ایک معروف نجی ٹی وی چینل سے چند گھنٹوں کے لائیو شو میں فیملی کے ساتھ شرکت کی دعوت ملی۔ اس لائیو شو کو دنیا کے کئی ممالک میں دیکھا جانا تھا۔
کیا پہن کے جاؤں؟ اسی سوچ کے ساتھ اندر سے آواز آئی چہرے کا پردہ کروں۔ پہلی دفعہ عبایا پہنا۔ چہرے کا پردہ کیا۔ میرا روزہ بھی تھا۔ ایک الگ احساس تھا۔ کچھ منفرد سا۔ وہاں پہنچ کر انٹری کروائی پھر ہال میں گئے۔ شو کا آغاز ہوا ۔ کیمرے، لائٹیں، مختلف کیمرے ہر زاویے سے حاضرین کی ریکارڈنگ کررہے تھے۔
شو براہ راست دنیا کے کئی ممالک میں دکھایا جارہا تھا۔ اس وقت میرے دل میں ایک طمانیت کا احساس جاگزیں تھا۔ حکم ربی پر عمل پیرا ہونے میں کیا تحفظ اور وقار پوشیدہ ہے۔ میں جان گئی تھی۔ یوں محسوس ہورہا تھا گویا میں ایک حصار میں ہوں۔ میں سب کو دیکھ سکتی ہوں۔ مجھے کوئی نہیں دیکھ سکتا۔ بریک میں نماز کی ادائیگی کے لئے ہال سے باہر گئی تو اندازہ ہوا شاید میں واحد تھی جس نے حجاب چہرے کا پردہ کیا تھا۔
خواتین کی کچھ عجیب سی نگاہوں اور چہرے کے تاثرات کا سامنا کرنا پڑا۔ جس کو نظر انداز کرتے ہوئے نماز کی ادائیگی کی اور دوبارہ ہال میں چلی گئی بریک کے اختتام پر شو کا دوبارہ آغاز ہوا۔ شو کے میزبان نے مجھے مائیک دیا۔ میرے سوالات مہمان خصوصی معروف اسلامی اسکالر سے تھے۔ انہوں نے شرعی لحاظ سے میرے سوالات کے جواب دیے۔ سیشن کے اختتام پر مہمان خصوصی کو تین بہترین سوالات کا انتخاب کرنا تھا جس میں میرے سوالات کو بھی بہترین قرار دیا اور مجھے بہترین انعام سے نوزا گیا۔
یہ حجاب کی برکت اور رب تعالیٰ کی کرم نوازی ہے۔ بعد میں اس شو کو دیکھنے والوں نے بتایا آپ خوبصورت لگ رہی تھیں۔ مجھے حیرانی ہوئی میک اپ سے بے نیاز چہرہ جو نقاب سے ڈھکا ہوا تھا ۔ اور مجھے جو ہمیشہ ہیئر اسٹائل اور میک اپ زدہ چہرے کو خوبصورتی کی ضمانت سمجھتی رہی تھی۔ حقیقی خوبصورتی کا راز جان چکی تھی۔