بنو قابل سے کراچی کی روشنیاں بحال ہوں گی

امریکہ میں مقیم سینئر صحافی عارف الحق عارف ان دنوں پاکستان کے دورے پر ہیں، اور ہر جگہ ان کے اعزاز میں محفلیں منعقد ہورہی ہیں، عارف الحق عارف صحت مند بھی ہیں اور یاد داشت بھی کمال کی رکھتے ہیں۔ پچاس ساٹھ برس کا قصہ ہے، جو وہ ایک داستان گو کی طرح سناتے ہیں، ا ن کی داستانوں میں سیاست صحافت، شخصیات، واقعات، سب سموئے ہوتے ہیں، نوجوانوں کے لیے ان کی داستانوں میں بہت کچھ ہے، ایک شخص کی جدوجہد، اپنے پروفیشن سے لگاؤ، نئے آنے والوں کی رہنمائی، وہ شوشل میڈیا پر بھی اپنے سفر کا احوال، ملاقاتیں، پرانے قصے، لکھتے ہیں، ان کو پڑھنے والے اور سننے والوں کا ایک نیا حلقہ وجود میں آگیا ہے، وہ فیس بک کے ابن بطوطہ ہیں، جن کو امریکہ برطانیہ، کنیڈا، بھارت، بنگلہ دیش اور جہاں جہاں اردو کے پڑھنے والے موجود ہیں، شوق اور دلچسپی سے پڑھتے ہیں۔ کراچی پریس کلب نے ان کے اعزاز میں ایک تقریب رکھی۔ اگلے دن ہمایوں نقوی نے عارف الحق عارف کے ساتھ چند دوستوں کو مدعو کیا، ہمایوں نقوی کی دعوت اور محفل کا ایک الگ مزا ہے، یہاں کام دہن کی لذت کے ساتھ، مختلف موضوعات پر بھی گفتگو ہوتی ہے۔ اس بار انہوں نے یہ سوال اہل محفل کے سامنے رکھا کہ ہمارے یہاں ذہین افراد اور اپنے شعبے کے قابل ترین افراد منظر نامےسے کیوں غائب ہوتے جارہے ہیں؟ سوال اہم تھا، جس پر عارف الحق عارف ، ممتاز اینکر انیق احمد، اور چند دوستوں نے اظہار خیال کیا۔

عارف الحق عارف نے اس موضوع پر اظہار خیال کرتے ہوئے، بنگلہ دیش کی مثال دی، جہاں ہزاروں نوجوان، تعلیم کے میدان میں کامیاب ہورہے ہیں اور عملی زندگی میں بھی وہ آئی ٹی کے میدان میں پیش رفت کر رہے ہیں، ہمارے پڑوسی ملک بھار ت میں بھی اس شعبے میں بہت کام ہوا ہے، اور وہ اس وقت آئی ٹی کی فیلڈ میں بہت تیزی سے آگے بڑھ رہے ہیں۔

کسی بھی معاشرے میں چند لوگ ہی ہوتے ہیں، جو کسی تبدیلی کا خواب دیکھتے ہیں، اور پھر ان خوابوں کی تکمیل میں جی جان سے لگ جاتے ہیں، پاکستان میں ہرشعبے میں ایسے لوگ موجود ہیں، اور بساط سے بڑھ کر کام کر رہے ہیں، بدقسمتی سے ان کوششوں اور منصوبوں کو حکومت کی سرپرستی حاصل نہیں ہے، حکومت نے بھی اس سلسلے کے کئی پروگرام شروع کر رکھ ہیں، لیکن لوگوں کی ان تک رسائی آسان نہیں ہے، اور نہ ہی ان منصوبوں اور پروگراموں کے بارے میں عوام کو مکمل آگاہی ہے۔ کراچی ہمیشہ سے ملک کی رہنمائی میں اہم کردار ادا کرتا رہا ہے۔ حافظ نعیم الرحمان کراچی کے نوجوانوں کے ایسے رہنما بن کر ابھرے ہیں، جو نوجوانوں کو ہرشعبہ زندگی میں آگے بڑھانا چاہتے ہیں، کرونا، کراچی کی بارشیں، سیلاب کی تباہی میں انھوں نے نوجوانوں کو لے کر جو کام کیئے ہیں، وہ ہمیشہ یاد رہیں گے۔ اب انھوں نے الخدمت کراچی کے تحت شہر کے نوجوان لڑکوں اور لڑکیوں کو آئی ٹی کی مہارت کی تربیت اور تعلیم حاصل کرنے کے مواقع فراہم کرنے کے مقصد کے ساتھ ایک نیا اور انتہائی پرجوش پروگرام” بنو قابل” کے نام سے شروع کیا ہے تاکہ وہ 6 ماہ میں مہارت حاصل کرکے باعزت طریقے سے روزگار کمانا شروع کر سکیں۔

