سات ستمبر کو بجا طور پر یوم فرقان بھی کہا جا سکتا ہے جب وہ باطل ۔۔۔ جو اسلام کا لبادہ اوڑھ کر مسلمانوں کو مرتدین کی صفوں میں شامل کرنے کے مشن میں اپنی صلاحیتیں صرف کیے ہوئے تھا ۔۔۔ کے بارے میں واضح طور پر اعلان کر دیا گیا کہ یہ گروہ دائرہ اسلام سے باہر ہے یہ اس لئے کیا گیا تا کہ مسلمان ان منافقین سے دھوکہ کھانے سے بچ جائیں۔ اپنا ایمان کسی کمزور لمحے میں کھو نہ دیں ۔ یہ اس لئے بھی ضروری تھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دور سے اب تک نبوت کے دعویداروں کو اصلاح کا پیغام بھیجا گیا لیکن اپنے دعوے پر جمے رہنے پر ان کے خلاف کاروائی کی جاتی رہی اور ان فتنوں سے امت کے ایمان کو لاحق خطرات سے بچایا جاتا رہا ۔
یاد رہے انیسویں صدی میں جنم لینے والے اس جھوٹے نبی کو انگریزی راج نے تقویت بخشی ۔ اس وقت جب کہ مسلمان اپنی بقاء کی جنگ لڑ رہے تھے اور محکوم تھے اور اس فتنے کو جڑ سے ختم کرنے کی پوزیشن میں نہ تھے ۔یہی وجہ ہے کہ یہ فتنہ عظیم اپنے پیر مضبوط کرنے میں کامیاب ہو گیا ۔ اس کا دائرہ نفوذ خطرناک رفتار سے بڑھتا رہا یہاں تک کہ پاکستان کا پہلا وزیر خارجہ ظفر اللہ قادیانی تھا۔ وہ ملک جو بنا ہی اسلام کے نام پر تھا اس کے پہلے وزیر کا قادیانی ہونا خطرے کی گھنٹی کے مترادف تھا ۔ تاہم ملت اسلامیہ پاکستان میں خطرے کا ادراک رکھنے والے دور اندیش مذہبی رہنماؤں نے اس کے خلاف آواز اٹھائی یہاں تک کہ نشتر میڈیکل کالج کے طلباء پر قادیانی طلباء کے دن دیہاڑے تشدد سے جب قادیانی چہرے سے منافقت کی پرت پٹی تو مسلمانوں نے علماء کی سرپرستی میں زبردست تحریک چلائی جس کے نتیجے میں 7ستمبر 1974ء میں قادیانیوں کو بالاجماع کافر قرار دے دیا گیا۔ قادیانیت اسلام کے خلاف کتنے گھناؤنے عزائم رکھتی ہے اس کا اندازہ اس بات سے لگا لیجئے کہ اسرائیلی فوج میں ایک قابل ذکر تعداد قادیانیوں کی ہے ۔ وہ اسرائیل ۔۔۔جو نسلی زعم میں غیر یہودی کو نیچ سمجھتا ہے اور مسلمانوں اور محمد صلیٰ اللہ علیہ وسلم سے بیر ان کی گھٹی میں پڑا ہوا ہے۔۔۔ کا قادیانیوں کو فوج میں بھرتی کرنا اسرائیل کی اسلام دشمنی تو عیاں کرتا ہی ہے تاہم ان حکمرانوں کے لئے بھی تازیانہ ہے جو قادیانیوں کو کلیدی عہدوں پر بھرتی کرنے اور ناموس رسالت کے قوانین میں چھیڑ چھاڑ کرنے سے بھی باز نہیں آتے ۔
قادیانیت دراصل مسلمان گھرانوں کے ہی بدقسمت افراد کے ارتداد ہی کے نتیجے میں پھلی پھولی ۔ بظاہر اسلامی احکام پر عمل کرنے والا یہ طبقہ انگریز اور یہودی کا منظور نظر رہا ہے ۔ قادیان ان کا قبلہ ہے تو لندن ان کا قلعہ ۔
لہٰذا ، بیدار ہو جائیے ، اس سے قبل کہ یہ فتنہ عظیم اپنے مشن میں کامیاب ہو ۔ اگر چہ اسلام کا خاتمہ تو نہیں کیا جا سکتا مگر مسلمانوں کو پنجہ استبداد میں لے کر اسلام کے فروغ اور اشاعت میں رخنہ ڈالا جا سکتا ہے ، یہ لابی اپنے کارندوں کو علم سے آشنا کر کے ،اسلام کی مکمل تعلیم دے کر اسلام کے خلاف استعمال کرتی ہے ۔ ان کا کوئی کارندہ اسلام کی طرف راغب ہونے لگے تو پوری لابی متحرک ہو جاتی ہے ، جب یہ اپنا ایک بھی کارندہ غیر فعال نہیں دیکھ سکتے تو مسلمانوں کو یہ یوم فرقان منا کر تسلی سے نہیں بیٹھ جانا چاہیئے بلکہ ان اسباب پر غور کرنا چاہیئے آخر مسلمان کیوں ایک مسلمان کے ارتداد اختیار کرنے پر تکلیف محسوس نہیں کرتے ، مسلمان کیوں متحرک نہیں ہو جاتے!!! ایسے شرمناک موقعے پر بھی قادیانیوں سے تعلق میں کمی کیوں نہیں ا جاتی ۔ ہمیں سمجھنا چاہیئے کہ افغانستان جسے 9/11 کے بعد دہشت گرد قرار دے کر حملہ کیا گیا وہاں ایک بھی قادیانی کیوں نہیں ۔ اگر یہ جبر کا نتیجہ ہے تو ہم اس جبر کی حمایت کرتے ہیں جو مسلمان کو مرتد ہونے سے محفوظ رکھتا ہے ۔
افغان باقی ، کہسار باقی
یقیناً ،چپے چپے پر پھیلے قادیانی گھرانوں سے عام مسلموں کو آگاہ ہونے کی ضرورت ہے اور قبل اس کے ،کہ قادیانی ملک کی کنجیاں اپنے قبضہ میں کریں ، مسلمانوں کو ہوش کے ناخن لے لینے چاہیئیں ۔ اللہ ہمیں اس فتنے کی سرکوبی کرنے والوں میں شامل فرمائے ۔آمین۔