منزل قریب تر

خوراک،لباس اور گھر، یہ تین چیزیں ہر فرد کی بنيادی ضرورت ہوتی ہیں اور عام طور پر افراد انہیں چیزوں کے بارے ميں سوچتے ہیں اور انہیں حاصل کرنے کی کوشش میں لگے رہتے ہيں، ليکن باشعور افراد صرف انہیں چیزوں پر قناعت نہيں کرتے وہ اور بھی بہت کچھ سوچتے ہيں اور انہیں حاصل کرنے کی خواہش رکھتے ہيں۔

مثلاً

معیاری تعليم

پر امن ماحول

صحت مند معاشرہ

جان و مال کی حفاظت

صحت وصفائی کی سہوليات

قانون کی بالادستی

چيک اينڈ بيلنس کا سسٹم

ادارے ایک نظام کے تحت کام کرتے ہوں

وغیرہ وغیرہ

ان سب خواہشات کو پورا کرنے کے ليے وہ پہلے خواب ديکھتے ہيں پھر انکے حصول کے لیے آواز اٹھاتے ہیں اور اس کے بعد اپنے مقاصد میں کامیابی تک مسلسل جدوجہد کرتے رہتے ہیں، اسی ليے اس پورے عمل کو شعور کا نام ديا جاتا ہے اور اس میں حصہ لينے والوں کو باشعور لوگ کہا جاتا ہے، باشعور لوگ ہی بڑے خواب دیکھتے ہیں وہ قوموں کی تقدیر بدلنا چاہتے ہیں، باشعور لوگ ہی مسائل پر سوچتے ہيں اور ان کو حل کرنا چاہتے ہيں

جيسے شہر کراچی کے ليے جماعت اسلامی ہر محاذ پر ڈٹ کر کھڑی ہے، اس شہر کے تمام مسائل کے حل کے ليے آواز آٹھا رہی ہے کراچی کے بہتر حالات کے لیے مسلسل جدوجہد کر رہی ہے، مخالف قوتوں سےلڑ رہی ہے، جماعت اسلامی کراچی کی قسمت بدلنا چاہتی ہے۔ اسے پانی بجلی اور گیس کے بحران سے نکالنا چاہتی ہے، قائد کے اس شہر کو ایک دیانت دار اور خوف خدا رکھنے والے نظام کے تحت چلانا چاہتی ہے جہاں نیچے سے اوپر تک ہر فرد احساس ذمہ داری رکھتا ہو اور خود کو رب کے حضور اپنے اعمال کا جواب دہ سمجھتا ہو ،

بس یہی نہیں بلکہ جماعت اسلامی اپنی آنے والی نسلوں کو روشن اور بہتر مستقبل دينا چاہتی ہے، انھیں قابل بنانا چاہتی ہے اور انہیں قابل دیکھنا چاہتی ہے، انکی دینی اور دنیاوی دونوں طرح کی تعلیم و تربیت کے لیے ہمہ وقت کوشاں رہتی ہے اور انکے لیے بروقت روزگار کی فراہمی بھی چاہتی ہے

تو پھر آئيے ! ہم سب بھی ایسا ہی شعور حاصل کرتے ہيں، کچھ بڑے خواب بنتے ہيں اپنی نسلوں کی بہتری کے، اپنے روشن مستقبل کے ، اس شہر کی ترقی کے

اور اپنی قوم کی تقدير بدلنے کے،

اور پھر ہم سب شامل ہو جاتے ہيں،

ان جدوجہد کرنے والوں کے ساتھ کہ جو مسلسل شہر کراچی کی تقدير بدلنے ميں لگے ہوئے ہيں کہ

ہم نے اب انہيں تھکنے نہيں دينا،

رکنے نہيں دينا،

کہ بس

اب منزل قريب ہے !