یہ اقدام کراچی کی تعمیرِ نو پروگرام کا حصہ ہے، جس کا آغاز حافظ نعیم الرحمان نے کراچی کی تعمیر نو کے سلسلے میں کیا تھا۔ ان کا وژن کراچی کی شان و شوکت کو بحال کرنا اور اسے ایک بار پھر دنیا کے سب سے زیادہ مقبول شہروں میں سے ایک بنانا ہے۔ اس پروگرام پر مرحلہ وار عمل درآمد کیا جارہا ہے، پہلے مرحلے پر سیمنار، ورکشاپ، کانفرنس، تھنک ٹینک کے اجلاس، میں ان مسائل کا جائزہ لیا گیا تھا، جو کراچی کی تعمیر نو کے لیے اہم ہیں، اگلے مرحلے پر ان مسائل کے حل اور اس پر عمل درآمد تھا، اس سلسلے میں نوجوانوں کی تعلیم و تربیت اور انھیں آئی ٹی کے شعبہ میں آگے بڑھنے کے مواقع دینے کے لیے عملی کام شروع ہوا ہے، اور طلبہ کو اینڈرائیڈ ایپ اور ویب سائٹ کے ذریعے بنو قابل ڈاٹ پی کے پر بنا کسی فیس کے رجسٹر کرنے کے لیے مدعو کیا گیا۔ چونکہ طلباء کی ایک بڑی تعداد کی جانب سے درخواستیں دی گئی تھیں اور آئی ٹی کورسز کے لیے اسکالرشپ فراہم کرنے کی محدود وسائل تھے، اس لیے بہترین امیدواروں کو منتخب کرنے کے لیے اور ان کی قابلیت جانچنے کے ٹیسٹ کا انعقاد کیا گیا۔ جو ایک بے مثال ایونٹ تھا، جس میں ہزاروں طلبہ نے شرکت کی اور رجسٹریشن کرایا۔ اتوارکو اس سلسلے کا دوسرا پروگرام تھا، باغ جناح میں لڑکیوں، اور خواتین کی بہت بڑی تعداد نے اس پروگرام میں حصہ لے کر ثابت کردیا کہ کراچی کی طالبات اور خواتین بھی اس مہم میں آگے آگے ہیں۔

کراچی ملک کا معاشی حب ہے، جہاں صنعت وتجارت کا پہیہ چلتا ہے، تو پورا ملک اس سے فیض یاب ہوتا ہے۔ یہ شہر وفاق کو 65سے 70فیصد ریونیو بھی دیتا ہے، مگر یہاں کے نوجوان خصو صاً پڑھے لکھے نوجوان روز گار سے محروم رہتے ہیں۔ سرکاری ملازمتوں میں میرٹ کاقتل کیا جاتا ہے۔ ایسے میں کراچی کے نوجوان اپنے ارد گرد مسائل ہی مسائل دیکھتے ہیں جو ان کیلئے اذیت اور پریشانی کا باعث بنتے ہیں ۔

الخدمت ملک کی سب سے بڑی این جی او، اپنے نمایاں کاموں کی وجہ سے قومی افق پر روشنی بن کر ابھری ہے۔ الخدمت نے کراچی کے ان نوجوانوں کیلئے ’’ بنوقابل ‘‘ کے عنوان سے ایک پروگرام ترتیب دیا ہے، وہ نہ صرف اس شہر بلکہ اس صوبے اور ملک میں بھی ایک روشن مثال بن کر ابھرے گا۔ جس میں کراچی کے لاکھوں نوجوان، ہنر مند بنیں گے۔ الخدمت اور Aptech ( ایپٹیک )کے مابین ایک معاہدہ بھی طے پایا ہے۔الخدمت کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر راشد قریشی اور Aptech ( ایپٹیک )کی جانب سے سی ا ی اواقبال یوسف نے اس معاہدے پر دستخط کیے۔ جس کے تحت الخدمت پڑھے لکھے ہزاروں نوجوانوں کو یہ کورسز بلامعاوضہ کروائے گی۔ اس منصوبے کے لیے 100ملین روپے کا تخمینہ لگایا ہے، جبکہ اس کے لیے 50ملین روپے کی رقم مختص بھی کردی گئی ہے۔ یہ اہم قدم کراچی میں ہزاروں میٹرک اور انٹر پاس بے روزگار نوجوانوں کو ہنر مند بنائے گا۔

