بہترین وقت کیلئے’’وقت‘‘ کا ’’ بہتر‘‘ استعمال

کامیابی کے متمنی ہر فرد کے لیے ضروری ہے کہ وہ اپنے اوقات کو بہتر طریقے سے استعمال کرے۔ بڑی کامیابیاں حاصل کرنے والے نہ صرف وقت کے نظم و ضبط بلکہ اس پر قابو پانے کی حکمتوں سے بخوبی واقف ہوتے ہیں۔ وہ جانتے ہیں کہ تمام انسان تقسیم وقت کے اعتبار سے برابر ہیں اور ہر آدمی کو دن میں چوبیس گھنٹوں کے استعمال کا مساوی استحقاق حاصل ہے۔ عظیم کامیابیاں انھیں ملتی ہیں جو مشکل ترین حالات میں بھی اپنے وقت کو بہتر طریقے سے استعمال کرنے کے ہنر سے واقف ہوتے ہیں۔ یہ بات اہم نہیں ہے کہ آپ کتنا کام کرتے ہیں بلکہ یہ اہم ہے کہ آپ نے کتنے کاموں (اہداف) کو پائے تکمیل تک پہنچایا ہے۔ وقت کے بہتر استعمال کی ایک شاہ کلید میں یہاں بیان کررہا ہوں۔

خود کو نہ کہنے کا بھی عادی بنائیں۔ نہ کہنے کی عادت بھی سیکھیں، یاد رکھیئے کہ آپ کو جہاں ”نہ” کہنا ہے وہاں ہاں کہنا، آپ کے وقت کی تباہی کی سب سے بڑی وجہ بن سکتی ہے۔ قیمتی باتوں میں سب سے قیمتی بات یہ ہے کہ ”دس پیسے کے فائدے کے لیے ایک روپے کا وقت کبھی نہ صرف کریں۔(Don’t spend a dollar’s worth of time for ten -cents’ worth results).

اپنے دن کے سب سے اہم دو وقتوں کا خاص خیال رکھیں۔  ایک صبح کا اور دوسرا رات کا۔ یہ دو اوقات حیرت انگیز طور پر آدمی کے پورے دن پراثر انداز ہوتے ہیں۔ ان اوقات کو نتیجہ خیز الفاظ اور اعمال سے مزین کریں۔ میں نے لوگوں کو کہتے سنا ہے کہ”میں یہ بننے کے لیے کچھ بھی کر سکتا ہوں” اگر آپ بھی یہ کہتے ہیں تو خود کو6=6X1 کے موثر اصول کے تابع کریں.

آپ کوئی کتاب لکھنا چاہتے ہیں، ہنر سیکھناچاہتے ہیں، بہترین ٹینس کھلاڑی بننا چاہتے ہیں یا کوئی اور کارنامہ انجام دینا چاہتے ہیں جو آپ کے لیے بہت اہم ہے تو اس کام کے لیے دن میں ایک گھنٹہ کی اساس پر ہفتے کے چھ دن چھ گھنٹے وقف کردیجیے۔ اپنی توقع سے بھی پہلے آپ اپنی خواہش کو حقیقت کا روپ ڈھالتے ہوئے دیکھیں گے۔ ”6X”اصول کے تحت آپ سال کے312گھنٹوں میں بہت سارے کام انجام دے سکتے ہیں۔

بس دن میں صرف ایک گھنٹہ، ہفتے میں چھ دن اور چھ گھنٹے اس ایک عزم پر مضبوطی سے ڈٹے رہیں پھر دیکھیے کیا کیاکرشمے وقوع پذیر ہوتے ہیں۔ وقت کی تقسیم کے اعتبار سے تمام افراد یکساں ہیں لیکن وقت کے استعمال سے ان میں نمایاں تفریق در آتی ہے۔

خود کو بحرالکاہل کے اوپر سے پرواز کرنے والے ہوائی جہاز کے پائلٹ کی طرح نہ بنائیں جواپنے مسافروں کو اطلاع دیتا ہے کہ”ہم اپنا راستہ کھو بیٹھے ہیں، لیکن فضا کی رعنائیوں سے ہم سب محظوظ ہوتے ہوئے بہت اچھا وقت گزار رہے ہیں!” یہ بات ہمیشہ یاد رکھیے کہ ہر آدمی کا مستقبل کسی ایک لمحہ، کسی ایک گھنٹے میں پنہاں رہتا ہے۔اسی لیے اپنے وقت پرقابو پانا ہر فرد کے لیے نہایت ضروری ہے۔

حصہ
mm
فاروق طاہر ہندوستان کےایک معروف ادیب ،مصنف ، ماہر تعلیم اور موٹیویشنل اسپیکرکی حیثیت سے اپنی ایک منفرد شناخت رکھتے ہیں۔ایجوکیشن اینڈ ٹرینگ ،طلبہ کی رہبری، رہنمائی اور شخصیت سازی کے میدان میں موصوف کی خدمات کو قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔جامعہ عثمانیہ حیدرآباد کے فارغ ہیں۔ایم ایس سی،ایم فل،ایم ایڈ،ایم اے(انگلش)ایم اے ااردو ، نفسیاتی علوم میں متعدد کورسس اور ڈپلومہ کے علاوہ ایل ایل بی کی اعلی تعلیم جامعہ عثمانیہ سے حاصل کی ہے۔