ابھی حال ہی میں چین کی جانب سے ایک وائٹ پیپر ”نئے دور میں چین کی سبز ترقی” جاری کیا گیا ہے۔وائٹ پیپر میں گزشتہ دس سالوں میں چین کی سبز ترقی کے اقدامات اور کامیابیوں کا خلاصہ بیان کیا گیا ہے، چین کی سبز ترقی کے بنیادی تصورات اور عملی تجربے کی وضاحت کی گئی ہے۔ وائٹ پیپر میں نئے دور میں چین کی سبز ترقی کا بنیادی تصور بیان کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ چین آج بھی عوام پر مبنی ترقیاتی تصور پر عمل پیرا ہے اور اس دوران چینی قوم کی پائیدار ترقی پر بھرپو توجہ مرکوز کی گئی ہے۔چین کی جانب سے سبز ترقی کو یقینی بنانے کے لیے جامع انتظام و انصرام کے تصور اور مجموعی منصوبہ بندی کا صحیح معنوں میں نفاذ کیا گیا۔یوں چین نے عالمی سبز اور پائیدار ترقی کے لئے کوششوں کو آگے بڑھاتے ہوئے بنی نوع انسان کے ہم نصیب معاشرے کے تصور پر جامع عمل کیا ہے۔وائٹ پیپر میں ایک مرتبہ پھر واضح کیا گیا کہ چین ہمیشہ عالمی ماحولیاتی تہذیب کی تعمیر میں ایک اہم شراکت دار اور رہنما رہیگا، اور عالمی پائیدار ترقی میں چینی دانش مندی اور طاقت کا حصہ ڈالا جائے گا۔
یہاں اس حقیقت کو سمجھنے کی ضرورت ہے کہ چین کی مسلسل کوششوں اور ماحول دوست رویوں کی وجہ سے گزشتہ دس سالوں میں،ملک کے ماحولیات کے معیار میں نمایاں بہتری آئی ہے، معاشی اور سماجی ترقی کا توازن برقرار رکھا گیا، سبز پیداوار کے طریقوں کو وسیع پیمانے پر فروغ دیا گیا، سبز طرز زندگی کی بھرپور حمایت کی گئی اور ادارہ جاتی میکانزم کو مزید بہتر بنایا گیا۔ اس ضمن میں سبز صنعتوں کی ترقی، چین کی طرز ترقی میں تبدیلی کا اہم طریقہ ہے اور چین کے متعلقہ محکموں نے اس حوالے سے متعدد اقدامات بھی اٹھائے ہیں۔ یہ امر قابل زکر ہے کہ گزشتہ دس سالوں میں چین کی مرکزی حکومت نے ماحول سے متعلق بنیادی ڈھانچے کی تعمیر پر ایک کھرب یوان کا سرمایہ لگایا ہے جبکہ چین کے تیرہویں پنج سالہ منصوبے کےدوران مرکزی حکومت نے حیاتیاتی تحفظ کے لئے نہ صرف دو کھرب یوان کے معاوضہ جاتی فنڈز کا انتظام کیا ہے بلکہ محصولات کی پچاس سے زائد ترجیحی پالیسیاں مرتب کی ہیں۔یہی وجہ ہے کہ آج سبز صنعت، معاشی ترقی کے لئے نئی قوت محرکہ بن چکی ہے۔ حالیہ برسوں میں چین میں توانائی کی بچت اور تحفظ ماحول کی صنعت نے سالانہ دس فیصد کی شرح ترقی برقرار رکھی ہے۔
صاف توانائی کی حامل مصنوعات کی تیاری کا پیمانہ بھی دنیا میں سرفہرست ہے۔ملک میں قابل تجدید توانائی کے ذرائع کو مزید ترقی دی جا رہی ہے، اس ضمن میں پن بجلی، ہوا اور شمسی بجلی کی پیداواری صلاحیت کے پیمانے کو مسلسل بڑھایا جا رہا ہے، جو آہستہ آہستہ بجلی کی پیداوار کا مرکزی جزو بن گیا ہے۔ 2022 کے آخر تک، ملک بھر میں ہوا اور شمسی توانائی کی پیداواری صلاحیت 700 ملین کلو واٹ سے تجاوز کر چکی ہے، جو دنیا میں پہلے نمبر پر ہے۔ مزید برآں،چین فوسل انرجی کے صاف اور موثر استعمال کو بہتر بنانے، کوئلے کی صنعت اور سبز کان کنی کی خاطر ساختی اصلاحات کو فروغ دینے کے ساتھ ساتھ کوئلے سے چلنے والے پاور پلانٹس کے انتہائی کم اخراج اور توانائی کی بچت کی تبدیلی کو نافذ کرنے پر توجہ مرکوز کر رہا ہے۔ چین نے اس عرصے میں انفارمیشن ٹیکنالوجی (آئی ٹی) کے شعبے کی سبز، کم کاربن تبدیلی میں بھی نمایاں نتائج حاصل کیے ہیں اور ڈیجیٹل اور سبز ترقی کے انضمام کو مسلسل بہتر بنایا گیا ہے۔
چین نے ہمیشہ یہ عزم بھی ظاہر کیا ہے کہ وہ دنیا کے ساتھ مل کر کرہ ارض کو ایک خوبصورت گھر کی مانند تعمیر کرے گا کیونکہ کرہ ارض ہی وہ واحد گھر ہے جس پر تمام انسانیت کا انحصار ہے، اور ایک خوبصورت گھر کی تعمیر انسانیت کا مشترکہ خواب ہے۔ یہی وجہ ہے کہ چین نے عالمی موسمیاتی مذاکرات میں فعال اور تعمیری طور پر حصہ لیا ہے اور پیرس معاہدے کے نفاذ میں تاریخی کردار ادا کیا ہے۔ موسمیاتی تبدیلی پر جنوب جنوب تعاون کو فعال طور پر آگے بڑھانا، گرین ”بیلٹ اینڈ روڈ” کی مشترکہ تعمیر کو فروغ دینا، وسیع اور عملی سبز بین الاقوامی تعاون کو انجام دینا، اور مشترکہ طور پر عالمی پائیدار ترقی کو فروغ دینا، چین کی دیرینہ جستجوہے۔
چین نے دنیا کو بھی اپنے عملی اقدامات سے دکھلایا ہے کہ وہ سرسبز ترقی کی راہ پر گامزن رہے گا، ایک ایسی جدت کاری کو فروغ دے گا جس میں انسانیت اور فطرت ہم آہنگی کے ساتھ رہیں، اور مشترکہ طور پر ایک صاف ستھری اور زیادہ خوبصورت دنیا کی تعمیر کے لئے دنیا کے دیگر ممالک کے ساتھ اتحاد اور تعاون کو مزید مضبوط بنایا جائے گا۔