پاکستان کے قیام کے بعد سے ہی عالمی طاقتوں نے پاکستان کے وجود کو نقصان پہنچانے کے لیے ہر وہ حربہ استعمال کیا جس کی نظیر نہیں ملتی۔
1971 میں پاکستان دو حصوں میں تقسیم ہو گیا جس کی سازش بڑی عالمی طاقتوں نے اس کے وجود میں آتے ہی شروع کر دی تھی۔ پاکستان کو دولخت کرنے کے لئے علیحدگی پسند قوتوں کو اندرونی و بیرونی دونوں طرح سے مکمل سپورٹ فراہم کی گئی۔
بھارت اور روس نے مشرقی پاکستان کی علیحدگی پسند ٹولے کو مکمل فوجی تربیت دے کر اس حد تک مضبوط کیا کہ وہ وقت پڑنے پر پاکستانی فوج سے نمرد آزما ہو سکیں اور اندرونی طور پر مقامی لیڈر شپ نے عوامی رائے عامہ ہموار کرنے میں ہر لحاظ سے بیرونی ایجنڈوں پر یکسوئی سے کام کیا نتیجتاً دنیا کی وہ واحد ریاست جو اسلامی نظریہ کے تحت وجود میں آئی تھی وہ دو حصوں میں تقسیم ہوگئی۔
بنگلہ دیش کے وجود میں آنے کے بعد سے پاکستان ایک بار پھر غیر مسلم عالمی طاقتوں کو کھٹکنے لگا اور روس نے افغانستان کے راستے پاکستان کو صفحہ ہستی سے مٹانے کے لیے سازش تیار کی لیکن اس کو منہ کی کھانی پڑی کیوں کہ پاکستان کی عوام اور افواج نے مل کر بھرپور قوت کے ساتھ اس کا دفاع کیا نتیجتاً روس کی افواج افغانستان کے پہاڑوں میں ہی دفن ہو گئی۔
بھارت نے مختلف سرحدوں پر پاکستان کے خلاف کھلی جارحیت کا سلسلہ جاری رکھا اور پاکستان کو تسخیر کرنے کے لئے اپنی پوری قوت استعمال کی اس سلسلے میں امریکہ، اسرائیل اور دوسری غیر مسلم طاقتوں نے اسکی بھرپور پذیرائی کی۔ بھارت نے امریکی حمایت سے اس خطے میں اپنا اثرورسوخ بڑھانے کے لیے اور پاکستان کو نقصان پہنچانے کے لیے ١١ اور ١٣ مئی 1998 کو ایٹمی دھماکے کیے جس کے بعد پاکستان نے بھی اپنے وجود کی بقا کے لیے 28 مئی 1998 کو اسی نوعیت کے ایٹمی دھماکےکیے۔
پاکستان کے ایٹمی دھماکے کی گونج نے تمام بڑی عالمی قوتوں کے ایوانوں کو ہلا کر رکھ دیا۔ اور یہ بات پوری دنیا پرعیاں ہوگئی کہ پاکستان اب ناقابل تسخیر ہو گیا ہے۔ اس بات کے افشاں ہوتے ہی صیہونی قوتیں اپنی چال ایک بار پھر نئے انداز میں ترتیب دینے میں منہمک ہوگی۔
غیر ملکی عالمی طاقتوں نے پاکستان کو ایک بار پھر نقصان پہنچانے کیلئے اس کو معاشی، معاشرتی، سماجی اور مذہبی طور پر زوال پذیر کرنے کے لیے اپنے پورے وسائل استعمال کرنا شروع کر دیے ہیں۔ درج ذیل اشارے ہمیں چیخ چیخ کر بتا رہے ہیں کہ اگر سلامتی مقدم ہے تو حکومت پاکستان اور اس سے ملحقہ ادارے فوری طور پر توجہ دیں کہیں 1971 کی تاریخ ایک بار پھر وقوع پذیر نہ ہو جائے اور ہم ہاتھ ملتے ہی رہ جایئں۔
(١) پاکستانی روپے کی قدر میں بے انتہا کمی۔
(٢) بے روزگاری کی شرح میں ناقابل یقین حد تک کا اضافہ۔
(٣) ملک میں بڑھتی ہوئی عدم تحفظ کی لہر۔
(۴) ملک میں بڑھتی ہوئی ناانصافی کی فضا۔
(۵) علاقائی اور علیحدگی پسند تنظیموں کی مقبولیت میں اضافہ۔
(٦)جرائم میں ہوشربا اضافہ۔
(٧) کرپشن کے نہ تھمنے والے ریکارڈ۔
یہ سب وہ اشارے ہیں جو ہم سے فوری حل کا تقاضہ کرتے ہیں کے ایک مضبوط اور عدل سے بھرپور اسلامی حکومت کا فل فور قیام ہو اور دیانت دار طبقہ ملک پاکستان کی باگ ڈور سنبھالے۔
اس سلسلے میں جماعت اسلامی ہی ایک ایسی مذہبی اور سیاسی جماعت ہے جس کی دیانت دار قیادت ملک پاکستان کو اس بھنور سے نکالنے کی پوری صلاحیت رکھتی ہے۔ پاکستان کی تمام سیاسی جماعتوں کے رہنما اس بات کا اقرار کر تے ہیں کہ جماعت اسلامی ہی وہ واحد جماعت ہے جس میں قیادت منتخب کرنے کا عمل شفاف اور مثالی ہے جس کی نظیر پاکستان کی کسی سیاسی جماعت میں نہیں ملتی۔
خدا اس مملکت پاکستان کی حفاظت فرمائے اور دیانت دار اور ایماندار افراد کو قیادت عطا فرمائے۔ آمین۔