اب کی بار دیانتدار

آہ !  میرا شہر کراچی جو کبھی عروس البلاد تھا، روشنیوں کا شہر تھا آج نوحہ کناں ہے ٹوٹی ہوئی سڑکیں،ابلتے گٹر، دن دیہاڑے چوری اور ڈکیتی کی وارداتیں، موبائل اور موٹر سائیکل چھیننا بلکہ اب تو بات اس سے بھی آگے بڑھ گئی ہے چھینا جھپٹی کی واردات کے دوران قتل کر دینا بھی اب معمول کی بات ہو گئی ہے۔

جی ہاں! اب یہی تمام چیزیں کراچی کی شناخت بن چکی ہیں ملک کے مختلف حصوں سے لوگ یہاں آتے ہیں روزی روزگارکےلئے، تعلیم حاصل کرتے ہیں کیونکہ کراچی سب کا ہے، کراچی سب کو پالتا ہے لیکن افسوس کراچی کو کوئی own نہیں کرتا اس کو سب نے لا وارث چھوڑ دیا ہے۔

پچھلی جتنی بھی حکومتیں آئیں کسی نے بھی کراچی کی ترقی اور اس کے عوام کی فلاح و بہبود کا نہیں سوچا۔ اس میں کہیں نہ کہیں قصور ہمارا بھی ہے ہم جو کہ کراچی والے ہیں ہم ہمیشہ سیاستدانوں سے دھوکہ کھاتے رہتے ہیں اور وہ ہمیں سبز باغ دکھا کر اپنی جیبیں بھرتے ہیں لیکن ہم ایسے بیوقوف کے بار بار آزمائے ہوئے کو چانس دیتے رہتے ہیں اور اس کا خمیازہ کبھی کے الیکٹرک کی بدمعاشی کی صورت میں، کبھی غیر قانونی ہائیڈرنٹس اور کبھی ٹینکر مافیا کی من مانی کی صورت میں بھگتتے رہتے ہیں لیکن ہمیں عقل پھر بھی نہیں آتی یاد رکھیں،

خدا نے آج تک اس قوم کی حالت نہیں بدلی

نہ ہو جس کو خیال آپ اپنی حالت بدلنے کا

اللہ نے ہمیں پھر سے ایک موقع دیا ہے کراچی کی تقدیر بدلنے کا، اسے دوبارہ سے روشنیوں کا شہر بنانے کا اگر ہم نے اس مرتبہ ووٹ کا صحیح استعمال نہ کیا اور کراچی کو اس کا جائز حق نہ دلایا تو کراچی ہمیں کبھی معاف نہیں کرے گا۔

آئیے ! ہم اپنے آپ سے وعدہ کریں کہ اس بار ہم نیک و صالح اور دیانتدار قیادت کو کراچی کا اقتدار سونپیں گے تاکہ ہم جن مصائب اور پریشانیوں کا شکار ہیں ان کا سدباب ہوسکے۔ ووٹ ایک امانت ہے ہمیں اس میں خیانت نہیں کرنی بلکہ اس امانت کو دیانتدار اور اہل لوگوں کے حوالے کرنا ہے تاکہ ہمیں یہاں بھی کامیابی نصیب ہو اور رب کے حضور بھی ہم سرخرو ہو سکیں۔

شائد کہ تیرے دِل میں اُتر جائے میری بات