الخدمت نے banoqabil.pkکے نام سے ویب سائٹ اورایپ کا بھی اجرا کیا ہے جو گوکل اور ایپل اسٹورسے ڈاؤن لوڈ کیے جا سکتے ہیں۔ ان نوجوانوں کو’’بنو قابل‘‘پروگرام کے تحت جو آئی ٹی کورسز کرائے جائیں گے۔ ان میں ویب ڈیولپمنٹ، ویب ڈیزائننگ ، ایمزون اور فری لانسنگ، ڈیجیٹل مارکیٹنگ سمیت دیگر کورسز شامل ہیں ۔ “بنو قابل” عالمی معیار کے ٹیکنالوجی ماہرین کی زیر قیادت اعلیٰ قدر کے آن لائن تربیتی پروگرام، خاص طور پر بنو قابل کے طلباء کے لیے ڈیزائن کیے گئے ہیں۔ جس میں الخدمت اب سی آئی ایس سی او اکیڈمی کا ایک سند یافتہ انسٹرکٹر ہے۔ طلباء یہاں سے اپنے سی سی این اے اور سی سی این پی کی اسناد (سرٹیفکیٹس) حاصل کر سکیں گے۔ اس سلسلے میں ایک آزمائشی پروگرام اس سال کے شروع میں، الخدمت نے پی آئی بی کالونی میں ایک ہنر مندی اور تربیت پر مشتمل ادارہ قائم کرکے کیا تھا جو ٹیلرنگ، الیکٹریشن، پلمبرنگ اور واٹر ٹیسٹنگ لیب ٹیکنیشن کی تربیت فراہم کرتا ہے اور وہاں سے بہت سے نوجوان اپنا مستقبل سنوارنے کے لیے پیشہ ورانہ تربیت حاصل کررہے ہیں۔

اگلے مرحلے پر الخدمت کراچی میں کئی ایکڑ اراضی پر ایک اعلیٰ درجے کا ہنر مندی اور تربیت پر مشتمل ادارہ تیار کرنے کا ارادہ رکھتا ہے جو توقع کے مطابق 2023 میں الخدمت کو دستیاب ہو جائے گا، یہ ادارہ ہزاروں طلباء کو مفت یا سبسڈی پر پیشہ ورانہ تربیت فراہم کرے گا۔ ہمارے نوجوانوں میں غربت اور بے روزگاری سب سے بڑا مسئلہ بن چکا ہے، نوجوانوں کے پاس تعلیم بھی ہوتی ہے اورذہانت بھی، مگر وسائل کی عدم دستیابی انہیں آگے بڑھنے سے روک دیتی ہے۔ ایسے میں انہیں کچھ سمجھ نہیں آتا کہ وہ کیا کریں ۔ یہی نوجوان یا تو بھٹک کر برے راستے پر چل نکلتے ہیں یا پھر وہ چھوٹے موٹے کام کر نے پر مجبور ہوتے ہیں۔ لیکن “بنو قابل” سے اس بات کی امید بندھی کہ کراچی کی روشنیاں پھر بحال ہوں گی۔

حصہ
mm
عطا محمد تبسم سینئر صحافی، کالم نگار ہیں،وہ خرم بدر کے قلمی نام سے بھی معروف ہیں اور ان کئی کتابیں، قاضی حسین احمد انقلابی قیادت، محبتوں کا سفر رپوژ تاژ کاروان دعوت و محبت،سید مودودی کی سیاسی زندگی، پروفیسر غفور احمد،محبتوں کا سفیر سراج الحق عوام میں پذیرائی حاصل کرچکی ہیں، مارکیٹنگ کے موضوع پر ان کی تین کتابیں فروخت کا فن، مارکیٹنگ کے گر، اور مارکیٹنگ کے 60 نکات اور 60 منٹ ان کے ان کے اصل نام سے شائع ہوچکی ہیں۔وہ ایک ٹی وی چینل کی ادارت کی ٹیم کا حصہ ہیں۔جنگ، جسارت، نوائے وقت ایکسپریس، جہاں پاکستان میں ان کے کالم اور مضامین شائع ہوتے ہیں۔ وہ ایک اچھے بلاگر کے طور پر بھی جانے جاتے ہیں۔ بیمہ کار میگزین اور بیمہ کار ڈاٹ کام کے ایڈیٹر ہیں۔