چھ ستمبر وہ تاریخ ساز دن ہے جب ایک بزدل اور چالباز دشمن اپنی طاقت کے نشےمیں چور پاک سرزمین کو روند ڈالنے کے خواب سجائے رات کی تاریکی میں نکل پڑا۔ یہاں تک کہ پاکستان کی سرحد تک پہنچ گیا۔ ارمان تو یہ تھے کہ دن کا آغاز اپنے وزیر اعظم لال بہادر شاستری کو لاہور کے باغات میں توپوں کی سلامی دے کر کریں گے اور شام کو جیم خانہ میں کاک ٹیل پارٹی سے فتح کا جشن منائیں گے۔ لیکن وہ یہ بھول گیا کہ جس قوم سے وہ ٹکر لینے جا رہا ہے وہ کلمہ کی طاقت پر یقین رکھتی ہے اور اسی کلمے کی پکار پر لبیک کہہ کر نکل آئی۔
تاریخ گواہ ہے کہ عددی برتری اور فوجی سازو سامان کا غرور کبھی ایمانی طاقت سے جیت نہ پایا ہے۔
1965 کی جنگ بلا شک و شبہ بہادر پاکستانی فوج اور غیور عوام کا وہ مشترکہ کارنامہ ہے جس نے رہتی دنیا تک کے لئےبہادری حب وطنی اور شجاعت کی لازوال داستانیں رقم کر دی ہیں۔
اس وقت کے صدر فیلڈ مارشل ایوب خان نے قوم کا لہو گرم کرنے کے لیئےتاریخی الفاظ میں خطاب کیا ‘انہوں نے کہاکہ.. پاکستانیوں اٹھو لا الہ الا اللہ کا ورد کرتے ہوئے آگے بڑھو اور دشمن کو بتا دو کہ انہوں نے کس قوم کو للکارا ہے۔
بھارتی فوج نے چونڈہ سیکٹر پر ابرہہ کے بدمست ہاتھیوں کی طرح اپنے پانچ سو ٹینک لے کر چڑھائی کی۔ وہ اس زعم میں تھا کہ اتنی بڑی تعداد میں ٹینکرز دیکھ کر شائد پاکستانی فوج کے اعصاب جواب دے جائیں اور وہ مقابلے سے پہلے ہی پسپائی کا شکار ہو جائے۔ لیکن پاکستانی فوج اور عوام نے ناقابل بیان شجاعت کے ساتھ دشمن کے چھکے چھڑا دیئے۔ خصوصا میجر عزیز بھٹی شہید اور د یگر فوجی جوانوں نے اپنے جسم کے ساتھ بم باندھ کر پینتالیس سے ذائد ٹینکرز اڑا دیئے، پھلوڑہ اور تحصیل ظفر وال کے دیہاتی آبادی نے بہادرری اور جزبہ ایمانی کی بدولت دشمن فوج کی پسپائی میں بھرپور کردار ادا کیا۔ اسی طرح سیالکوٹ کی غیور عوام نے اپنے فوجی بھائیوں کا بھر پور ساتھ نبھا یا اور ہر محاز پر ان کی معاونت بڑھ چڑھ کر کی۔ بہت بڑی تعداد میں بھارتی فوجی مارے گئے اور زخمی ہوئے، بدحواس ہوکر وہ اپنا اسلحہ بارود چھوڑ کر فرار ہو گئے۔
پاک بحری فوج نے کم وسائل کے باوجود بھارتی بحری اڈے “دوارکا ” پر آبدوز کے ذریعے حملہ اسقدر خفیہ رکھا کہ بھارتی بحریہ کو سنبھلنے کا موقع بھی نہ دیا اور دوارکا مکمل طور پر تباہ ہوگیا۔
پاک فضائیہ کے کارناموں میں دیگر شہیدوں کے علاوہ سر فہرست فخر پاکستان اسکوارڈن لیڈر ایم ایم عالم کا انوکھا کارنامہ ہے۔ ایم ایم عالم نے ایک منٹ سے بھی کم وقت میں دشمن کے پانچ جہازوں کا مار گرایا۔ وہ بجلی کی سرعت سے دشمن پر اللہ کی بیجھی ابابیل بن کر جپٹے اور انہیں خاک کر دیا۔ اس کے علاوہ عوام کا جذبہ سرفروشی قابل دید تھا۔
6 ستمبر پاکستان کی تاریخ کا وہ سنہرا دن ہے جس پر جتنا فخر کیا جائے کم ہے۔ اللہ کا احسان ہے کہ آج بھی اگر خدانخواستہ پاک وطن پر کوئی مشکل گھڑی آئے تو پوری قوم یک جان ہو کراس کا دفاع کرنے کو تیار رہتی ہے۔ پاکستان کی بنیادیں کلمہ طیبہ کی بنیادوں پر قائم ہوئی ہیں، آپسی جھگڑوں اور اختلافات سے عمارت شکستہ تو ہو سکتی ہے لیکن اس وطن کی بنیادوں کی مضبوطی ناقابل تسخیر ہے۔
اے راہ حق کے شہیدووفا کی تصویروں
تمہیں وطن کی فضائیں سلام کہتی ہیں۔