کیا ہم معراج کو صرف ایک مقدس واقعے جتنی اہمیت نہیں دے رہے؟ معراج کے موقعے پر پانچ نمازوں کا جو تحفہ ملا کیا چند جسمانی حرکات ادا کر دینے سے اس تحفے کے لطیف پہلوؤں کی برکتیں حاصل کی جا سکتی ہیں؟ کیا معراج کی تکذیب مشرکین نے اسی لئے کی کہ نماز کی ادائیگی ان کے لئے مشکل امر تھا؟ کیا اہل ایمان کے ایمان اس لئے متزلزل ہوئے کہ انہیں پابندی کے ساتھ نماز ادا کرنا مشکل لگا؟
قصہ یوں ہے کہ اللہ جب عادت جاریہ سے ہٹ کر خارق عادت واقعات دکھاتا ہے، معجزات رونما کرتا ہے تو جہاں اپنے پیغمبروں کو اس نے عینی مشاہدہ کروانا ہوتا ہے وہیں اہل ایمان کے لئے آزمائش اور عالم کفر کے لئے فتنہ پھیلانے کا موقع پیدا ہو جاتا ہے۔ اللہ کی توفیق سے اسی واقعے سے اہل ایمان کے ایمان یقین میں اضافہ ہوتا ہے، منافقین اسی واقعے میں تنقید کے پہلو تلاش کر لیتے ہیں اور کفار کو تو گویا استہزاء اڑانے کی سند مل جاتی ہے۔
معراج دراصل وہ رات ہے جس میں راتوں رات آپ ﷺ کو بیت الحرام سے مسجد اقصیٰ اور پھر عالم بالا کی سیر کروائی گئی، طبقات سماوی دکھائے گئے، انبیاء سے ملاقات کرائی گئی اور خالق کائنات سے ملاقات بھی۔ سردار کائنات تسلیم کروایا گیا۔ اس مرحلے پر خالق نے خود اپنے محبوب کو پانچ نمازوں کا تحفہ دیا۔ یہ تحفہ گویا امت کی معراج کی علامت تھا۔ یہ واقعہ دراصل اسی سلسلے کی کڑی ہے جس کے تحت اللہ موسیٰ علیہ السلام سے ہمکلام ہوا گیا، ابراہیم علیہ السلام کو آخرت کے وقوع کا عینی مشاہدہ کرایا گیا۔
وہ واقعہ بھی پیش نظر رہے، جب ابراہیم نے کہا تھا کہ میرے مالک!مجھے دکھا دے تو مردوں کو کیسے زندہ کرتا ہے۔ فرمایا: کیا تو ایمان نہیں رکھتا؟ اس نے عرض کیا ایمان تو رکھتا ہوں،مگر دل کا اطمینان درکار ہے۔ فرمایا: اچھا، تو چار پرندے لے اور ان کو اپنے سے مانوس کر لے۔ پھر ان کا ایک ایک جز ایک ایک پہاڑ پر رکھ دے۔ پھر ان کو پکار، وہ تیرے پاس دوڑے چلے آئیں گے۔ خوب جان لو کہ اللہ نہایت بااقتدار اور حکیم ہے.(البقرہ)
ایک نبی کو سو سال کے لئے مردہ کر دیا گیا اور گدھے اور خوراک کی حالت سے مشاہدہ کرایا گیا۔ اب جو اس سے اللہ کی قدرتوں پر ایمان کی زیادتی اپنے دل میں محسوس کرے گا وہی صدیق اکبر کی روایت پر چلنے والا ہو گا اور جو زلزلوں، سیلابوں اور قدرتی آفات کی سائنسی تشریحیں کرنے میں ہی لگا رہے گا اللہ اپنے قانون کے مطابق سائنس کے علم میں تو اس کی معلومات بڑھا دے گا مگر نگاہ عبرت پکڑنے سے وہ محروم ہی رہے گا۔
معراج دین کو قائم کر دینے کا درس دیتی ہے،مسجد حرام سے اقصیٰ اور تمام طبقات سماوی پر اللہ کی حاکمیت میں آ جانے کا پیغام دیتی ہے،مسجد اقصیٰ پر اغیار کے افکار کے غلبے کی نفی کرتی ہے اور مسلمانوں کے قبلہ اوـــل کی حیثیت سے مسلمان کو اس کا وارث اور مسلم تہذیب کے احیاء کے لئے جانیں لڑا دینے کا پیغام دیتی ہے۔ اخلاق رذیلہ کی مذمت کرتی ہے اور دین کو ہر شعبہ زندگی میں نافذ کرنے کا درس دیتی ہے۔ ایمان کی عقل پر برتری ثابت کرتی ہے۔
کفار مشرک تو ضرور تھے مگر اپنی دانست میں دانا تھے،وہ سمجھتے تھے کہ معراج کی تصدیق گویا غلبہ اسلام کی تصدیق ہے۔اسی خدشے کے زیر اثر شرک پر موت ہی ان کا مقدر ٹھہری۔ صدیق اکبر نے بلا تردد اس واقعے کی تصدیق کی۔ یہ وہی صدیق اکبر ہیں جنہوں نے فتنہ ارتداد اور منکرین زکوۃ کے خلاف کامیاب آپریشن کیا۔ اب یہ ہمارا فیصلہ ہے کہ ہم شب معراج کو محض ایک متبرک شب کی حیثیت دیتے ہیں یا معراج سے معراج کا سفر اس کے ذریعے طے کرتے ہیں۔ اللہ ہمیں اس مبارک شب کی حقیقتوں کا شعور عطا کرے اور اس سے معراج(کامیابی) کا پہنچنے کی توفیق دے اسی فلاح(کامیابی)کی طرف جس کی طرف مؤذن پانچ بار یومیہ بلاتا ہے۔آمین