محبت کرنے والے خوشبو دار لوگوں کے ساتھ میرا سفر 2008 میں شروع ہوا۔ ہمیشہ اللہ تعالیٰ سے دعا کی کہ مجھے دین سیکھنے کی توفیق دے اور مجھ سے دین کا کوئی کام لے۔ سروے کے لیے ایڈمیشن سے پہلے فصل آ باد ،ملتان اور بہاولپور کے مختلف مدارس میں گئ، سب بہت اچھا تھا پر اک کمی سی تھی دل بے چین تھا۔
پھر ہم نے نیا گھر بنایا وہاں سے آتے جاتے سبز بورڈ پہ سفید رنگ سے بڑا پیارا قرآن ہاؤس لکھا ہوا دیکھا، لفظ قرآن آنکھوں کو بڑا بھلا لگتا تھا قدم خود بخود اس طرف اٹھ گئے تین ماہ کے شارٹ کورس کا نہ صرف پہلا دن تھا بلکہ اتفاق سے پہلا بیچ بھی تھا۔
تین ماہ گزر گئے پتا ہی نہیں چلا، یوں لگا جیسے ٹھنڈی ہوا کا جھونکا آیا اور پل میں گزر گیا، دل نے کہا یہی جگہ تھی جس کی تمھیں تلاش تھی کورس کے اختتام والے دن ہی لونگ کورس کا فارم فل کر ا کے جمع کرا دیا۔ سب نے یونیورسٹی میں ایڈمیشن پر بڑا زور دیا لیکن مجھ سے ہو نہیں سکا اور میں نے پرایئویٹ پڑھنے کو ترجیح دی۔
پھر جنت کا سفر رب سے جڑنے کا سفر شروع ہوا کتنا لطف ہے اس میں، اس قدر سرور ہے یہ تو وہی جان سکتا ہے جو اپنی جان کا اللہ سے سودا کر لے۔ اللہ تعالیٰ کی خاص رحمت سے ہمارے اساتذہ بہترین تھے۔
جتنی بھی زمانے سے مجھے داد ملی ہے
میرا ایماں ہے کہ باعث استاد ملی ہے
یہ تین سال یوں گزرے جیسے باد نسیم کا جھونکا دل چاہتا تھا کاش کہ وقت کو روک لیں ۔ لیکن وقت کو بھی کبھی کوئی روک سکا ہے ۔ پھر زندگی کا اصل آغاز ہوا کئی نشیب و فراز آئے شروع شروع میں مشکل لگتا تھا شیطان بھی حملہ کرتا تھا مشکلیں بھی تھی پر ٹھان لیا کہ اب جس تحریک کو چن لیا اس سے پیچھے نہیں ہٹنا یہ وہ جماعت ہے جو لوگوں کو اپنی پوری زندگی میں اللہ اور رسول ﷺ کی دعوت اور اقامت دین کی تلقین کرتی ہے۔
مزید یہ جماعت سیاست میں خدا سے پھرے ہوئے لوگوں کی بجائے زمام کار مو منین و صالحین کو سونپنے کا کہتی ہے۔ اس تحریک سے تو خود بھی جڑنا ہے دوسروں کو بھی جوڑنا ہے۔ جماعت کا شعبہ آئی ٹی ہو ،الخدمت ہو ،پیما ہو ،جے آ ئ یوتھ ہو غرض ہر شعبہ بڑی محنت اور ایمانداری سے اپنی اپنی جگہ کام کر رہا ہے۔
جماعت کا پروگرام بڑا ہو یا چھوٹا بہت بہترین انداز سے ارینج کیا جاتا یوں سب فکر میں ہلکان جیسے گھر کہ ذاتی فنکشن کے لیے سب ہوتے ہیں کہیں کوئی کمی نہ رہ جائے ۔بڑے بڑےذمہ داران بھی اپنی ڈیوٹی کو خوش دلی سے ادا کرتے نظر آتے ہیں۔ جب سب اسٹیل کے گلاس میں آرام سے پانی پی لیتے ہیں۔ جب سب سنت نبوی ﷺ کو اپناتے ہوئے ہر چیز کو ایک کھجور کی مصداق بانٹ کر کھاتے ہیں۔ جب چیز آئے گی تو سب کے لیے ورنہ نہیں جب سب ارکان ،کارکنان ،زمہ دران ایک ساتھ بیٹھ کے آ رام سے کھانا کھا لیتے ہیں۔ نہ عہدے کی چاہ نہ پروٹوکول کی فکر تو دل شدت سے چاہتا تھا کہ میں پوری دنیا کو دکھا سکوں کہ لوگ ایسے بھی ہوتے ہیں۔
اتنی خوبصورت یادیں اور اتنا کچھ ہے لکھنے کو کہ ممکن نہیں
تیری آباد محفل میں
جو دن ہم نے گزارے تھے .!
قلم لکھنے سے قاصر ہے
وہ دن کتنے ہی پیارے تھے .!!
دل ہے کہ وہاں سے لوٹنے کو چاہتا ہی نہیں ہے۔مختلف شہروں سے مختلف ذمہ داران آتے رہے ان کی سادگی اور خلوص بھی ان پہ ختم، وہ بھی اللہ کی خاطر اتنا سفر کرتے رہے اور آ کر اپنی ذمہ داری بہترین طریقے سے ادا کرتے رہے۔
کاش کہ کچھ لوگ آئیں روبرو پھر سے
کاش کہ ہو سکے وہ گفتگو پھر سے
کاش اللہ تعالیٰ مجھے اور سب کو تحریک وہ روشن ستارا بنائے جس پہ تحریک فخر کر سکے۔ شاید جو اس کیفیت سے نہیں گزرے وہ اس سب کو جذباتی سمجھیں۔ جماعت اسلامی پاکستان نصف صدی سے زائد عرصہ سے دنیا بھر میں احیاء اسلام کے لئے پر امن طور پر کوشاں چند عالمی اسلامی تحریکوں میں شمار کی جاتی ہے۔ ٹرانس جینڈر ایکٹ کا مسئلہ ہو، قرآن کا بل پاس کرانا ہو ،غرض ہر وقت ہر جگہ پیش پیش رہی۔
اگر ہم اپنے پیارے وطن میں دین کا نفاز چاہتے ہیں کیونکہ قرآنی تعلیمات ہی ہمیں مقصد حیات کی طرف گامزن کر سکتی ہیں اور اس ملک کو ریاست مدینہ کا رنگ اور خوشبو دے سکتی ہیں تو پھر جماعت اسلامی کا ساتھ دیجئے اور ترازو پر مہر لگائیں۔ اپنا ووٹ اہل لوگوں کے سپرد کریں خود کو اور اس ملک کو تباہی سے بچا لیں۔ اللہ تعالیٰ مجھے تحریک کے لیئے وہ سب کرنے کی توفیق دے جس میری تحریک کو عروج ملے اللہ تعالیٰ تحریک سے جوڑے رکھے اس سے جڑنا اللہ سے جڑنا ہے ۔
ہے پکارا جو تو نے تو ہم آئیں گے
بننے بازو تیرا دم بدم آئیں گے۔