماریوں کا سبب بنتی ہیں ۔
سردیوں میں بچوں کو نہلانا بھی ایک مشکل کام ہوتا ہے۔بچے چاہےدو سال کے ہوں یا بیس سال کے ان کے سر میں نہانے سے کم از کم آدھا گھنٹہ پہلے سرسوں کے تیل کا مساج کر دیں تاکہ بالوں میں خشکی کے مسائل پیدا نہ ہوں ۔ نہانے کے بعد جسم کو خشک کرکے کھلے حصوں کو ضرور موسچرائز کریں اور پیروں میں گرم موزے پہن لیں اس طرح آپ کی ایڑیاں پھٹنے سے بچ جائیں گی ۔
سردیوں میں بچوں کو دھوپ میں کھیلنے کی ترغیب ضرور دیں یا پھر کوئی بھی بھاگ دوڑ والے کھیل جیسے فٹ بال یا بیڈمنٹن آدھے گھنٹے کے لیے ضرور کھیلیں، اپنے لیے بھی آدھا گھنٹہ ورزش کے لیے ضرور نکالیں اس سے دوران خون بہتر رہتا ہے اور قوت مدافعت بڑھتی ہے اور ہاں چونکہ سردیوں میں پیاس کم لگتی ہے لہذا پانی کی کمی کی وجہ سے جسم پر خشکی بڑھ جاتی ہے جس کا حل یہ ہے کہ آپ کو پیاس لگے یا نہ لگےروزانہ 8گلاس پانی کو اپنا معمول بنا لیں۔
ویسے تو سردیوں کی ٹھنڈی راتوں میں گھرسے باہر نکلنے سے اجتناب کرنا چاہیے لیکن اگر موٹر سائیکل پر یا پیدل گھر سے باہر جانا ضروری ہو تو بہت زیادہ احتیاط کریں ٹوپی ،موزے،دستانے اور جیکٹ کا استعمال تو لازم کریں ورنہ سردی اثر کر گئی تو لینے کے دینے پڑ جائیں گے اور ساری بہادری ہوا ہو جائے گی ۔وہ کہتے ہیں نا کہ “پرہیز علاج سے بہتر ہے” تو اسی مقولے پر عمل کریں کیونکہ سردی میں اگر مکمل احتیاطی تدابیر اختیار کی جائیں تو ضرور اس موسم سے لطف اندوز ہوا جا سکتا ہے۔ اور اگر خدانخواستہ پھر بھی سردی نےآپ سے اپنی دشمنی نکال لی اور اثر کر گئی تو پہلی فرصت میں ڈاکٹر سے رجوع کریں کیونکہ یہی تو موسم ہے جس میں ڈاکٹر اور مریض ایک دوسرے کے لئے لازم و ملزوم بن جاتے ہیں ۔