کچھ دن قبل میں نے اپنے ادارے کے مالی کو ادارے کی نرسری بنانے کے لیے کہاتاکہ ہم موسمی پنیری اور دیگر پودوں کے حوالے خود کفیل ہوسکیں۔
میں نےمالی سے کہا کہ پہلے تو پودے خریدے جاتے رہے ہیں، لیکن اب ہم اپنے ادارے میں خود خوبصورت نرسری بنا سکتے ہیں، جی باجی….. کچھ دن لگ جائیں گے…. میں ذرا جگہ دیکھ لوں اگر پچھلے لان کے آخری کونے کو منتخب کیا جائے تو…..میں نے توجہ دلاتے ہوئےکہا…. باجی ضرور وہی بنانی ہے، نہیں جو آپ کو مناسب جگہ لگتی ہے اسے استعمال کریں مجھےتو اچھی نرسری چاہیے…. وہاں کیا مسئلہ ہے دھوپ پانی کا مسئلہ ہو گا اس طرف بلکل دھوپ نہیں آتی اچھا چلیں دیکھ لیں جگہ….. ایک دو دنوں کے بعد اس نے مجھے وہ جگہ دکھائی جو ہر لحاظ سے بہترین تھی۔
چھوٹے پودے کی نگہداشت بھی زیادہ کرنی پڑتی ہے اچھے پودوں کے حصول کے لیے اچھی زمین کا انتخاب پھر تیاری روشنی پانی ہوا کا مناسب انتظام…. جب بیج لگایا جاتا ہے اسے وہ ماحول مہیا کیا جاتا ہے پھر وہ بڑی شان سے اپنا سر نکالتا ہے.. بڑی حفاظت کرنی پڑتی ہے جی ان کی بڑے نازک ہوتے ہیں….. لیکن جب اُگتے ہیں تو مالی کادل انہیں دیکھ کر باغ باغ ہو جاجاتا ہے۔
جی ایسا ہی ہے اور پھرخوب صورتی میں کوئی ثانی نہی ہوتا۔۔۔۔۔زمین کی تیاری کے بعد جب میں اسے دیکھنے گئی تو میرے پوچھنے پر نہیں جی ابھی تو آدھا کام ہوا اس نے بتایا…. باجی جتنی اچھی زمین تیار کریں گے اور جتنا اچھا ماحول انکو دیں گے اتنا ہی یہ اچھے سے اُگیں گے اور دیکھیئے گا اس دفعہ ہمارا ادارہ پھولوں سے بھر جائے گا۔
اتنی محنت محبت اور انسیت سے جگہ تیار کی گئی۔۔۔۔۔۔۔۔ باجی بچیوں کو اِدھر آنے سےمنع کریں مالی نےکہا یہ نازک سے ہیں اگر پاؤں رکھے گیں تو…. اسکی آوا ز بھرا سی گئی تھی اچھا میں انچارج سے کہتی ہوں……. انچارج باغبانی مس تسمیہ کو بلا کر لائیں مس اپ ذراخود چیک کر لیا کریں۔
مالی کی باتیں سن کرایک خیال میرے ذہن میں آیا کہ ایک نرسری میرے پاکستان کے بچوں کی ہے، ماں کی آغوش میں آنکھ کھولنے کے بعد وہ ماحول میسر ہے…. جس میں یہ پروان چڑھ سکیں،، ہر طرح کی جڑی بوٹیاں جنہیں تلف ہونا چاہیے ان کی حفاظت کے لیےان کے ارد گرداسطرح حصار کیےہوئے ہیں کہ ان کی پروان میں کئی مسائل جنم لے سکتے ہین انکھ کھولتے ساتھ… ان کی فکر سوچ اور برین واشنگ ایسے انداز کی جاسکتی ہیں کہ توبہ توبہ…… وہ اپنے نظریہ کہ پہچان کے بغیر پروان چڑھیں اور پھر ہم توقع کریں کہ وہ اپنی مٹی اپنےاسلاف اپنے دین اپنے نظریہ سے مخلص ہوں۔
گھر میں چلتی ایل ای ڈی پر کارٹون آنکھوں کے سامنے آیا اس میں ان کے لباس تراش خراش اور زبان……. اُف میرے خدایا ہم کیسی نرسری پروان چڑھارہے ہیں پہلے دن ہی ان کی ذہن سازی اغیار کو دےدی ان کی جتنی حفاظت کی ضرورت تھی ہم کس قدر انجان اور ناسمجھی میں کہ اپنے ہاتھوں اپنا نقصان کر رہے ہیں۔
کس زبان میں بات کررہے ہیں نہ ھر فکر ہے اور نہ اداروں میں پرواہ جو مرضی نصاب تعلیم پڑھایا جاے انکی کیا تربیت ہو رہی ہے کیا سوچ بن رہی ہے اسکوجانے بغیربہرے گونگےاندھےبن کرہم گدھوں کی طرح فیسوں کےبھاری بھر کم بوجھ اپنے کندھوں پر اٹھائے اپنے بچوں کے ذہہن اور سوچ میں زہر بھرتے جارہے ہیں۔ اس سر زمین کی نرسری پر ہم نے ایسے نگہبان مقرر کیے ہیں اور خود اپنی اس نرسری سے ایسے غافل ہو گئے ہیں۔
اخلاق، فکر، سوچ کیا پروان چڑھ رہی ہیں؟؟؟ انہیں کیا ماحول دے رہے ہیں کیسی قوم بنا رہے ہیں تعلیم صحت تہزیب زبان واَخلاق کے نام پر اپنے بچوں کو کیا سکھا رہے ہیں…. اپنے ہاتھوں اپنے آپکو تباہ کرنے پر تلے ہوئے ہیں۔
خدارا اپنی نرسری کی حفاظت کیجئے اپنے بچوں کا خیال رکھیے اپنے مستقبل کی قدر کیجیےگھر سے لے کر ادارےاوراداروں سے لیکر معاشرے تک انکی حفاظت کیجئے یہ ہماری سب سے بڑی زمہ داری ہے…… اس بات کا احساس کیجئےکہ بچے کے بارے میں ہم جب یہ سوچ رہے ہوتے ہیں کہ اسے کیا خبر ہے… وہ سیکھنےکے مراحل طے کررہا ہوتا ہے۔
میں نے مالی کی باتوں سے بہت کچھ سیکھا اللہ نے ہمارےلیے بہت سی نشانیاں رکھی ہیں اگر ہم سیکھنا اور عمل کرناچاہیں،
میرے پاس ادارے میں بڑی عمر کے بچے آتے ہیں……. ابھی میرے زہن میں یہ سوال اٹھا ہی تھا تو مالی نے کہا کہ باجی آس پاس سے ہی صرف نہیں بلکہ خود پودں کی کانٹ چھانٹ بھی بہت ضروری ہے پھر جب ہی یہ پودے خوبصورت اور اچھے نکلتے ہیں۔