بدتمیز لوگوں سے نبٹنے کا طریقہ

زندگی زندہ دلی کا نام ہے

مردہ دل کیا خاک جیا کرتے ہیں

انسان ایک معاشرتی جانور ہے وہ تنہا نہیں رہ سکتا۔ آج کے جدید ، ترقی یافتہ اور تیزرفتار معاشرے کی بات کریں تو ایک دن میں آپ کوبہت سے لوگوں کو ملنا ہوتا ہے ۔ ہر شخص آپ کے مزاج اور مرضی کے مطابق ہو یہ ممکن نہیں ، اس لیے آپ کو بہت سے بدتمیز لوگوں سے ملنا ہوتا ہے جن سے آپ کو بہت محتاط رہنا ہوتا ہے ، اگر آپ ذرا بھی غیر حاضر دماغی حالت میں کسی ایسے شخص سے ملیں تو وہ کم سے کم آپ کا سارا دن خراب کر دے گا ۔ وہ تو اپنی بات کہہ کر چلا جائے گا لیکن آپ کوئی بھی کام اپنا اچھے طریقے سے نہیں کر پائیں گے اس لیے اہم یہ ہے کہ جو دوسروں پر تنقید کرکے خود کو تسکین پہنچاتے ہیں اس طرح کے بدتمیز لوگوں سے کس طرح نمٹا جائے ۔

ایک بات کی پہلے ہی وضاحت کر دوں کہ یہ لوگ بہت کمزور ہوتے ہیں، اپنی خامیوں کو چھپانے کے لئے ہی دوسروں پر تنقید کرتے ہیں، یہ لوگ حاسد ہوتے ہیں کسی کی کامیابی، ترقی اور پذیرائی برداشت نہیں کرسکتے۔ جھوٹے بھی بلا کے ہوتے ہیں اور اپنے مخالف کے بارے میں اپنی خواہش کو ایسے بیان کریں گے کہ حقیقت کا گمان ہو گا۔ کچھ ایسے طریقے بیان کروں گا کہ ان لوگوں سے کیسے نمٹا جائے

سب سے پہلے جب بھی کوئی ہماری بےعزتی کرتے تو ہمارا سب کا مشترکہ ردعمل ہوتا ہے غصہ فوراً اور شدید جیسے تو ہوتا کون ہے یہ کہنے والا وغیرہ وغیرہ ۔ یہی ہماری سب سے بڑی غلطی ہے غصہ کسی بھی صورتحال سے نمٹنے کا کمزور ترین طریقہ کار ہے اس کا مطلب یہ ہے کہ ہم اس کی بات کو صحیح کہہ رہے ہیں اور اس کی بات کو محسوس کر رہے ہوتے ہیں یہی سامنے والے کا مقصد ہوتا ہے وہ آپ کو کمزور دیکھ سکے اور اس کا مزہ لے۔

ایک اہم بات یاد رکھیے گا کہ جو بےعزتی سے ڈرتا ہے لوگ اسی کو نشانہ بناتے ہیں اس کا حل یہ ہے کہ آپ خود کو پرسکون رکھیں جیسے کچھ ہوا ہی نہیں اس سے آپ کو وقت جائے گا کہ آپ ایک فوری جذباتی ردعمل کی بجائے ایک سوچا سمجھا مثبت جواب دینے کے قابل ہو جائیں گے۔

دوسرا طریقہ یہ ہے کہ آپ کا جواب مزاحیہ انداز میں ہو اس وقت آپ کی آواز بالکل معمول کے مطابق ہو یہ بہترین طریقہ ہے اس سے ماحول کی ٹینشن بھی کم ہو جاتی ہے اور اس کی بات کا اثر بھی زائل ہو جاتا ہے ہماری زبان میں میٹھی میٹھی سنانا کہتے ہیں ویسے اس میں ہماری بڑی بہن مس ثمینہ ورلڈ چیمپئن ہے اگر آپ ان سے سیکھنا چاہتے ہیں تو آپ کو ہمارے پاس دو مہینے کی انٹرنشپ کرنی ہوگی۔

اگر کسی دعوت میں کوئی آپ کے لباس کا مذاق اڑائے تو مسکراتے ہوئے آپ کہہ سکتے ہیں کہ لباس کا انتخاب تو میں نے آپ سے سیکھنا ہے اس لیے پہلے آپ خود سیکھ لے تاکہ ہمارا بھی کچھ بھلا ہو جائے۔

تیسرا طریقہ یہ ہے کہ اگر آپ میں سےحس مزاح نہیں ہے تو اس کا بہترین جواب نظر انداز کرنا ہے مشہور اینکر آفتاب اقبال کی اہلیہ سے پوچھا گیا کہ ان کی کیا خوبی ہے تو ان کا یہی جواب تھا کہ آفتاب بغیر کچھ کہے سامنے والے کو اس شاندار انداز میں نظر انداز کرتے ہیں کہ سامنے والا کہتا ہے کہ زمین پھٹ جائے اور وہ اس میں دھنس جائیں جواب میں آفتاب اقبال کہتے ہیں یہ بہترین طریقہ ہے ردعمل کا ۔ اب تک آپ کے ذہن میں آ رہا ہوگا کیونکہ جواب نہ دوں دو چارکھری کھری سنا دوں تو گزارش یہ ہے کہ اگر آپ سامنے والے کو یہ یقین دلانے میں کامیاب ہوجائیں اس کی بات کا آپ پر کوئی اثر نہیں ہوا اور آپ نے اس کا بالکل برا نہیں مانا تو یہ بہترین طریقہ ہے۔

اس کے لیے آپ کوئی اور بات شروع کر سکتے ہیں اور اب محفل میں بیٹھے ہوئے دوسرے لوگوں سے بھی بات چیت کر سکتے ہیں، آخر میں ہمیشہ کہتا ہوں سب سے اہم آپ خود ہیں۔ کسی کو اپنے اوپر اتنا اختیار نہ دیں کہ اس کی بات آپ کو سارا دن ڈسٹرب کیئے رکھے، اور اپنے آپ کو ہمیشہ ایسے لوگوں اور ایسے کاموں میں مشغول رکھیں جس سے آپ کا مزاج خوشگواررہے۔

آخر میں ہمارے دوست اور 17سالہ میرے تدریسی شعبے میں ملنے والے سب سے مخلص اور بہترین مدرس پروفیسر ادریس صاحب کا ایک قول آپ کی نظر کرتا ہوں، مسائل نہیں بلکہ ان پر آپ کا ردعمل آپ کا سب سے بڑا مسئلہ ہے اس لئے ہے،

ذرا نہیں مکمل سوچئے