اسلام آباد میں 31 دسمبر کو ہونے والے بلدیاتی انتخابات ملتوی کر دی گئے تھے، کراچی میں بلدیاتی انتخابات ملتوی کیے جا چکے ہیں۔ بلدیاتی انتخابات کا بغیر کسی وجہ کے ملتوی کرنا کئی اعتبار سے تشویشنا ک ہے کیونکہ اس کی کوئی معقول وجہ بھی سامنے نہیں آئی۔ بغیر کسی وجہ کے بلدیاتی انتخابات کا بروقت نہ ہونا کئی سوالات کو جنم دیتا ہے۔ پرامن اور محفوظ انتخابات کرانا حکومت وقت کی ذمہ داری ہے اگر وقت پر انتخابات نہیں ہوتے تو نہ صرف جمہوری عمل میں رکاوٹ پیدا ہوتی ہے بلکہ اس سے حکومت کی نااہلی بھی ظاہر ہوتی ہے۔
انتخابات قومی اسمبلی کے ہوں، صوبائی اسمبلی کے یا بلدیاتی انتخابات ان کی تیاری پر وقت اور سرمایہ دونوں خرچ ہوتے ہیں بروقت انعقاد نہ ہونے کی صورت میں وقت اور سرمائے کا زیاں ایسی چیز ہے جس کے متحمل عوام اور حکومت دونوں نہیں ہوسکتے۔ خاص طور پر اس وقت جب کہ ملک کی معاشی حالت بھی دگرگوں ہے مہنگائی اور لاقانونیت نے عوام کا جینا دوبھر کر رکھا ہے ایسا کرنا نئے مسائل کو جنم دینے کے مترادف ہے۔
انتخابات کے التواء کے خلاف فیصلہ دیتے ہوئے اسلام آباد ہائی کورٹ نے مقررہ تاریخ پر انتخابات کرانے کا حکم جاری کیا مگر حکومت نے اس پر کوئی اقدام نہ کیا جو عدالت کے احکام کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ حکومت کا یہ عمل مستقبل میں کئی خرابیوں کا پیش خیمہ بن سکتا ہے۔ انتخابات کا التوا عوام پر منفی اثرات مرتب کرتا ہے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ حکومت من مانے اقدامات کے ذریعے عوامی نمائندوں کی راہ میں رکاوٹیں ڈال رہی ہے یا بغیر کسی وجہ کے جمہوری عمل کو روک کر اپنی اقتدار کو طول دینا چاہتی ہے یہ دونوں تاثر عوام میں انتشار پھیلانے کا سبب بن سکتے ہیں۔
عوام کے مسائل میں روز بروز اضافہ ہو رہا ہے ان مسائل میں مہنگائی، لاقانونیت اور بدامنی سرفہرست ہیں حکومت ان مسائل کی خاتمے میں ناکام نظر آتی ہے ان کے حل کے لئے بھی بے حد ضروری ہے کہ بروقت انتخابات کے ذریعے نئی حکومت تشکیل دی جائے جو عوامی مسائل کا بہترین حل تلاش کر سکے۔
بلدیاتی انتخابات نہایت اہمیت کے حامل ہیں ان کے ذریعے اختیارات کو نچلی سطح پر منتقل کر کے بیشتر مسائل کو حل کرنا آسان ہوجاتا ہے۔ اس لیے ضروری ہے کہ ناصرف بلدیاتی انتخابات کے بروقت انعقاد کو یقینی بنایا جائے بلکہ ایسے اقدامات کیے جائیں کہ آئندہ جمہوری عمل میں کوئی رکاوٹ نہ ڈالی جاسکے۔
حکومت سازی کا باقاعدہ اورمستقل عمل ملک میں سیاسی استحکام کو فروغ دیتاہےاور اس سے معیشت پر بھی مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ عوام کو اس بات کا بھرپور موقع ملنا چاہئے کہ وہ نااہل حکومت اور نمائندوں کو مسترد کرکے ایماندار اور اہل نمائندے منتخب کر سکیں اور انہیں اس بات کا شعور اور آگاہی بھی ہونی چاہیے کہ بدعنوان نمائندوں کو دوبارہ منتخب کرنا نئے مسائل پیدا کرنے کے مترادف ہے۔
ملکی ترقی اور خوشحالی کے لیے اہل ایماندار قیادت کی حکومت بے حد ضروری ہے۔ ایسی قیادت جس کی جدوجہد ذاتی مفاد کے بجائےعوام کے مسائل اور مشکلات کو حل کرنے پر مرکوز رہے، وقت اور حالات کا اولین تقاضا ہے۔